اقتدارسے نکل پر فوج کو بدنام کر نا نواز شریف کا وطیر ہ ہے ، نگران وزیراعلی کیلئے اپوزیشن سے رابطہ کر لیا گیا ہے‘وزیراعلی بلوچستان

بجٹ میں کوئی پیسہ لیپس نہیں ہوا ،آواران میں گیسٹرو سے متاثرہ افراد کے لئے امدادی کاروائیاں جاری ہیں‘میر عبدالقدوس بزنجو کی میڈیا سے گفتگو

اتوار 20 مئی 2018 15:40

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2018ء) وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ اقتدارسے نکل پر فوج کو بدنام کر نا نواز شریف کا وطیر ہ ہے ، نگران وزیراعلی کے لئے اپوزیشن سے رابطہ کر لیا گیا ہے،بجٹ میں کوئی پیسہ لیپس نہیں ہوا ،آواران میں گیسٹرو سے متاثرہ افراد کے لئے امدادی کاروائیاں جاری ہیں اب تک 6افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں،یہ بات انہوں نے ہفتہ کی رات کو ئٹہ پریس کلب کے دورے اور ایک کروڑ روپے کی رقم کا چیک کوئٹہ پریس کلب کے حوالے کر نے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کر تے ہوئے کہی، وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ بلوچستان معاشی طور پر بہت کمزور ہے، فیڈرل پی ایس ڈی پی میں کئے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے ،اگر یہی حالات رہے تو آئندہ دو تین سالوں میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے پیسے نہیں ہوں گے انہوں نے قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشستیں بڑھانے کا مطالبہ بھی کیا ،انہوں نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو بہت مشکل حالات تھے ہم نے اقتدار میں آ کر حکومتی مشینری کو فعال کیا،ہمارا ذیادہ وقت کورٹس کے معاملات میں گزر گیا تاہم صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کے کام شروع کیے، کوئٹہ پیکج، ،پانی کے پراجیکٹ اور دیگر ترقیاتی کام شروع کرائے،وزیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ پچھلے سال چار ارب روپے استعمال نہ کرنیکی وجہ سے لیپس ہوئے اس سال ہم نے بلوچستان کا ایک روپیہ بھی لیپس نہیں ہونے دیا، کم وقت میں ذیادہ سے زیادہ کام کرنے کی کوشش کی میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ افغان بارڈر پر باڑ لگانا دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے باڑ لگانے سے دہشتگردوں کو روکا جا سکے گا بھارت کے افغانستان میں قونصل خانوں کی بہتات ہے،عبدالقوس بزنجو نے کہا کہ چار سالوں سے این ایف سی ایوارڈ کا اجرا نہیں کیا گیاوفاق نے صرف پنجاب کو ترقی دی ،بلوچستان کو اس کے حقوق نہیں دئیے گئے ، سی پیک کے تحت بھی ہمیں کچھ نہیں ملاانہوں نے کہا کہ پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل(ر) راحیل شریف نے حکومت کو دباو دیکر این 85 شاہراہ بنوائی انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کا وقت آٹھ جون تک ہے تاہم نگراں وزیراعلی کے لیے مشاورت جاری ہے،نگران وزیراعلی کے لئے اپوزیشن سے رابطہ کر لیا گیا ہے، اپوزیشن اپنے دوستوں سے مشاورت کے بعد ہمیں آگاہ کرے گی،وزیراعلی نے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے قربانی دے کر شہر کو بڑی تباہی سے بچایا وہ وقت دور نہیں جب ہم ملکر دہشتگروں کو مکمل ناکام بنا دیں گے،دہشتگردوں کی بہت سی کاروائیاں ناکام بنا دی گئیں ہیں،بلوچستان میں دہشت گرد زیادہ پیسے دینے والی تنظیموں کے لئے کام کرتے رہتے ہیںہماری دعا ہے کہ شہر کا امن لوٹ آئے ،انہوں نے کہا کہ آواران میں گیسٹرو سے متاثرہ افراد کے لئے امدادی کاروائیاں جاری ہیں اب تک 6افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں،امدادی کاروائیوں کے لئے ہیلی کاپٹر استعمال کئے جارہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ 3 ماہ کے دور حکومت میں مختلف مقامات کے دورے کیے،آج سوچا کہ پریس کلب کا دورہ کروں اور میڈیا کے دوستوں کے ساتھ چائے پی جائے انہوں نے کہا کہ حالیہ بجٹ میں ہم نے کوشش کی کہ عوام کی بہتری کو ملحوظ خاطر رکھیں،بجٹ میں تعلیم۔

(جاری ہے)

کو ترجحی دیتے ہوِے 17سوا سکولوں کو بلڈنگ دی گئی ہے،ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ان بچوں کی معاونت کرے گی جو اپنی فیس ادا نہیں کر سکتے،وفاق نے وعدہ کیا تھا کہ کارڈک ہسپتال بنائیں گے جس پر عملدرآمد نہیںہوا ،مالدری کا شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے،صوبے بھر کے مالدروں کو 2ہزار مال مویشی دئے جائیں گے،وزیراعلی ہیلتھ کارڈز بنانے کا منصوبہ بھی بجٹ کا حصہ ہے،انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی دیکھیں کیا انہوں نے جو وعدے کئے وہ پورے ہوئے،جمہوری سیاست کی باتیں کرنے والوں نے عوام کو کیا دیا گالی گلوچ ہماری روایات نہیں ہیں ،جو کچھ اسمبلی فلور پر ہوا اسکی مثال ماضی میں نہیں ملتی،اسمبلی فلور پر گالی گلوچ کرنے والوں کو کچھ دن سزا ملنی چاہے،انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں تفر یحی سرگرمیوں کا افتتاح بھی کیا