کشمیر پر ہماری پالیسی تبدیل نہیں ہوئی،

پاک بھارت براہ راست مذاکرات کی حوصلہ افزائی کریں گے،امریکہ پاکستان بھارت کوکشیدگی ختم کرنے کیلئے مل کربیٹھنے کی ضرورت ہے،پاک افغان سرحد پر باڑلگانے سے متعلق پاکستان سے بات نہیں ہوئی،خطے میں استحکام کیلئے پاکستان کو بہت کام کرنے کی ضرورت ہے ،ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

جمعرات 24 اگست 2017 13:21

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 اگست2017ء) امریکہ نے واضح کیا ہے کہ کشمیر پر اسکی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی، ہمارا مقصد پاک بھارت براہ راست مذاکرات کی حوصلہ افزائی اوردونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرانیکی کوشش کرنا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت کوکشیدگی ختم کرنے کیلئے مل کربیٹھنے کی ضرورت ہے اور ہم پاک بھارت براہ راست مذاکرات کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

ترجمان محکمہ خارجہ ہیڈر نوئرٹ نے کہا کہ کشمیرپرامریکاکی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور وہ پہلے کی طرح ہی اپنائی جارہی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان سے ایک بار پھر ڈومور کا مطالبہ کر دیا، جس کے بعد صورت حال یکسر بدل گئی ہے ۔

(جاری ہے)

اسی صورت حال میں پاکستان نے بھی حکمت عملی اپنا لی ہے ۔

تاہم امریکہ کی طرف سے اس پالیسی کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کی جارہی ہیں ۔امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیڈر نوئرٹ نے اپناتازہ بیان میں کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر باڑلگانے سے متعلق پاکستان سے بات نہیں ہوئی اورخطے میں استحکام کیلئے پاکستان کو بہت کام کرنے کی ضرورت ہیبھارت کے کردار کے بارے میں بات کر تے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بھارت کا کردار مدد گار ہے۔

اس نے افغانستان کو ترقیاتی کاموں کیلئے فنڈز فراہم کیے۔2001سے بھارت افغانستان میں 3ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے۔ہیدر نوئرٹ نے کہا کہ افغانستان میں فوجوں کی تعداد میں اضافہ پینٹا گون نے کرنا ہیم جبکہ روس کا طالبان کو ہتھیار فراہم کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے، افغانستان میں سفارتی کوششوں سیسیاسی حل کی جانب جایا جا سکتا ہے۔