ہیں تلخ بہت بندہِ مزدور کے اوقات

جمعرات 2 مئی 2019

 Zafran Haider Rathore

زعفران حیدر راٹھور

"انسان کا سب سے قیمتی اثاثہ اس کی اپنی زندگی ہے. کیونکہ اسے ایک ھی دفعہ زندہ رہنا ہے۔ اس لیے اس طرح انسان  زندہ رہنا چاہیے کہ وہ بے مقصد عذاب کی زندگی نہ گزارے۔ اسے ایسے زندہ رہنا چاہیے کہ اس کو بزدلی اور ناکارہ پنن کا شرمناک داغ نہ لگے ۔پس اس کو ایسے زندہ رہنا چاہیے کہ مرتے وقت تک کہہ سکے کہ اس کی زندگی اور وقت دنیا کے اولین مقصد بنی نو انسان کی خدمت اور آزادی کے لئے وقف تھی"(نکولائی اسٹرووسکی)
یوم مئی  منانے کا مقصد 1886 کو شکاگو میں مزدوروں اور محنت کشوں کی عظیم قربانی کو تسلیم کرنا ہے ۔

جو سفید پرچم لے کر نکلے تھے۔ اور آٹھ گھنٹے کام، آٹھ گھنٹے آرام، آٹھ گھنٹے تفریح اور یومیہ اجرت میں اضافے کا مطالبہ کررہے تھے۔ لیکن حکمران طبقات نے ان کے جائز مطالبات تسلیم کرنے کے بجائے ان پر طاقت کا استعمال کیا۔

(جاری ہے)

ریاستی مشینری حرکت میں لائی اور دیکھتے ہی دیکھتے نہتے اور پرامن مظاہرین پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔ جس سے بڑی تعداد میں مزدور  زندگی کی بازی ہار گے اور متعدد زخمی۔

  سفید پرچم ان کے لہو سے سرخ ہوچکے تھے۔اس دن سے سرخ پرچم مزدوروں اور دنیا بھر کے مظلوم اور پسے ہوئے طبقات کا نشان بن گیا۔ آج دنیا بھر میں محنت کشوں اور مزدوروں کے جو حقوق تسلیم کئے جاتے ہیں وہ شکاگو کے مزدوروں کی لازوال جدوجہد کی مرہون منت ہے۔
  یہ ایک عظیم اور متحرک تحریک کی صورت میں پھیل گئی۔اور اس تحریک کے وہ جیالے جہنوں نے شکاگو کی شاہراؤں پر اپنے لہو کے چراغ جلائے وہ دنیا بھر کے محنت کشوں، بلکہ ساری انسانیت کے لیے  ھیرو ٹھہراے گے ۔

اجتماعی بہبود، نصب العین اور عظیم آدرشوں کے لیے لڑی جانے والی لڑائی اور ہر بامقصد جدوجہد میں جو لوگ اپنی قربانی کرتے ہیں وہ تاریخ کا حصہ بن جاتے ہیں۔جام شہادت نوش کرنے والا ایک محنت کش اینجل تھا جس نے پھانسی کے پھندے پر کھڑے ھو کر کہا"سرمایہ دارو! تم ھمیں ختم کر سکتے ہو لیکن ھماری تحریک کو کبھی ختم نہیں کرسکو گے"  اس جدوجہد کا ایک اور سرفروش ایڈی رفشر تھا  جس نے  کہا
"یہ ھمارے لیے باعثِ فخر ھے کہ ھم عظیم اور مقدس فرض کیلیے اپنی جانیں قربان کررھے ھیں" اسی معرکے میں ایک جیالہ رابرٹ راسٹ تھا۔

جس نے کہا "حاکمو! تم ھماری زبانیں خاموش کر سکتے ہیں مگر ہماری آواز خاموش نہیں کر سکتے یہ کبھی ختم نہ ہو گی بلکہ یہ زیادہ قوت سے ابھرے گی اور تمام دنیا میں پھیلتی چلی جائے گی جس میں دیس دیس کے مزدوروں کی آوازیں میں شامل ہوتی جائیں گی" اس جنگ کا ایک شہید اسپاریٹز تھا جس نے کہا "غاصبو!  غریب انسانوں کی آوازیں بلند ہونے دو ان کو روکو گے تو ان کی تلواریں بلند ہوگی اور محنت کشوں کی  اٹھی ہوئی تلواروں کو دنیا کی کوئی قوت نہیں جھکا سکے گی"
          مزدور طبقے کے ان شہیدوں کے یہ پیغامات آج بھی ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔

ظلم و استحصال کے خلاف جدوجہد یقیناَ ایک، کھٹن صبر آزما اور طویل عمل ہے۔ جس کا مقصد روشن و تابناک اور کامیابی و  کامرانی اس کا مقدر ہے۔
دوسری انٹرنیشنل کو قائم کرنے والی کانگریس کا اجلاس    1889 کو فرانس میں ہوا۔جس میں محنت کش عوام کے عظیم انقلابی استاد فریڈرک اینگلز کی تجویز پر اجلاس کا سب سے بڑا اور اھم فیصلہ یکم مئی کو "بین الاقوامی سطح پر مزدوروں کا دن" مقرر کرنا تھا۔


   یکم مئی کو جہاں ھم شکاگو کے مزدوروں کی جدو جہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔وھاں ھم تجدیدِ عہد کرتے ہیں۔ اور موجودہ حالات کا تجزیہ پیش کرتے ہیں کہ محنت کشوں اور مزدوروں کو بیدار اور منظم کرنے کے لیے سائنسی نظریات کی روشنی میں درست رستے کا انتخاب کیا جاے  ۔
 سائنسی علم ھمیں یہ سیکھاتا ھے کہ محنت کشوں کی نجات کوئی  خواب نہیں۔

بلکہ سماجی قوانین کی روح سے اٹل حقیقت ہے دنیا کے کچھ ممالک میں محنت کش عوام کی انقلابی جدوجہد حقیقت کا روپ دھار چکی ہے۔ یہ بات بالکل یقینی ہے کہ کشمیر کے محکوم اور کچلے ہوئے عوام کی نجات صرف اور صرف انقلاب سے گزر کر ہو گی لیکن اس کے لئے سب غریب عوام کا نظریاتی و انقلابی شعوربلند کرنا پڑے گا۔ اس طرح ان کے طبقاتی شعور سے جو منظم تحریک ابھرے گی وہ  پھرانقلاب پر منتج ہوگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :