آزاد جموں و کشمیر اور پاکستان کے عوام اپنے دفاع سے غافل نہیں ٗ پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ٗ صدر آزاد کشمیر

عالمی برادری جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق انسانی کی خلاف ورزی کرنے اور جارحیت کے مرتکب بھارت کا آگے بڑھ کر ہاتھ روکے ٗ کشمیر کے تنازعہ کے حتمی حل کے لیے بھارت کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے ٗمقبوضہ کشمیر کے شہیدوں کا رائیگاں نہیں جائیگا ٗ اﷲ کی مدد ہمارے ساتھ ہو گی ٗمسعود خان کی پریس کانفرتس

اتوار 2 اکتوبر 2016 16:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 2 اکتوبر- 2016ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر اور پاکستان کے عوام اپنے دفاع سے غافل نہیں ٗ پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ٗ عالمی برادری جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق انسانی کی خلاف ورزی کرنے اور جارحیت کے مرتکب بھارت کا آگے بڑھ کر ہاتھ روکے ٗ کشمیر کے تنازعہ کے حتمی حل کے لیے بھارت کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے ٗمقبوضہ کشمیر کے شہیدوں کا رائیگاں نہیں جائیگا ٗ اﷲ کی مدد ہمارے ساتھ ہو گی،۔

اتوا ر کو یہاں ایک پر ہجوم کانفرنس کرتے ہوئے صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے آزاد جموں و کشمیر کی حکومت اور عوام کی طرف سے 29 ستمبر 2016 کو بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی بزدلانہ اور مجرمانہ خلاف ورزی کی شدید مذمت کی ہے جس میں افواج پاکستان کے دو بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے شہید ہونے والے جری جوانوں کے خاندانوں کے ساتھ دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام پاکستان کے ساتھ دو طرفہ معاہدے اور بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی تھی۔ ہم بہادر افواج پاکستان کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ جنہوں نے ہمیشہ بھارت کے بلا اشتعال اور مذموم حملوں کو ناکام بنایا ہے ۔ سرجیکل سٹرائیکس کا بھارتی دعویٰ اب مکمل طور پر بے نقاب ہو چکاہے ۔ لیکن بھارت نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ اس نے دانستہ طور پر در اندازی کی کوشش کی، اگر چہ اس کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔

منصوبہ بندی کے تحت اس طرح کی کوئی بھی دراندازی جارحیت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے بہادر اور غیور عوام نے اس خطے کو 1947/48 میں بزور طاقت آزاد کروایا تھا ۔ اس لیے اسے شہداء اور غازیوں کی سر زمین کہا جاتا ہے ۔ ہم بھارت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ بار بار اپنی ننگی جارحیت کے ذریعے اس سر زمین کی حرمت کو پامال کرنے کی کوشش نہ کرے ۔ انہوں نے کہا کہ اُڑی حملے اور کنٹرول لائن کی خلاف ورزیوں کو ہوا دے کر بھارت دراصل مقبوضہ کشمیر کے میں اپنے سنگین جرائم اور قتل و غارت گری سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے ۔

اب وہ آزاد کشمیر کو اپنا نشانہ بنانا چاہتا ہے ۔ جو کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے ۔ آزاد جموں و کشمیر اور پاکستان کے عوام اپنے دفاع سے غافل نہیں ۔ بھارت تباہی ، جنگجو یا نہ محاذ آرائی اور کشیدگی کی راہ پر گامزن ہے ۔ اُس کا یہ طرز عمل غیر ذمہ دارانہ اور قابل مذمت ہے ۔ ہم بھارت کی طرف سے کسی بھی تشدد اور جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم مسلح افواج پاکستان کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمیشہ آزاد کشمیر کا دفاع کیا ہے ۔ ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ آزاد کشمیر کے ہزاروں نوجوان مسلح افواج پاکستان کا حصہ ہیں اور مادر وطن کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق انسانی کی خلاف ورزی کرنے اور جارحیت کے مرتکب ملک کا آگے بڑھ کر ہاتھ روکے ۔

بھارت کو اس کے اعمال کا جوابدہ بنایا جائے اور وہ انسانیت کے خلاف جرائم کی قیمت ادا کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کو بیباکی اور پورے یقین کے ساتھ سے اٹھایا ہے ۔ انہوں نے کشمیری عوام کی المناک حالت زار کی نشاندہی کی اور جموں و کشمیر کے عوام کی جائز مطالبات خصوصاً ان کے حق خود ارادیت کو اجاگر کیا ۔

ہم حکومت پاکستان اور افواج پاکستان کو بھارت کی طرف سے مہم جوئی اور اشتعال انگیز اقدامات کے باوجود صبر و تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ صدر مسعود خان نے کہا کہ حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور سیکرٹری جنرل کے دفتر کے کردار کو فعال کرنے ، اور بین الاقوامی برادری کو متحرک کرنے کے لیے اقدام کا درست فیصلہ کیا ہے ۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ 8 جولائی 2016 کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کے حالات انتہائی تشویش ناک ہو چکے ہیں ۔ قابض بھارتی افواج اب تک سینکڑوں شہریوں کو قتل کر چکی ہیں۔سینکڑوں سے ان کی بصارت چھین لی ہے اور 10 ہزار سے زیادہ مرد ، خواتین اور بچے بری طرح زخمی کر دیئے ہیں ۔ یہ جرائم تمام حدود پھلانگ چکے ہیں۔ قابض افواج کی قتل و غارت گری آج بھی جاری ہے ۔

