خیبر پختونخوا کے علمائے کرام نے اس بار روزہ رکھنے اور عید منانے سے متعلق اہم اعلان کر دیا

خیبرپختونخوا میں مرکزی رویت ہلال کے مطابق روزہ رکھنے اور عید منانے کا فیصلہ کر لیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 7 مئی 2018 11:49

خیبر پختونخوا کے علمائے کرام نے اس بار روزہ رکھنے اور عید منانے سے متعلق ..
پشاور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔07 مئی 2018ء) خیبرپختونخوا میں مرکزی رویت ہلال کے مطابق روزہ رکھنے اور عید منانے کا فیصلہ کر لیا ۔قومی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق شاور سمیت دیگراضلاع کے جید علماء کرام ومفتیان عظام نے روزہ اورعیدین مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کے مطابق منانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔اس حوالے سے گزشتہ روز دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے نائب مفتی عبدالمنعم حقانی کی زیر صدارات مدرسہ مصباح القرآن میں ایک اہم اجلاس معنقد کیا گیا۔

جس میں شیخ الحدیث مفتی سردار آف ٹل،مفتی مغفورالرحمان لکی مروت، مولانا احمدشاہ قریشی لکی مروت، اسسٹنٹ پروفیسربنوں میڈیکل کالج ڈاکٹر مولانا حافظ محمدادریس ، معروف ماہر فلکیات و مہتمم جامعہ خدیجۃ الکبریٰ للبنات مردان مولانا مفتی ذاکراللہ، عبدالولی خان یونیورسٹی مرد ان کے پروفیسرمولاناڈاکٹرصالح الدین ، جامعہ امداد العلوم پشاور صدر کے شیخ الحدیث مولانا سعید اللہ شاہ ‘ رئیس ونائب مفتی دارالافتاء جامعہ امداد العلوم پشاورصدر کے مفتی سبحان اللہ جان ، مولانا اسداللہ شیخ الحدیث مفتی مطیع الرحمان ضلع صوابی ،مولانا عبدالرحیم جامعۃ النور پشاور،مفتی نوربادشاہ پاڑہ چنار ، سابق ڈین شیخ زید اسلامک ڈیپارٹمنٹ یونیورسٹی آف پشاور پروفیسر(ر)ڈاکٹر دوست محمد،مفتی رحیم داد ،مفتی حسن جان آ ف چارسدہ سمیت صوبہ بھر سے کثیر تعداد میں علمائے کرام اور خطبائے عظام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

جلسے نے مفتی عبد المنعم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی شریعت کی رو سے روزہ و عیدین کے اعلانات کا اختیار ایک اسلامی ریاست کے مسلمان حاکم وقت یا اس وقت کے مقرر کردہ شخص یا کیمٹی کو حاصل ہے۔جو شریعت میں قاضی کی حیثیت رکھتا ہے۔موجودہ دور میں پاکستان سمیت دارلعلوم دیو بند و دیگر ممالک کے ممتاز علمائے کرام کی تحقیقات و فتوی جات کی روشنی میں پاکستان کی مرکزی رویت حلا کمیٹی تمام اہل پاکستان کے لیے شرعی قاضی کی حیثیت رکھتی ہے۔اور اس کے اعلان کےمطابق روزہ رکھنا اور عید منانا اور اس کے فیصلے پر عمل کرنا شریعت کے عین مطابق ہے۔اور اس کے علاوہ اپنی حیثت سے کمیٹیاں بنانا اور اعلانات کرنا شریعت کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کی سالمیت کے خلاف بھی ہے۔