دیامر بھاشا ڈیم پر 14کھرب50ارب کی لاگت آئے گی، 101ارب مختص کئے گئے ہیں،سینیٹ قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی کو بریفنگ

ڈیم کیلئے 85فیصد زمین کی خریداری مکمل کی جاچکی ہے ، گلگت بلتستان حکومت کے ساتھ تنازعے کے حل کیلئے کمیٹی قائم کی گئی ہے کمیٹی اجلاس میں خیبر پختونخوا کے منصوبوں کو ترقیاتی بجٹ کا حصہ نہ بنانے پر کمیٹی کے رکن سینیٹر محسن عزیز کا احتجاجاً واک آوٹ قائمہ کمیٹی نے ہوا بازی کے شعبے کیلئے مختص فنڈز میں اضافے سمیت کئی سفارشات اتفاق رائے سے منظور کر لی

جمعہ 4 مئی 2018 22:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 مئی2018ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی میں حکام نے بتایا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم پر 14کھرب50ارب روپے کی لاگت آئے گی جس کیلئے 101ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ڈیم کیلئے 85فیصد زمین کی خریداری مکمل کی جاچکی ہے جبکہ گلگت بلتستان حکومت کے ساتھ تنازعے کے حل کیلئے کمیٹی قائم کی گئی ہے اجلاس میں خیبر پختونخوا کے منصوبوں کو ترقیاتی بجٹ کا حصہ نہ بنانے پر کمیٹی کے رکن سینیٹر محسن عزیز نے احتجاجاً واک آوٹ کیا کمیٹی نے ہوا بازی کے شعبے کیلئے مختص فنڈز میں اضافے سمیت کئی سفارشات اتفاق رائے سے منظور کر لی۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر آغا شاہ زیب درانی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا اجلاس میں اگلے مالی سال کے لئے پانی و بجلی سمیت دیگر منصوبوں پر اراکین سینٹ کی سفارشات کا جائزہ لیا گیا اس موقع پر واٹر اینڈ پاور ڈویژن کے حکام کی جانب سے دیامر بھاشا ڈیم اور داسو ڈیم سے متعلق بریفنگ دی گئی حکام نے بتایاکہ دیامر بھاشا ڈیم کی زمین کی خریداری کے لیے 50 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ڈیم کی تعمیر سے بے گھر ہونے والے افراد کی دوبارہ آباد کاری کے لیے 51 ارب روپے کی ضرورت ہے حکام نے بتایا کہ ڈیم کے پی سی ون میں 31 ارب روپے کا اضافہ متوقع ہے وفاقی حکومت نے 101ارب روپے میں سے 72.7 ارب روپے جاری کردیے ہیں جس میں سے 62 ارب روپے واپڈا کو جاری ہوئے ہیں حکام نے بتایاکہ ڈیم کے لیے 85 فی صد زمین کی خریدی جا چکی ہے ڈیم کی تعمیر پر مجموعی طور پر 1450ارب روپے کی لاگت آئے گی جس میں 650ارب روپے ڈیم کی تعمیر پر خرچ ہوں گے حکام نے بتایا کہ گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے درمیان ڈیم پر تنازع کے حل کے لیے وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دے دی ہے حکام نے بتایاکہ داسو ڈیم کی تعمیر کے لیے پندرہ سو ایکڑ زمین درکار ہے ورلڈ بنک داسو ڈیم کی زمین کی خریداری کیلئے رقم دے رہی ہے حکام نے بتایاکہ داسو ڈیم خیبر پختونخوا میں آتا ہے ،جس کا منافع بھی صوبائی حکومت کو جائے گا اس موقع پر رکن کمیٹی سینیٹرمحسن عزیز نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے منصوبوں کے لیے حکومت کے پاس فنڈز نہیں ہیں جبکہ پنجاب کے لیے فنڈز موجود ہیں انہوں نے کہاکہ مالی سال 2017۔

(جاری ہے)

2018 کے دوران خیبر پختونخوا کے لیے ترقیاتی فنڈز میں محض15 فی صد ملا ہے انہوں نے کہاکہ ہمارے ساتھ زیادتی کی گئی ہے اگلے مالی سال کیلئے جو منصوبے وفاق کو دئیے ہیںان کو ترقیاتی منصوبوں کا حصہ نہیں بنایا گیا اس موقع پر سینیٹرمحسن عزیز نے اجلاس میں شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اسی وجہ سے ہم نے بجٹ کو مسترد کیا ہے انہوںنے احتجاجاً کمیٹی سے واک آوٹ کیا کمیٹی نے کرک میں انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے قیام کی سفارش کردی ہوابازی کے شعبے کیلیے بجٹ میں اضافہ کی سفارش اور بلوچستان میں قدرتی وسائل کے لیے سائنسی سروے کرایا جائیبلوچستان کے زیر زمین مکمل سروے کیلئے فنڈز جاری کیے جائیں۔

قلات زیارت قلعہ سیف اللہ ،ائیر مکس پلانٹ سمیت دیگر منصوبے جلد از جلد مکمل کرنے کی سفارش کی ۔۔۔اعجاز خان