مقبوضہ کشمیر: سول سیکرٹریٹ کی طرف مارچ اوردھرنے کو روکنے کے لیے سرینگر سمیت وادی کشمیرمیں سخت پابندیاں عائد

شوپیان میں 10نوجوانوں کی شہادت پرپیر کو مکمل ہڑتال کی وجہ سے مقبوضہ وادی میں معمولات زندگی مفلوج میرواعظ عمر فاروق نے گھر کی نظربندی کو توڑتے ہوئے سول سیکرٹریٹ کی طرف مارچ کی کوشش کی تو بھارتی پولیس نے انہیں پولیس سٹیشن میں نظربند کردیا

پیر 7 مئی 2018 14:36

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 مئی2018ء) مقبوضہ کشمیر میں کٹھ پتلی انتظامیہ نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں گزشتہ روز شوپیان میں 10نوجوانوں کے قتل کے خلاف سول سیکرٹریٹ کی طرف مارچ اور احتجاجی دھرنے کو روکنے کے لیے سرینگر اوروادی کشمیر کے دیگر علاقوںمیں سخت پابندیاں عائد کردی گئیں ۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سول سیکرٹریٹ کی طرف مارچ اور دھرنے کی کال سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے نوجوانوں کی شہادت کے بعد دی ہے۔

سرینگر کے علاقوں رعناواری، خانیار، نوہٹہ، صفاکدل، مہراج گنج، مائسمہ اور کرالہ کھڈ میں خاص طورپر کرفیو جیسی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر میں قتل عام کا سلسلہ ختم ہونے تک سول سیکرٹریٹ کے باہر دھرنا دیں۔

(جاری ہے)

قابض انتظامیہ نے سید علی گیلانی اور میر واعظ عمرفاروق کو گھروں میں جبکہ محمد یاسین ملک کو تھانے میں نظربند رکھا ہے۔

وادی کشمیر میں تمام تعلیمی اداروں کو بند کردیاگیا ۔ کشمیر یونیورسٹی نے 7مئی کو ہونے والے تمام امتحانات کو ملتوی کردیاہے جبکہ ریل سروس کو معطل کردیاگیا ہے۔ وادی کشمیر میںجنوبی کشمیر کے تمام اضلاع اور سرینگر اور گاندر بل میںانٹرنیٹ سروسز کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔ دریں اثناء گزشتہ روز ضلع شوپیان میں 10نوجوانوں کی شہادت پر آج مکمل ہڑتال کی وجہ سے مقبوضہ وادی میں معمولات زندگی مفلوج ہوکررہ گئے ہیں۔

علاقے میں تمام دکانیں ، کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہے۔ بھارتی پولیس نے نوجوانوں کے قتل کے خلاف سرینگر میں تاجروں کے احتجاجی مارچ کو ناکام بنا دیا۔کشمیر ٹریڈرز اینڈ مینوفیکچررزفیڈریشن سے وابستہ تاجروں نے آبی گزر میں جمع ہوکرسول سیکرٹریٹ کی طرف مارچ کی کوشش کی لیکن بھارتی پولیس نے انہیں ریڈنسی روڈپر روک دیا۔

میرواعظ عمر فاروق نے گھر کی نظربندی کو توڑتے ہوئے سول سیکرٹریٹ کی طرف مارچ کی کوشش کی تو بھارتی پولیس نے انہیں پولیس سٹیشن میں نظربند کردیا۔ وہ اپنے حامیوں کے ہمراہ سرینگر میں نگین کی رہائشگاہ سے باہر آئے اور مارچ کی قیادت کی کوشش لیکن بھارتی پولیس نے انہیں حراست میں لے کر نگین کے پولیس سٹیشن میں نظربند کردیا۔