یہ قتل عام دراصل کشمیریوں کی نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے ۔ اس حوالے سے بھارتی قابض افواج مسلح تنازعے کی صورت میں متحارب فریقین کے لیے بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت تسلیم شدہ ، امتیاز ، تناسب اور اختیاط کے اصولوں کی دھجیاں بکھیر کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض افواج نے صورتحال کو اور بھی بھیانک کر دیا ہے، کیونکہ وہ غیر مسلح اور غیر متحار ب افراد کے خلاف طاقت کا اندھا دھند استعمال کر رہی ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر کی پوری آبادی کویرغمال بنا دیا ہے اور اسے مقید کر دیا ہے ۔ محصور مقبوضہ کشمیر کا سب سے بڑا المیہ تو یہ ہے کہ لوگوں کو اپنی ہی سر زمین پر غیر ملکی قابض افواج قتل کر رہی ہیں۔ تشدد کر کے معذور بنا رہی ہیں ۔ ان سے بصارت چھین رہی ہیں اور ان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے ۔ بھارت ایک طرف پر امن شہریوں کو قتل کر رہا ہے اور انہیں کو دہشتگرد کہہ رہا ہے ۔

اس طرح وہ ظلم و بربریت کے بیانیہ کو دہشتگردی میں تبدیل کرتے ہوئے اپنے جرائم کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی ضرور ہو رہی ہے لیکن وہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی ہے ۔ ہم اس بیانیہ کو وہاں لے جائیں گے ۔ جہاں سے یہ متعلق ہے ۔ بھارت کے جبر و استبداد کوبے نقاب اور حق خود ارادیت کے حصول اور بھارتی حکمرانی سے آزادی کے لیے کشمیریوں کی پر امن جدوجہد کو اُجاگر کریں گے۔

ہم بھارت کو کشمیر میں دہشتگردی کے بیانیے کی ملمع سازی نہیں کرنے دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے اس دعوے کا عالمی برادری کے سامنے پول کھول دیں گے کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے ۔ ا س دعوے کی حقیقت کیا ہے ؟ اگر یہ دعویٰ سچ ہوتا تو کیوں ہر روز مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنے قول و فعل کے ذریعے اس دعوے کی دھجیاں اڑاتے ہیں؟مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام ہر روز ایک استصواب رائے اور ریفرنڈم منعقد کرتے ہیں اوریہ فیصلہ دیتے ہیں کے انہیں بھارتی جبر اور قبضہ قبول نہیں ہے۔

اگرچہ اقوام متحدہ بعض طاقتوں کی سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے رائے شماری سے کترا رہی ہے لیکن کشمیری ہر روز اپنے خون اور آواز سے بھارت کے تسلط کو مسترد کر رہے ہیں۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اقوام متحدہ میں ، میں نے اسلامی کانفرنس تنظیم کے ارکان اور اقوام متحدہ کے تمام ممبر ممالک پر زور دیا کہ وہ بھارتی مظالم کی مذمت اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت کریں ۔

میں نے انہیں کہا کہ تعاون سے بھارتی انکار کے باوجود اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم کے تحت انسدادی سفارتکاری کے طریقہ کار کو فعال کیا جائے ۔ کیونکہ اس کے لیے بھی طریقہ کار موجود ہیں ۔ جن میں (اثرو رسوخ ) ، ثالثی ، مصالحت اور مذاکرات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن ڈی سی میں ، میں نے امریکی حکومت اور سیاسی جماعتوں کے جن لوگوں سے ملاقاتیں کیں ان پر میں نے زور دیا کہ امریکا صورتحال کو اپنے سٹرٹیجک مفادات اور سلامتی کے عدسے سے نہ دیکھے اور بھارت پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے اسے مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری اور تباہی سے باز رکھا جائے ۔

اور جموں و کشمیر کے تنازعہ کے حتمی حل کے لیے بھارت کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کو اس وقت بھی انسانی اقدار پر یقین رکھنے والا ملک تصور کیا جاتا ہے اور بین الاقوامی معاملات میں اسے مرکزی حیثیت حاصل ہے ۔ اس لیے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اس کی ریڈ ار سکرین سے غائب نہیں ہونی چاہیے اور بھارت کی طرف اس کے سٹرٹیجک جھکاؤ کا یہ مطلب نہیں ہونا چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جنگی جرائم کی توسیع کرے ۔

اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف گھناونے اقدامات پر چپ ساد ھ لے ۔ امریکا آگے بڑھ کر صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے کردار ادا کرے اور اسے تنازعے کے حل میں مدد کرنی چاہیے ۔انہوں نے بتایا کہ نیویارک اور واشنگٹن ڈی سی میں میری میڈیا اور پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کے ساتھ بھی مفید ملاقاتیں اور تبادلہ خیال ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد جاری ہے اور مجھے امید ہے کہ ہم انشاء اﷲ ضرور کامیاب ہوں گے ۔ مقبوضہ کشمیر کے شہیدوں کا رائیگاں نہیں جائے گا ۔ اﷲ کی مدد ہمارے ساتھ ہو گی ۔