
روئی کے بھائو میں مندی کا تسلسل جاری،
کاروباری حجم بالکل کم،پانی کی شدید کمی کی شکایت بوائی متاثر ہونے کا خدشہ، فصل میں تاخیر کے مد نظر بھارت سے روئی کے مزید درآمدی معاہدے کر لئے گئے ہیں، نسیم عثمان
ہفتہ 19 مئی 2018 16:10

(جاری ہے)
صوبہ سندھ کے کپاس پیدا کرنے والے علاقوں سے پانی کی کم دستیابی کے باعث فصل کی بوائی متاثر ہونے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں جہاں ٹیوب ویل ہیں وہاں بوائی تسلی بخش بتائی جاتی ہے جبکہ نہری پانی کے علاقوں میں فصل بمشکل 50 فیصد رقبہ پر لگائی جاسکی ہے۔
کاشتکاروں میں اضطراب پایا جاتا ہے۔ وہ مظاہرے بھی کر رہے ہیں کئی علاقوں میں پینے کا پانی بھی بمشکل دستیاب ہے ایسی صورت میں فصل کیلئے پانی حاصل کرنا ناممکن ہوگیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کئی کاشتکاروں نے بوائی کی غرض سے مہنگے داموں خریدے ہوئے بیج واپس کر رہے ہیں پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے سابق چئیرمین ڈاکٹر جیسومل نے بتایا کہ پانی کے بحران کی وجہ سے کپاس کی فصل میں تاخیر ہوسکتی ہے۔ سابق سینئر وائس چیئرمین مسٹر پریم چند خیتانی جن کی ضلع سانگھڑ میں پانچ جننگ فیکٹریاں ہیں اور زمین داری بھی ہے اور مسٹر گوپال دیونانی پی،سی،جی،اے کے سینئر نائب چئیرمین ہیں ڈگری کے پھٹی کے تاجر محمد یونس میمن، بدین کے پھٹی کے تاجر امتیاز احمد، عمر کوٹ کے پھٹی کے تاجر مسٹر گومومل، اور ٹنڈو آدم کے جینر اور زمین دار علی محمد یوسفانی اور مول چند اور سانگھڑ کے جینر مسٹر احسن داس اور کھپرو کے دیگر زمین داروں نے بتایا کہ صوبہ سندھ کے زریں علاقوں میں پانی کی شدید کمی کے باعث کپاس کی اور مرچی کی فصلیں تباہ ہورہی ہے کاشتکاروں کے حالات دیگر گوں ہیں کئی علاقوں میں پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں لوگ بارش کیلئے نماز استسقاادا کررہے ہیں ۔انہوں نے بتایاکہ پانی کے بحران کے سبب اور شدید گرمی کی وجہ سے جانور مر رہے ہیں حکومت سندھ کو اسکی فوری طورپر نوٹس لیناچاہئیے ورنہ ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔کئی لوگ پانی کی تقسیم میں سیاست کر رہے ہیں کئی علاقوں میں پانی دستیاب ہے لیکن بڑے زمینداروں اور سیاست دان کرپشن کرکے پانی کی چوری میں ملوث ہونے کی شکایت کی جارہی ہے سندھ کے بعض علاقوں میں پینے کا پانی فراہم کرنے کے لئے رینجرز متحرک ہے اور وہ پانی چوری کرنے ولوں کے خلاف ایکشن لیکر چھاپے مار کر لوگوں کو پینے کے پانی کی فراہمی کی کروائی کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں صوبہ پنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے زریں علاقوں سے بھی پانی کی کمی کی شکایات موصول ہورہی ہیں پی، سی، جی، اے کے چئیرمین چودھری اکرام اور سابق چئیرمین شہزاد علی خان نے نسیم عثمان کو بتایا کہ صوبہ پنجاب میں بھی پانی کی کمی کے سبب کپاس کی فصل میں تاخیر ہوسکتی ہے۔ ٹیوب ویل کے ذریعہ بوائی ہورہی ہے لیکن نہری پانی کے علاقوں میں پانی کا مسئلہ ہے۔ دریں اثنا بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں مجموعی طورپر روئی کے بھائو میں تیزی کا عنصر غالب رہا۔ مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر خصوصی طور پر صوبہ پنجاب میں 10 گھنٹوں کے پاور بریک ڈائون کی وجہ سے بحرانی کیفیت میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے کپاس کا کاروبار بھی متاثر ہورہا ہے کاروباری حجم کم ہوگیا ہے۔ نسیم عثمان کے مطابق بیرون ممالک سے کپاس کی تقریبا 32 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کئے جاچکے ہیں پانی کی کمی کے باعث مقامی کپاس کی فصل میں تاخیر ہونے کے خدشہ کے مد نظر کئی ٹیکسٹائل گروپ نے بھارت سے ایک مہینے کی مزید روئی درآمد کرلی ہے۔ علاوہ ازیں ایک بین الاقوامی کاموڈیٹی مرچنٹ کئی مقامی ملز کو امریکن سینٹ کی قیمت میں وعدے میں مقامی روئی فروخت کر رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق فی الحال پاکستانی کاٹن کے مقامی ملوں سے وعدے میں ہزاروں گانٹھوں کے معاہدے کئے جاچکے ہیں مزید بھی کئے جارہے ہیں۔ حکومت نے کپاس کی نئی فصل2018-19کیلئے پیداواری تخمینہ ایک کروڑ 43 لاکھ 40 ہزار گانٹھوں کا مقرر کیا ہے۔ صوبہ پنجاب کا محکمہ زراعت ایک کروڑ گانٹھوں کی پیداوار حاصل کرنے کیلئے ضروری اقدام میں مصروف ہے کاشتکاروں کو رعایتی داموں پر کپاس کے سرٹیفائڈ بیج فراہم کئے جارہے ہیں۔مزید زراعت کی خبریں
-
دھان کے کاشتکاروں کو پنیری اکھاڑتے وقت متاثرہ پودے زمین میں تلف کرنے کی ہدایت
-
پاکستان کو ٹونا مچھلی کی برآمد سے 200ملین ڈالرز آمدن متوقع
-
دھان کی کاشت کیلئے پنیری اکھاڑنے سے ایک دو روز پہلے اسے پانی لگادیں تاکہ زمین نرم ہوجائے،لیاقت علی
-
وزیر اعلیٰ پنجاب گندم سپورٹ پروگرام کے تحت صوبہ بھر کے کاشتکاروں کو گرین ٹریکٹرز کی مفت فراہمی کا عمل جاری ہے،سید عاشق حسین کرمانی
-
مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات کی برآمدات میں اپریل کے دوران 11.57 فیصد اضافہ ہوا
-
انٹر نیشنل بکرا بچھڑا و اونٹ میلہ، لاہور کے 257کلوگرام وزنی بکرے کی پہلی پوزیشن
-
3 لاکھ روپے فی کلو فروخت ہونے والے آم کی کراچی میں بھی پیداوار شروع
-
کس طرح فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی دیہی پنجاب کے پھلوں کے کاشتکاروں کو تباہ کر رہی ہے
-
ایس ایم تنویر سرپرست اعلی فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سربراہی میں پری بجٹ میٹنگ آف سٹینڈنگ کمیٹی برائے بحالی کاٹن صنعت(ایف پی سی سی آئی) کا اجلاس
-
دھان کے کاشتکار چاول کی فصل کو پانی کی کمی نہ آنے دیں ،ڈائریکٹر زراعت
-
پاکستان میں آم کی کاشت کا رقبہ 159000 ہیکٹر، پیداوار 1844000 ٹن سے تجاوز کرگئی
-
پنجاب آم کی مجموعی قومی پیداوار میں 70فیصد ، سندھ 29اور خیبر پختونخوا ایک فیصد شراکت دار ہے،وحید احمد
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.