اے ارض پاک ،تیری گریہ زاری اور سال گزشتہ

ہفتہ 2 جنوری 2021

Waleed Khalid Malik

ولید خالد ملک

سال گزشستہ بھی پریشانیوں ،دوہئیاوں ،ماتم کنائیوں کا سال تھا ،پیٹ بھرنے میں ہی دن گزرے اور رات اگلے دن کی روٹی کے بارے میں سوچتے گزری ،کسی کو گھر کا کرایہ دینے لی فکر تھی تو کسی کو بل دینے تھے اور کسی کو بچوں کے بیاہنے کے خرچوں کی فکر رہی اور کوئی بیماری کی دوا کیسے لے ،سوچتا رہا ۔
حکومت اپنی کرسی بچانے میں لگی رہی اور اپوزیشن کرسی کو کھیچنے میں لگی رہی ۔


چینی اور گندم چوروں نے بات انڈوں تک پہنچا دی ،المختصر اچھی خبر کہیں سے بھی نہ ملی ۔
ہمارا مسلہ کیا ہے ،کیوں ہماری زمین گریہ زار ہے ،ماتم کناں ہے ،آیں جانتے ہیں اور سمجتھے ہیں ۔
دنیا کی عظیم ریاستوں کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں یا پھر موجودہ عظیم ریاستوں کو لے لیں ،ان ریاستوں کی جان انکے ادارے ہوا کرتے ہیں اور اداروں کی روح افراد سے ہوتی ہے ،افراد کا کردار سے تعلق ہوتا ہے اور کردار ضمیر پہ زندہ ہوتے ہے اور ضمیر خدا کی آزاد ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)


بد قسمتی سے ارض پاک پہ لاشوں نے حکومت کی ہے ،ان لاشوں نے اداروں کو مردہ کیا اور انکے مردہ ہونے کا اس سے بڑا ثبوت کیا ہو سکتا ہے کے کسی ایک ادارے کی ایک بھی ایسی روایت نہیں ہے کے جس پہ وطن عزیز فخر کر سکے ۔
بلکے اگر کہا جائے کے ایسی ننگ وطن روایات قائم کی گئیں کے آنے والی نسلوں نے تو لعن طعن بیھجنی ہی ہے ،موجودہ کے دلوں میں بھی ان اداروں سے مطلق محبت و احترام ختم ہوا ۔


مشہور محاورہ ہے کے بندوق کے پیچھے بندہ ہوتا ہے بعین ایسے ہی اداروں کے پیچھے بھی افراد ہی ہوتے ہیں لیکن ہمارے ہاں ایسے گھٹیا کردار آئے ،انھوں نے پارلیمان اور پارلیمان کے زیرسایہ اداروں کو بھی مسخ ،بدنام اور رسوا کیا ۔
جمہوریت میں پارلیمان اداروں کی ماں ہوتی ہے ،ہمارے ہاں ایسے افراد آئے جنہوں نے ان اداروں کے زریعے پارلیمان سے بلاد کار کیا ۔


اس وطن عزیز کو اس حد تک پستیوں میں گرایا گیا کے امریکہ کی عدالتوں میں یہ باز گشت بھی سنائی دی کے پاکستانی ڈالر کے لیے ماں کا سودا بھی کرتے ہیں۔
قومیں صرف ایک صورت میں عظمت کی جانب سفر شروع کر سکتی ہیں جب تک کے قانون ،آئین و دستور کی عملداری نہ ہو ۔
گزشستہ سال تک بھی ارض پاک قانون ،آئین و دستور کے احترام کی روایات سے خالی رہا ۔
قانون پہ عملداری کا تعلق اخلاقیات سے ہوا کرتا ہے ،کمزور اخلاقیات کے مالک کردار قانون کی دھجیاں اڑاتے ہیں اور ہمیشہ احتساب سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں ،اسی لئے جمھوریت سے خوفزدہ رہتے ہیں کیونکہ جمہوریت بہترین احتساب ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :