سندھ اسمبلی نے جمعہ کو پانچویں روز بھی مالی سال 2018-19 کے صوبائی بجٹ پر بحث جاری رکھی

شہری سندھ کے منتخب نمائندوں نے بجٹ پر کم اور سیاست پر زیادہ اظہار خیال کیا ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین کو اچانک بانی ایم کیو ایم کی پھر یاد آگئی اور انہوں نے اپنی بجٹ تقاریر میں اس ایوان میں بھیجنے پربانی ایم کیو ایم کا شکریہ بھی ادا کیا سندھ دھرتی ہم سب کی ماں ہے لیکن سندھ حکومت اس دھرتی ماں میں تفریق ڈال رہی ہے ۔پی ایس 128 کیا سندھ دھرتی کا حصہ نہیں ، وقار شاہ وزیراعلی سے لیکر وزرا سب کے پاس اپنے حلقے کے لیے گیا،تعصب کی آگ کو ہوا سندھ حکومت دے رہی ہے اگست کے بعد میں اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دینا چاہتی تھی ،مجھے اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ نہ دینے پر مجبور کیاگیا، نائلہ منیر بانی ایم کیوایم میری بات سن رہے ہونگے ،مجھے ڈرایا گیا۔ بزدل بنانے کی کوشش کی گئی ۔مجھے کہا گیا کہ تم نے استعفیٰ دیا تو ایجنسیاں اٹھاکر لے جائیں گی

جمعہ 18 مئی 2018 21:04

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2018ء) سندھ اسمبلی نے جمعہ کو پانچویں روز بھی مالی سال 2018-19 کے صوبائی بجٹ پر بحث جاری رکھی،جس میں شہری سندھ کے منتخب نمائندوں نے بجٹ پر کم اور سیاست پر زیادہ اظہار خیال کیا،پی ایس پی کی حمایت کرنے والی خاتون رکن نائلہ منیر اور ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین کو اچانک بانی ایم کیو ایم کی پھر یاد آگئی اور انہوں نے اپنی بجٹ تقاریر میں اس ایوان میں بھیجنے پربانی ایم کیو ایم کا شکریہ بھی ادا کیا۔

بعد نماز جمعہ ہونے والے اجلاس میں عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی وقار شاہ نے کہا کہ سندھ دھرتی ہم سب کی ماں ہے لیکن سندھ حکومت اس دھرتی ماں میں تفریق ڈال رہی ہے ۔پی ایس 128 کیا سندھ دھرتی کا حصہ نہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سے لیکر وزرا سب کے پاس اپنے حلقے کے لیے گیا،تعصب کی آگ کو ہوا سندھ حکومت دے رہی ہے کالاباغ ڈیم کے حامی نہیں ہوں لیکن سندھ حکومت نے دس سال میں کتنے ڈیمز بنائی ایم کیوایم کی منحرف خاتون رکن نائلہ منیر کا انکشاف کیاکہ 22اگست کے بعد میں اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دینا چاہتی تھی ،مجھے اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ نہ دینے پر مجبور کیاگیا،بانی ایم کیوایم میری بات سن رہے ہونگے ،مجھے ڈرایا گیا۔

بزدل بنانے کی کوشش کی گئی ۔مجھے کہا گیا کہ تم نے استعفیٰ دیا تو ایجنسیاں اٹھاکر لے جائیں گی۔ میں بزدل عورت نہیں ہوں۔ میں بانی ایم کیوایم کے کہنے پر اسمبلی رکنیت سے استعفی دینا چاہتی تھی میں بانی ایم کیوایم کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ ایم پی اے بنایا ہمیں طعنہ دیاجاتاہے کہ ایم کیوایم کا مینڈیٹ چھوڑدو،میں کہتی ہوں کہ تم نے بانی ایم کیوایم کا مینڈیٹ کیوں نہیں چھوڑا،تم خیراتی مینڈیٹ پر ہوایم کیوایم والوں نے بانی کے خلاف قرارداد کے لیے سادہ کاغذ پر دستخط کرائے ہمیں بانی ایم کیوایم کے خلاف قرارداد کا انگریزی متن دکھایاگیااس انگریزی متن میں آرٹیکل چھ کا ذکر نہیں تھا۔

بانی ایم کیوایم کے خلاف قرارداد کے اردو متن میں ارٹیکل چھ شامل کی گئی۔ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے کہا کہ 30 ستمبر 1988کو جئیے سندھ کے دہشت گردوں نے لطیف آباد میں مہاجروں پر حملہ کیا میں یہ دن کبھی نہیں بھول سکتا27 دسمبر 2007 کوای سیاسی قتل راولپنڈی میں ہوا لیکن خوف و ہراس کراچی میں پھیلایا گیا۔انہوں نے کہا کہ طیارہ میں نے اغوا نہیں کیا،لیاری گینگ وار کوکس نے بنایا،اسکی سچائی معلوم کرنا ہے تو عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی نکلوا لیں ،زولفقار مرزا کے انٹرویوز آپکے سامنے ہیں،انہوں نے تسلیم کیا کہ لیاری گینگ وار کو اسلحہ زوالفقار مرزا نے دیا۔

محمد ھسین نے کہا کہ : حکومت کا بجٹ ہے اور اسمبلی میں حکومتی بینچز خالی ہیں جلسوں کی بنیاد پر ووٹ نہیں ملتا،لوگ کارکردگی کی وجہ سے ووٹ دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی جب اقتدار میں آئی سندھو دیش کو تقویت ملی بتائیں کہ سندھو دیش کا ترانہ پڑھنے والے کن جیلوں میں ہیں پیپلزپارٹی نوکریاں بیچتی ہے کرپشن انکا محور ہے ،میرٹ کا قتل انکے اقتدار کا محور رہا،ججز نے کہا کہ ڈائن بھی ایک گھر چھوڑ دیتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں لسانی بل کوٹہ سسٹم میں نہیں لایاہوسکتا ہے کہ اج کی میری تقریر آخری ہوسندھ یونیورسٹی جامشورو میں مہاجروں پنجابیوں کا داخلہ بند کیا سانحہ پکا قلعہ میں ماوں بہنوں کو مارا گیا ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام بتیس سے زائد ٹیکسز ادا کررہے ہیں۔ٹیکسز کی مد میں عوام کو طبی، تعلیمی سہولیات سمیت دئگر سہولیات چاہئیے ہوتی ہیں کیا سندھ کے عوام پانی خرید کر نہیں پی رہے سرکاری اسپتال سہولیات دیتے تو لوگ پرائیویٹ اسپتالوں میں نہیں جارہے بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کیا لوگ جنریٹر، یو پی ایس نہیں خرید رہے کیا لوگ اپنی سیکورٹی خود نہیں کررہی انہوں نے کہا کہ میں ایم کیوایم اور بانی متحدہ کا شکر گزار ہوں کہ مجھے عزت دی۔

بجٹ پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم کیوایم کے سیف الدین خالد نے کہا کہ حکومت سندھ عام آدمی کی زندگی میں کوئی بہتری نہ لاسکی عوامی مسائل جوں کے توں موجود ہیں ،بجٹ میں اپوزیشن ارکان کے حلقوں کو نظرانداز کردیا گیا ۔ تحریک انصاف کے خرم شیرزمان نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی سے کہاکہ آپ کے متعلق ریمارکس پر معذرت خواہ ہوں،جواب میں اسپیکر آغا سراج درانی نیکہا کہ ہم دل میں نہیں رکھتے آپ چھوٹے بھائی ہیں ،آپ میرے ساتھ افطارکریں۔

خرم شیر زمان کا مزید کہنا تھاکہ وزیراعلی سندھ کا کوئی وعدہ پورا نہیں ہوا۔وزیراعلی صوبے سے کرپشن ختم کرنے میں کتنا کامیاب ہوئے کچھ نہی بتایا انہوں نے کہاکہ حکومتی اقدامات سے عوام کی زندگی میں کوئی فرق نہیں نہیں آیامہنگائی پر کشمنر کراچی سمیت کسی سے جواب طلبہ نہیں کی جاتی ،گوشت، دال سبزی فروٹس مہنگے داموں فروخت ہورہے ہیں، کے الیکٹرک بجلی کا بل زیاد بھیج رہا ہے،محکمہ تعلیم پر مختص بجٹ خرچ نہیں ہوا،اسکولوں میں بجلی، کھیل کے میدان اور دیگر سہولیات نہیں ہیں،چھ ہزار سے زائد اسکولوں کی عمارتیں خطرناک ہیں،پینے کاپانی ،واش روم کی سہولت بھی میسر نہیں ہے،چھیاسٹھ لاکھ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں وزیراعلی سندھ نے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی ہے لیکن اسکولوں کے حالات بدتر ہیں انہوں نے کہاکہ آڈیٹر جنرل کی کتاب کھول کر نہ دیکھنے پر نیب کو شرم آنی چاہیئے،تھر کے بچوں اور خواتین کو مختلف بیماریاں لاحق ہیں ،سندھ حکومت نی1210 مراکز صحت کو این جی اوز کے حوالے کیا،این جی اوز کے آنے سے مراکز صحت کے حالات بہتر نہیں ہوئے،بجٹ بڑھانے سے صحت کی سہولیات بہتر نہیں ہونگی نظام درست کرنے کی ضرورت ہے،این سی آئی وی ڈی کا ڈاکٹر بیس لاکھ روپے تنخواہ لے رہے ہیں ،این آئی سی وی ڈی کا ڈائریکٹر کسی ایم این اے کا رشتہ دار ہے انہوں نے کہاکہ لیاری جنرل اسپتال میں رشوت کا بازار گرم ہے ،عباسی شہید اسپتال کا برا حال ہے ،محکمہ بلدیات کے پی اے کے پاس سے کرڑوں روپے نکلے ہیں ،صحت کی سہولیات بہتر کرنے کے لئے کرپشن روکنی چاہیے،سندھ سالڈ ویسٹ منجمنٹ، بورڈ نے کام نہیں کیا لیکن بجٹ بڑھا دیا گیا ہے ،پینے کا پانی مضر صحت ہے،دس سال میں صرف دس بسیں چلی ہیں ،کراچی سمیت سندھ بھر میں حکومت نے دس سال میں کیا کیا ،دس سال کے عرصے میں کوئی کام نہیں ہوا ،دس سال کا عرصہ گزر گیا اب ہماری باری ہوگی ،ہم بتائیں گے کہ کس طرح تبدیلی لانی ہے،حکمران کراچی کو لوٹ رہے ہیں بلاول ہاس کے سامنے رہائشی فلیٹوں میں پانی نہیں آرہا ،مسائل حل کرنے کے لئے 5 سال سے منت سماجت کررہے ہیں۔