بھارت تحریک آزادی کشمیر کو دہشتگردی کا رنگ دینے کی کوششوں میں بری طرح ناکام ہو چکا ، خفت مٹانے کیلئے خود ساختہ اڑی واقعے کا ڈھونگ رچایا ،کشمیر ی شہداء کا خون ہرصورت رنگ لا کر رہے گا، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے نیک نیتی سے کوششیں جاری ہیں ‘ پاکستان نے عالمی سطح پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بے نقاب کرنے کیلئے'' مشن کشمیر'' سفارتی مہم شروع کی ہے ‘ 22 ممالک میں وزیراعظم کے خصوصی ایلچی بھیجنے کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں‘ پارلیمانی جماعتوں کی کانفرنس اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اس سلسلے کی کڑیاں ہیں

صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان کا ’’آزادی کشمیر کانفرنس ‘‘ سے خطاب بھارت پاکستان کے تحمل و بردباری کو بزدلی سے تعبیر نہ کرے ، جنگ مسلط کی تو بھیانک نتائج برآمد ہونگے،مولانا فضل الرحمان اور دیگر مقررین کا اظہار خیال

جمعرات 6 اکتوبر 2016 19:03

منگ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6 اکتوبر- 2016ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہاہے کہ بھارت کشمیر میں جاری آزادی کی تحریک کو دہشتگردی کا رنگ دینے کی کوششوں میں بری طرح ناکام ہو چکا ہے ، اسی ناکامی کی خفت مٹانے کے لیے وہ کبھی اڑی جیسے خود ساختہ واقعے کا ڈھونگ رچا تا ہے اور کبھی کنٹرول لائن سے ملحقہ شہری آبادیوں پر بلا اشتعال گولہ باری کرتا ہے، عالمی برادری نے اپنے سٹرٹیجک مفادات کے باعث کشمیر کے حوالے سے بے حسی کی ایک دیوار بنا رکھی ہے ، جہد مسلسل سے اس دیوار کی ایک ایک اینٹ اکھاڑ کر اسے گرانا ہو گا، ہم بار بار اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم بھائیوں کے لیے انصاف طلب کریں گے ،، مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیری قوم کے حق خود ارادیت کیلئے نیک نیتی سے کوششیں شروع کر دی گئی ہیں‘ پاکستان نے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم بے نقاب کرنے کیلئے مشن کشمیر کے نام سے سفارتی مہم شروع کی ہے ‘ دنیا کے اہم 22 دارالحکومتوں کیلئے وزیراعظم نواز شریف کے خصوصی ایلچی بھیجنے کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں‘ اسلا م آباد میں پارلیمانی جماعتوں کی کانفرنس کا انعقاد اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اس سلسلے کی کڑیاں ہیں، و ائٹ ہاؤس کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے الزامات پر مبنی درخواست کو مسترد کیا جانا پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی ہے حالیہ دورہ امریکا کے دورا امریکی حکام سے ملاقاتوں کے جلد اوربہتر نتائج سامنے آئیں گے جبکہ پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے سربراہ مولانافضل الرحمان نے کہاکہ بھارت کنٹرول لائن پر جارحانہ اقدامات کر رہا ہے ،پاکستان کے تحمل و بردباری کو بزدلی سے تعبیر نہ کیا جائے ، جنگ مسلط کی گئی تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو یہاں آزاد کشمیر کے تاریخی مقام منگ میں آزادی کشمیر کانفرنس سے خطاب کررہے تھے جو ان کی اپنی زیر صدارت منعقد ہوئی ۔ جمعیت علماء اسلام جموں و کشمیر کے زیر اہتمام کانفرنس سے صدر آزاد کشمیر کے علاوہ ، چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمان ،سابق صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب خان ، آزاد کشمیر اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری محمد یاسین ، کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر اور رکن قانون اسمبلی عبدالرشید ترابی اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

صدر سردار محمد مسعود خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیری قوم کے حق خود ارادیت کے لیے نیک نیتی سے کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔ پاکستان نے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر و استبداد کو بے نقاب کرنے کے لیے مشن کشمیر کے نام سے سفارتی مہم کا آغاز کیا ہے ۔ دنیا کے اہم 22 دارلحکومتوں کے لیے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنے خصوصی ایلچی بھیجنے کا فیصلہ کیا ۔

جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ اسلا م آباد میں پارلیمانی جماعتوں کی کانفرنس کا انعقاد اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اس سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ انشاء اﷲ کشمیر ی شہداء کا خون بہر صورت رنگ لا کر رہے گا۔ بھارت کشمیر میں جاری آزادی کی تحریک کو دہشتگردی کا رنگ دینے کی کوششوں میں بری طرح ناکام ہو چکا ہے ۔ اسی ناکامی کی خفت مٹانے کے لیے وہ کبھی اڑی جیسے خود ساختہ واقعے کا ڈھونگ رچا تا ہے اور کبھی کنٹرول لائن سے ملحقہ شہری آبادیوں پر بلا اشتعال گولہ باری کرتا ہے ۔

