اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 اگست 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ ان کی روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے جلد ہی ملاقات کا ایک "اچھا موقع" ہے۔
ٹرمپ نے اپنے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور روسی رہنما کے درمیان ہونے والی ملاقات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ "بہت اچھی بات چیت تھی۔" امریکی صدر نے زور دے کر کہا کہ "ہم نے روس کے حوالے سے اچھی پیش رفت کی ہے۔
"ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ "اس بات کا اچھا امکان ہے کہ بہت ہی جلد ملاقات ہو گی۔"
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی دونوں صدور کے درمیان ممکنہ ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "بہت سی رکاوٹوں" پر قابو پانے کے لیے اب بھی کافی کام باقی ہے۔
(جاری ہے)
روبیو نے فوکس نیوز کو بتایا، "آج کا دن اچھا تھا، لیکن ہمارے پاس بہت زیادہ کام بھی ہے۔
ابھی بھی بہت سی رکاوٹوں پر قابو پانا باقی ہے، اور ہمیں امید ہے کہ اگلے چند دنوں اور گھنٹوں، شاید ہفتوں میں ہم اسے کر پائیں گے۔"اس سے قبل بدھ کے روز ہی وائٹ ہاؤس کے حوالے سے یہ خبریں آئی تھیں کہ صدر ٹرمپ روس کے صدر پوٹن اور یوکرین کے صدر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کے لیے تیار ہیں۔
آئندہ ہفتے کے اوائل میں ہی پوٹن سے ملاقات کا امکان
وائٹ ہاؤس کے بعض ذرائع کے حوالے سے میڈیا میں جو خبریں سرخیوں میں ہیں اس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے ہفتے کے اوائل میں اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے ذاتی طور پر ملاقات کر سکتے ہیں۔
اس طرح کی رپورٹس ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور روسی رہنما کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بعد سامنے آئیں، جنہیں ٹرمپ نے "انتہائی نتیجہ خیز" قرار دیا۔
امریکی میڈیا ادارے نیویارک ٹائمز، سی این این، اے پی اور روئٹرز جیسی نیوز ایجنسیوں نے بدھ کی شام کو یہ خبریں شائع کی تھیں کہ ٹرمپ نے یورپی رہنماؤں کو بتایا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر اگلے ہفتے کے اوائل میں پوٹن سے جلد ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
خبر رساں اداروں نے منصوبے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ صدر ٹرمپ پہلے روسی رہنما کے ساتھ ملاقات کریں گے اور پھر بعد میں وہ پوٹن اور زیلنسکی سے ایک ساتھ ملاقات کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا کہ روس نے صدر ٹرمپ سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی اور وہ صدر پوٹن اور صدر زیلنسکی دونوں سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔
"صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ یہ وحشیانہ جنگ ختم ہو۔"البتہ وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے ممکنہ ملاقات کی تاریخ یا مقام کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی۔
گزشتہ ہفتے ہی ٹرمپ نے یوکرین جنگ روکنے یا پھر امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے کے لیے روس کو دس سے بارہ دن کی مہلت مقرر کی تھی۔
واضح رہے کہ صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے پہلے دن ہی جنگ کے خاتمے کی کوشش شروع کریں گے۔
روس کے شراکت داروں کے خلاف پابندیاں برقرار
وائٹ ہاؤس نے بدھ کے روز کہا کہ ماسکو میں امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان بات چیت میں "زبردست پیش رفت" کے اعلان کے باوجود امریکہ روس کے تجارتی شراکت داروں پر "ثانوی پابندیاں" لگانے کے لیے پرعزم ہے۔
اگرچہ اس کی تفصیلات کے بارے میں کوئی وضاحت پیش نہیں کی گئی ہے، تاہم توقع ہے کہ ان پابندیوں سے روس کے باقی تجارتی شراکت داروں کو نشانہ بنایا جائے گا تاکہ ماسکو کی مالی امداد تک رسائی کو مزید متاثر کیا جا سکے۔
اس میں روس کے تیل خریدنے والے شراکت دار چین اوربھارت شامل ہو سکتے ہیں۔ جون میں ٹرمپ نے روسی تیل کے خریداروں پر 100 فیصد ٹیرفس عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔
امریکہ نے جنگ نہ رکنے کی صورت میں ماسکو کے خلاف بھی پابندیاں لگانے کی دھمکی دی ہے اور اگر ایسا کچھ ہوتا ہے، تو جنوری میں ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد روس کے خلاف یہ پہلی امریکی پابندیاں ہوں گی۔
تاہم ان تمام دھمکیوں کے باوجود ماسکو نے ابھی تک پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا ہے۔ منگل کے روز کریملن نے روس کے تجارتی شراکت داروں کے خلاف محصولات میں اضافے کی "دھمکیوں" کو "ناجائز" قرار دیا تھا۔
پوٹن اور وٹکوف میں تین گھنٹے کی 'تعمیری' گفتگو
کریملن میں خارجہ پالیسی کے معاون یوری یوشاکوف کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے درمیان بدھ کے روز ملاقات تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہی۔
یوشاکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ "ایک کافی مفید اور تعمیری گفتگو ہوئی۔" ان کا کہنا تھا کہ پوٹن اور وٹکوف نے یوکرین کے تنازعہ اور امریکہ اور روس کے تعلقات کو بہتر بنانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کچھ 'سگنل‘ موصول ہوئے تھے اور انہوں نے بھی اس کے بدلے میں بعض پیغامات بھیجے تھے۔ تاہم انہوں نے ان پیغامات کی تفصیل نہیں بتائی۔
ادارت: جاوید اختر