اقتدار میں آکر نظام مصطفی کا قیام ،ْسود اور قرضوں کا خاتمہ، ملکی سلامتی کا تحفظ ہمارے مقاصد ہیں ،ْلیاقت بلوچ

کرپشن کے خلاف ٹھوس اقدامات، بلوچستان، فاٹا اور دیگر حساس علاقوں کیلئے قومی پالیسی اولین ترجیح ہوگی ،ْ فروعی، مسلکی اختلاف کا خاتمہ، سیکولر ازم، فحاشی کا خاتمہ بھی ہمارا اولین ترجیح اور دینی ووٹ کو متحد کرنا ہمارا ماٹو ہے ،ْ صاف اور غیر جانبدار الیکشن کے حامی ہیں، ریاست اور سیاست کا ٹکراؤ کرپٹ عناصر کا وطیرہ ہے ،ْورکرز کونشن سے خطاب ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے مسلکی اختلاف کا خاتمہ کریں گے اور دہشت گردی کا راستہ بھی روکیں گے ،ْراشد سومرو

بدھ 2 مئی 2018 16:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2018ء) متحدہ مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اقتدار میں آکر نظام مصطفی کا قیام ،ْسود اور قرضوں کا خاتمہ، ملکی سلامتی کا تحفظ ہمارے مقاصد ہیں ،ْکرپشن کے خلاف ٹھوس اقدامات، بلوچستان، فاٹا اور دیگر حساس علاقوں کیلئے قومی پالیسی اولین ترجیح ہوگی ،ْ فروعی، مسلکی اختلاف کا خاتمہ، سیکولر ازم، فحاشی کا خاتمہ بھی ہمارا اولین ترجیح اور دینی ووٹ کو متحد کرنا ہمارا ماٹو ہے ،ْ صاف اور غیر جانبدار الیکشن کے حامی ہیں، ریاست اور سیاست کا ٹکراؤ کرپٹ عناصر کا وطیرہ ہے۔

بدھ کو ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ایم ایم اے کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ اقتدار میں آکر نظام مصطفی کا قیام ،ْسود اور قرضوں کا خاتمہ، ملکی سلامتی کا تحفظ ہمارے مقاصد ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ کرپشن کے خلاف ٹھوس اقدامات، بلوچستان، فاٹا اور دیگر حساس علاقوں کیلئے قومی پالیسی اولین ترجیح ہوگی ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ فروعی، مسلکی اختلاف کا خاتمہ، سیکولر ازم، فحاشی کا خاتمہ بھی ہمارا اولین ترجیح اور دینی ووٹ کو متحد کرنا ہمارا ماٹو ہے ۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ صاف اور غیر جانبدار الیکشن کے حامی ہیں، ریاست اور سیاست کا ٹکراؤ کرپٹ عناصر کا وطیرہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم سیاست اور ریاست میں توازن قائم کرینگے، آزاد خارجہ پالیسی، ہمسائیہ و دنیا سے مساوی بنیادوں پر تعلقات استوار کرنا ہمارے اہداف میں شامل ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے سفارتی سطح پر کاوشیں، فلسطین و روہنگیا مسلم کی امداد بھی ہمارے اہداف میں شامل ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ دینی جماعتوں کا اتحاد ساری ملت کے لئے ہوا کا تازہ جھونکا ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ اتحاد امت کو اکٹھا کرنے کا ذریعہ بنے گا ،ْپاکستان میں نظام مصطفی کے نفاذ کے لئے قرآن وسنت کو ملک کا قانون بنانا ہے۔انہوںنے کہاکہ اسلام کے نظام عدل کا قیام اور سود کی لعنت ختم کرنا ہمارا حدف ہے ،ْپاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت ہمارا مقصد ہے۔

انہوںنے کہاکہ نسلی لسانی ،علاقائی اور گروہی و فرقہ وارانہ تعصبات کا خاتمہ کرینگے انہوںنے کہاکہ آئینی پارلیمانی نظام اور شفاف انتخابات چاہتے ہیں۔لیاقت بلوچ نے کہاکہ دینی جماعتوں نے ہمیشہ قوم کے لئے قربانیاں دی ہیں۔انہوںنے کہاکہ ملک کو ترقی کی شاہرا ہ پر گامزن کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ ہمسایہ ممالک سے برابری اور عدم مداخلت پر مبنی تعلقات قائم کریں گے۔

