مریخ کی سطح پر موجود چینی خلائی گاڑی کی شاندار کامیابی

جمعہ 20 اگست 2021

Zubair Bashir

زبیر بشیر

چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن نے سترہ تاریخ کو  اعلان کیا ہے کہ چین کا تیار کردہ  " زو  رونگ"نامی  روور مریخ کی سطح پر  90 دنوں سے زائد عرصے سے کام کر رہا ہے اور مریخ سے متعلق بڑی تعداد میں ڈیٹا حاصل کر لیا گیا ہے۔ یوں"زو رونگ" روور نے اپنا طے شدہ تحقیقی مشن کامیابی کے ساتھ مکمل کر لیا ہے۔  "زو رونگ" روور کی ڈیزائن لائف 90 مریخ دن ہے ، جو زمین کے تقریباً 92 دن کے برابر ہے۔

اس سال 15 مئی کو مریخ پر کامیاب لینڈنگ کے بعد سے ، اس نے 889 میٹر کا فاصلہ طے کیا ہے اور تقریباً 10 جی بی کے برابر ڈیٹا جمع کیا ہے۔ ایکسپلوریشن کے دوران  حاصل ہونے والے مارٹین ٹپوگرافی ڈیٹا ، موسمیاتی ڈیٹا ، اور سپیکٹریل ڈیٹا کی پروسیسنگ اور  کوالٹی کی تصدیق مکمل کرلی گئی ہے۔

(جاری ہے)


ماہرین کے مطابق موجودہ اعداد و شمار سائنسدانوں کو سیارے سے متعلق اپنے  مطالعے کو وسیع کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔

مریخ کی سطح کے نمونے ، مادی ساخت اور مقناطیسی خصوصیات کے بارے میں ڈیٹا ہمیں اس کے ماحولیاتی ارتقا کی تحقیقات میں مدد دے گا۔مثال کے طور پر ریت کے ٹیلوں سے متعلق ڈیٹا کے تجزیے سے ان ٹیلوں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل وحمل کے پیچھے کار فرما عوامل کے بارے میں جانا جا سکے گا اور یہ معلومات سائنسدانوں کو مریخ کے موسم کے بارے میں اپنی معلومات میں اضافے میں مدد دیں گی۔


تیان وین 1 تحقیقی مشن کے ساتھ جانے  والے روور نے بہت اچھا کام کیا ہے اور اس کی بجلی کی پیداوار اور ڈیٹا کی ترسیل "تسلی بخش" تھی۔ آنے والے دنوں میں  مشن کنٹرولرز "زو رونگ" روور پر کچھ ’’ اسٹریس ٹیسٹ ‘‘ آزمانا چاہتے ہیں تاکہ اس کے آلات کی زیادہ سے زیادہ صلاحیت کا مظاہرہ دیکھا جا سکے اور مستقبل میں روبوٹک مہم جوئی کے لیے مریخ اور نظام شمسی کے دیگر سیاروں پر اس طرح کے تجربات کئے جا سکیں ۔

ڈیزائنر کے مطابق ، روور اپنے آپریشنز کو ستمبر کے وسط سے اکتوبر کے آخر تک معطل کر دے گا کیونکہ یہ شمسی برقی مقناطیسی تابکاری کی وجہ سے زمین کے ساتھ اس کے مواصلات کی متوقع رکاوٹ ہے ، اور پھر اس کے بعد اپنا مشن دوبارہ شروع کرے گا۔
چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن نے منگل کے روز اعلان کیا کہ "زو رونگ" روور نے اپنے تمام پہلے سے طے شدہ کاموں کو مکمل کرنے کے ساتھ اپنی تین ماہ کی زندگی کو ختم کر دیا ہے۔

240 کلو وزنی روبوٹ تیان وین 1 مشن کا بنیادی جزو ہے ، جو ملک کی پہلی بین السیاراتی مہم جوئی ہے ، اور یہ مریخ پر جانے والا  چھٹا روور ہے۔1.85 میٹر لمبا روبوٹ ، جو اب زمین سے سیکڑوں لاکھوں کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ، یوٹوپیا پلینیٹیا کے ایک قدیم ساحلی علاقے کی طرف ایک توسیعی مہم جاری رکھے گا ، جو کہ شمسی نظام کے سب سے بڑے معروف بیسن کے اندر ایک بڑا میدان ہے۔

 
ائنسدان اس بات پر متفق ہیں کہ نظام شمسی میں زمین کے بعد مریخ ہی اس وقت وہ واحد سیارہ ہے جہاں زندگی کے آثار ملتے ہیں اور مستقبل سے متعلق منصوبے ترتیب دیے جا سکتے ہیں۔ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ مریخ سے متعلق تحقیق کو کئی برس لگ سکتے ہیں اور کئی نسلوں کی مسلسل تحقیقی کاوشوں کی ضرورت ہے۔ حالیہ تحقیقی سرگرمیوں کا مقصد بھی مریخ کے ماحول کو مزید بہتر طور پر سمجھنا اور زندگی کے وجود سے متعلق آثار کا درست ادراک ہے تاکہ بنی نوع انسان کی پائیدار ترقی کو آگے بڑھایا جا سکے۔

چین کے مریخ مشن کو سرخ سیارے تک پہنچنے میں سات ماہ کا وقت لگے گا اور اس مشن کے دوران مدار، لینڈنگ اور کھوج، ان تین اہم نکات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
مریخ پر لینڈنگ بھی کوئی آسان مرحلہ نہیں ہے۔ انیس سو ساٹھ کی دہائی سے اب تک انسانوں نے مریخ سے متعلق کھوج اور تحقیق کے لیے چوالیس مرتبہ کوشش کی ہے لیکن ان میں سے تقریباً نصف کوششیں ناکامی سے دوچار ہوئی ہیں۔

اس دوران چالیس سے زائد خلائی جہاز لانچ کیے گئے مگر اب تک ان میں سے صرف آٹھ خلائی جہاز ہی مریخ کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ چین کا خلائی مشن 15 مئی کو مریخ کی سطح پر کامیابی سے اترا تھا۔ عالمی  برادری نے اس موقع پر چین کو شاندار الفاظ میں مبارک باد پیش کی تھی۔ امریکہ کے ماہانہ تحقیقی رسالے " سائنس امیریکن"  کی  ویب سائٹ پر چینی تیان وین -1 مارس روور کی مریخ پر کامیاب لینڈنگ پر ان الفاظ میں تبصرہ کیا گیا ،"مریخ پر لینڈنگ چین کے خلائی پروگرام کی تازہ ترین کامیابی ہے، یہ کامیابی چین نے سخت محنت اور جدو جہد کے ساتھ حاصل کی ہے۔

  سی این این کی ویب سائٹ نے 16 تاریخ کو اپنے  مرکزی صفحے پر نمایاں الفاظ میں تحریر کیا کہ چین انسانی تاریخ کا وہ دوسرا ملک جس نے مریخ پر "خلائی گاڑی" روانہ کی ہے۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :