شہریوں پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے جنگ بندی ڈرامے کی قلعی کھل گئی ہے ، سید علی گیلانی، محمد یاسین ملک

تنازعہ کشمیر کو ترقی سے منسلک کرنا عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی سازش ہے ، بیان

بدھ 23 مئی 2018 19:29

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2018ء) مقبوضہ کشمیرمیں حریت رہنمائوں سیدعلی گیلانی اور محمد یاسین ملک نے کہاہے کہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے ضلع شوپیان میں افطار کے وقت شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ اور چارطالبات کے زخمی ہونے سے بھارت کے جنگ بندی کے ڈرامے کی قلعی کھل گئی ہے ۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہاکہ شوپیاں میںاُن قاتل فوجیوںکی طرف سے افطار کا اہتمام کرنا شرمناک اقدام ہے ،کیونکہ یہ فوجی اپنے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے والے سینکڑوں پر امن کشمیری نوجوانوںکو قتل ، ہزاروں کو زخمی ،عمر بھر کیلئے معذور اور بصارت سے محروم کرچکے ہیں۔

محمد یاسین ملک نے اپنے بیان میں کہاکہ جب شوپیان کے عوام نے بھارتی فوجیوںجن کے ہاتھ کشمیری نوجوانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں کی طرف سے جبری افطاری کی کارروائی میں شرکت سے انکار کیا تو فوجی اہلکاروںنے ان پر گولیوں اور پیلٹ گنوں کی بارش کر دی جس سے کشمیری طالبات سمیت متعد د افرادزخمی ہوگئے۔

(جاری ہے)

حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حالیہ تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہاہے کہ تنازعہ کشمیر کو ترقی کے ساتھ منسلک کرنا کشمیر کی زمینی صورتحال سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے ۔

میر واعظ نے ایک ویڈیو پیغام میں واضح کیاکہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا واحد مقصد اپنے حق خودارادیت کا حصول ہے جس کا وعدہ بھارتی حکمرانوں نے خود ان سے کیاتھا ۔ حریت رہنمائوں بلا ل صدیقی ، فریدہ بہن جی، بیرسٹر عبدالمجید ترمبو اورمقبوضہ کشمیر کی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے بیانات میں شوپیان میں بھارتی فوج کی فائرنگ کو انتہائی شرمناک اور بزدلانہ فعل قراردیا۔

انجینئر رشید نے بھارتی فوج کی اس حرکت کووحشیانہ کارروائی قراردیا ہے۔ حریت رہنمائوں محمد یوسف نقاش، جاوید احمد میر اور جموںوکشمیر سالویشن موومنٹ کے ایک وفد نے سرینگر میں ایس ایم ایچ ایس ہسپتال کا دورہ کرکے زخمی طالبات کی عیادت کی۔ ضلع اسلام آباد میںآج نامعلوم افراد نے بجبہاڑہ کے علاقے گوری ون میں مرکزی سڑک پرگرینیڈپھینکاجس سے ایک خاتون سمیت دس افراد زخمی ہوگئے۔

مختار احمد وزاہ نے ایک وفد کے ہمراہ بجبہاڑہ کے ہسپتال جاکر زخمیوں کی عیادت کی۔ انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس نے مئی 1990ء میں پیش آنے والے حول قتل عام کے خلاف احتجاج کے لیے آج پرتاپ پارک سرینگر میں خاموش دھرنے کا اہتمام کیا اور اس سلسلے میں ایک رپورٹ جاری کی۔ دھرنے میںانسانی حقوق کے کارکن محمد احسن انتواور حریت رہنمائوں شبیر احمد ڈار، یاسمین راجہ، امتیاز احمد ریشی، محمد اقبال میر، مشتاق کشمیری اور سجاد گل نے بھی شرکت کی ۔