
چین دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والا ملک
منگل 18 مئی 2021

زبیر بشیر
(جاری ہے)
سروے کے نتائج سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ چین کا ڈیموگرافک ڈویڈنڈ ، ٹیلنٹ ڈیویڈنڈ کی طرف منتقل ہو رہا ہے، جو چین کی ترقی کو مزید مستحکم کرتا ہے۔مردم شماری سے چین کی آبادیاتی تبدیلیوں کی مثبت خصوصیات کا انکشاف بھی ہوا۔ مثال کے طور پر ، چین کی ورکنگ آبادی میں ہائی اسکول اور اس سے زیادہ تعلیم کے حامل افراد کی تعداد 385 ملین تک پہنچ گئی ہے جس میں سن 2010 سے 12.8 پرسنٹیج پوائینٹس کا اضافہ ہوا۔
گزشتہ برسوں کےدوران، چین کی شہری مستقل آبادی میں 236 ملین افراد کا اضافہ ہوا ہے، چین میں عارضی شہری آبادی 376 ملین تک پہنچ گئی ، اس میں دس سالوں میں تقریباً 70 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔یہ تلاش کرنا مشکل نہیں ہے کہ مذکورہ بالا آبادیاتی تبدیلی کے رجحانات چین کے اعلیٰ معیار کی ترقی کی طرف منتقل ہونے کے تاریخی عمل کے مطابق ہیں۔پچھلی چند دہائیوں میں ، چین کی تیز رفتار معاشی ترقی ، مناسب پالیسیوں کے ساتھ ساتھ شہر کاری اور اعلیٰ تعلیم کے حامل افراد کی تعداد میں اضافے کا نتیجہ ہے۔
برطانیہ کے کنگز کالج لندن میں انسٹی ٹیوٹ آف چائینیز اسٹڈیز کے ڈین کیری براؤن نے حال ہی میں گلوبل ٹائمز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کہا کہ دنیا کی ترقی کا زیادہ تر حصہ چین سے منسوب ہے۔ براؤن نے کہا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی تشکیل کے بعد ایک صدی کے دوران ، چین نے حیران کن تبدیلیاں کیں ، اور اس کی قومی طاقت اور بین الاقوامی حیثیت ماضی سے بالکل مختلف ہے۔ در حقیقت دنیا نے غربت اور بیماری میں کمی لانے سمیت ہر میدان میں جو ترقی کی ہے ، چین کی کامیابیوں اور بھارت اور پورے افریقہ کی ترقی کی مرہون منت ہے۔ان کا خیال ہے کہ چین یورپ کو متعدد شعبوں جیسے ماحولیاتی سائنس میں بہت کچھ سکھا سکتا ہے۔ اس کے لئے یورپ کو کھلے رویے کی ضرورت ہے۔
چین کی ساتویں قومی مردم شماری کی رپورٹ کے مطابق ، چین میں 55 اقلیتی قومیتوں کی کل آبادی سال انیس سو بیاسی کے چھ کروڑ بہتر لاکھ نوے ہزار سے بڑھ کر سال دو ہزار بیس میں بارہ کروڑ پچاس لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔گزشتہ 38 سالوں میں چین میں اقلیتی قومیتوں کی آبادی میں پانچ کروڑ اسی لاکھ سے زائد اضافہ ہوا ہے، جس کی شرح اضافہ 86 فیصد سے بھی زائد ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق رپورٹ کے مطابق ، 2020 میں 1.41 بلین چینی آبادی میں سے 900 ملین سے زیادہ افراد شہری علاقوں میں رہتے ہیں ، یہ تعداد مجموعی آبادی کا 63.89فیصد بنتی ہے۔ جبکہ 1982 میں شہری علاقوں میں رہنے والی چینی آبادی کا تناسب ملک کی کل آبادی میں صرف 20.9 فیصد تھا ۔ چین میں شہر کاری کا عمل 40 سال سے بھی کم وقت کا عرصہ لگا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق ، چین میں ہر ایک لاکھ افراد میں اعلیٰ تعلیم کے حامل افراد کی تعداد 1982 کے 615 سے بڑھ کر 2020 میں 15،467 تک پہنچ گئی ہے ، جس سے چین کے نظام تعلیم کی نمایاں بہتری کا رجحان ظاہر ہوتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زبیر بشیر کے کالمز
-
چودہ برس بعد بیجنگ میں اولمپک مشعل کی حرارت
جمعرات 3 فروری 2022
-
چین وبا کے خلاف کیسے کامیاب ہوا؟
بدھ 26 جنوری 2022
-
وبا پر قابو عالمی تعاون کے بغیر ممکن نہیں
جمعہ 21 جنوری 2022
-
ماحول دوست سواری کی حوصلہ افزائی کی ضرورت
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
نیا سال نیا عزم
بدھ 5 جنوری 2022
-
سال 2022 میں چین کی معاشی وسماجی پالیسیاں کیا ہوں گی؟
پیر 13 دسمبر 2021
-
دنیا کی مشترکہ ترقی کا راستہ
جمعہ 26 نومبر 2021
-
دو سوسے زائد امریکی کمپنیاں چین میں کیا تلاش کر رہی ہیں؟
ہفتہ 13 نومبر 2021
زبیر بشیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.