صدر سردار محمد مسعود خان نے کہا کہ امریکی و ائٹ ہاؤس کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے الزامات پر مبنی درخواست کو مسترد کیا جانا پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی ہے ۔ میں حالیہ دورہ امریکا کے دوران وہاں امریکی حکام سے جو ملاقاتیں کی تھیں ان کے نتائج سامنے آئیں گے ۔ بھارت کو سفارتی سطح پر خفت کا مذید سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے دیرینہ اور حل طلب تنازعہ ہے ۔

عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ عالمی انسانی حقوق اور اعلیٰ اخلاقی اصولوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر حل کروائے ۔ نہتے نوجوانوں کے قتل عام پر بھارت کو جوابدہ بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض افواج کالے قوانین کی آر لے کر کشمیریوں کی نسل کشی کر رہی ہیں۔ لیکن انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں ہے ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ عالمی برادری نے اپنے سٹرٹیجک مفادات کے باعث کشمیر کے حوالے سے بے حسی کی ایک دیوار بنا رکھی ہے ۔

جہد مسلسل سے اس دیوار کی ایک ایک اینٹ اکھاڑ کر اسے گرانا ہو گا ۔ ہم بار بار اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم بھائیوں کے لیے انصاف طلب کریں گے ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ میں نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے چھ نکاتی ایجنڈا ترتیب دیا ہے ۔ جس میں کہا گیا ہے کہ سب سے پہلے ہم اپنی صفیں درست کریں گے ۔

آزاد کشمیر کے اندر اتحاد کی فضا پیدا کی جائے گی ۔ اور مقبوضہ کشمیر کی قیادت کے ساتھ رابطے مضبوط کریں گے ۔ ہم اپنے حلیفوں کی تعداد بڑھائیں گے ۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور کشمیریوں کی خدمت حاصل کرتے ہوئے ان ممالک کے ایوانوں تک آواز پہنچائیں گے ۔ امریکا یورپ اور بین الاقوامی قانون کے داعی ممالک اور اداروں تک اپنی روداد لے کر جائیں گے ۔

ہندوستان کے اندر موجود سول سوسائٹی اور میڈیا کے ضمیر کو بھی جگائیں گے تاکہ وہ فوج اور حکومت کو ظلم سے باز رکھیں ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ ہمیں حکومت پاکستان او ر اس کے تمام اداروں پر مکمل اعتماد ہے ۔ پاکستان کمزور ملک نہیں۔ہمیں پاکستان نے کشمیری قوم کے لیے ہر قسم کی لالچ ، مفادات اور دباؤ کو مسترد کیا ہے ۔ اس پر جنگیں مسلط کی گئیں ۔

اس کا ایک بازو کاٹ دیا گیا ۔ باقی ماندہ ملک کو بھی تہس نہس کرنے کی دھمکیاں دی گئیں لیکن پاکستانی عوام کے پاؤں میں لرزش نہیں آئی ۔ پاکستان کشمیریوں کا موقر وکیل ہے ۔ عالمی اداروں میں جب کوئی دوسرا ملک کشمیریوں کے حق میں بات کرنے پر تیار نہیں ہوتا تو پاکستان واحد ملک ہوتا ہے جو استقامت اور جراتمندی سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی وکالت کرتا ہے ۔

اس پر ہم پاکستان کی حکومت ، عوام اور افواج کے شکر گزار ہیں ۔ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر حالیہ اقدامات کشمیر کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں اٹھائے جا رہے ہیں۔ آزادی کشمیر کانفرنس کا مقصد آزاد کشمیر کے عوام میں آزادی کا شعور بیدار کرنا اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کنٹرول لائن پر جارحانہ اقدامات کر رہا ہے ۔ پاکستان کے تحمل و بردباری کو بزدلی سے تعبیر نہ کیا جائے ۔ جنگ مسلط کی گئی تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے ۔ دیگر مقررین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ بھارت اب انہیں مذید مستقل غلام رکھنے کے خواب دیکھنے چھوڑ دے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کو غلام رکھنے کی کوششوں میں اپنے اندر ایک اور پاکستان کے بننے کی راہ ہموار کر رہا ہے ۔ مسئلہ کشمیر دو قومی نظریے کا حصہ ہے ۔ کشمیر کا مسئلہ جلد حل نہ ہوا تو بھارت کے اندر موجود 20 کروڑ مسلمان بھی دو قومی نظریے کے تحت اٹھ کھڑے ہوں گے ۔