انہوںنے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے واحد حل ،حق خودارادیت پر عمل اور روہنگیا سمیت امت مسلمہ کے مسائل کا حل ہمارا حدف ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ پنجاب کے علما مینار پاکستان پر تاریخی جلسہ عام منعقد کریں گے ،ْدولت نہیں ہے مگر ایمان کی طاقت سے دولت اور کرپشن کو شکست دیں گے۔انہوںنے کہاکہ رمضان میں اسلام آباد میں سفیروں سے ملاقاتیں کریں گے۔

قرآن کانفرنسیں بھی ماہ رمضان المبارک میں منعقد کی جائیں گی۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ خواتین جو ملک کا نصف ہیں ،ہماری جدوجھد میں ہراول دستہ بنیں گی ،ْباہمی رواداری،برداشت اور ایثار سے ایم ایم اے کو کامیابی کی راہ پر لانا ہے۔انہوںنے کہاکہ ایم ایم اے پاکستان کے سیاسی پلیٹ فارم پر متبادل قیادت ثابت ہوگی۔ ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ایم ایم اے سندھ کے صدر راشد سومرو نے کہاکہ ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے مسلکی اختلاف کا خاتمہ کریں گے اور دہشت گردی کا راستہ بھی روکیں گے ۔

انہوںنے کہاکہ آئندہ انتخابات میں ایم ایم اے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مرکز میں بھی حکومت بنائیگی ۔ایم ایم اے کے نائب صدر اور جے یو پی کے سربراہ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء و پیروکار یہاں متحد ہیں، اس اتحاد کے لئے بڑی جدوجہد ہوئی ۔انہوںنے کہاکہ 1973ء میں متفقہ آئین تشکیل پایا اور وعدہ کیاگیا کہ 10 سال میں ملک کا مکمل قانون اسلامی ہوگا انہوںنے کہاکہ 73 کے بعد وڈیروں جاگیر داروں کو ایجنڈا کے تحت لایا گیا انہوںنے کہاکہ تاریخ گواہ ہے کہ جید علماء کبھی بکے اور نہ ہی کبھی بکیں گے ۔

اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ ساجد نقوی اورایم ایم اے کے نائب صدر علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ مجلس عمل کا فعال ہونا خوش آئند اور حوصلہ افزا ہے ،ْ57 اسلامی ممالک میں عملی طور پر تمام مسالک و مکاتب کا متفق ہونے کا اعزاز صرف پاکستان کو حاصل ہے ۔انہوںنے کہاکہ موجودہ صورتحال میں متحدہ مجلس عمل کے لیے ایک امتحان کا دور ہے، جس میں ہمیں سرخرو ہونا ہے۔

مجلس عمل کے پیغام کو موثر انداز میں پہنچانے کی ضرورت ہے ،ْپاکستان کو استحصالی نظام سے ایم ایم اے ہی نکال سکتی ہے ،ْہمارا راستہ سیاسی و پارلیمانی سیاست کا ہے، ہمارا ہدف پارلیمنٹ میں بہتر لوگوں کو پہنچانا ہے ۔ساجد نقوی نے کہاکہ نظام مصطفی کے قیام کے لیے ہمیں عوام کو قائل کرنا ہوگا، تبھی ہم ووٹ کے ذریعے تبدیلی لاسکیں گے ۔انہوںنے کہاکہ اگر ہم عوام کو قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے تو اگلا وزیراعظم ایم ایم اے کا ہوگا۔

ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ آج ملک میں غیر سیاسی لوگ سیاست میں زیادہ فعال ہیں ،ْایسے غیر سیاسی لوگ اپنے ادارے کی بالادستی پر گامزن ہیں ۔انہوںنے کہاکہ سیاست دان آج کل ایک دوسرے پر لعن طعن میں مشغول ہیں ،ْکوئی واشنگٹن کا راستہ دکھاتا ہے، کوئی بیجنگ اور کوئی ماسکو کا راہ دکھاتا ہے ،ْہماری دعوت، ماسکو، بیجنگ یا واشنگٹن نہیں بلکہ مکہ و مدینہ کی ہے۔