سپریم کورٹ کی اصغرخان کیس میں تمام افراد کو ہفتے تک تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت

بدھ 6 جون 2018 13:15

سپریم کورٹ کی اصغرخان کیس میں تمام افراد کو ہفتے تک تحریری جواب جمع ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 جون2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران تمام افراد کو ہفتہ (9 جون) تک تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی ‘عدالت نے نواز شریف آئندہ سماعت پر اپنے وکیل کے ذریعے پیش ہونے کا حکم دیدیا جبکہ مخدوم جاوید ہاشمی نے پیسے لینے کا الزام مسترد کر تے ہوئے کہا کہ میں نے پیسے نہیں لئے‘ عدالت نے سید خورشید شاہ کو جاری کردہ نوٹس واپس لے لیا‘چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دئیے ہیں کہ سویلین افراد کو ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونا ہوگا، جبکہ اس بات کا تعین عدالت کرے گی کہ کن کا ٹرائل فوج میں ہونا ہے اور کن کا سویلین اداروں میں‘نواز شریف اسلام آباد میں ہیں تو وہ ایک گھنٹے میں عدالت میں پیش ہوں، یہ عدالت کا حکم ہے ہر کسی کو آنا پڑیگا‘ آئندہ سماعت 12 جون کو لاہور میں ہو گی ۔

(جاری ہے)

بدھ کو چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران متعدد سیاسی رہنماؤں کے وکلاء اور سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ میاں نواز شریف کہاں ہیں انہیں نوٹس دیا تھا وہ کیوں نہیں آئی ٹی وی چینلز پر ٹکرز بھی چلے جبکہ آج اخبارات کی لیڈ سٹوری بھی یہی ہے۔

ساتھ ہی چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'اگر نواز شریف اسلام آباد میں ہیں تو وہ ایک گھنٹے میں عدالت میں پیش ہوں، یہ عدالت کا حکم ہے ہر کسی کو آنا پڑیگا۔اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ نواز شریف اس وقت احتساب عدالت میں ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف کے وکیل ہیں، تو ان کو بھجوا دیں۔وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ میاں نواز شریف احتساب عدالت میں پیشی کے باعث سپریم کورٹ نہیں آسکے، تاہم وہ اپنے وکیل کا بندوبست کر رہے ہیں۔

جس پر عدالت عظمیٰ نے کہا نواز شریف آئندہ سماعت پر اپنے وکیل کے ذریعے پیش ہوں۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی صاحب یہاں موجود ہیں، ان سے پوچھتے ہیں کہ انہوں نے پیسے لیے تھی ۔ جس پر جاوید ہاشمی نے جواب دیا کہ انہوں نے پیسے نہیں لیے۔جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ میں نے 5 سال نیب کی عدالت میں کیس بھگت کر اس الزام کو کلیئر کیا۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'بہت اچھی بات ہے،کرپشن کے خلاف کیسز میں آپ جیسے سیاستدانوں کو لیڈ کرنا چاہیے۔سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس کی سماعت کے دوران سابق آرمی چیف جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ عدالت میں پیش ہوئے۔ مرزا اسلم بیگ نے بتایا کہ میرے کیس کا فیصلہ فوج نہیں عدالت کرے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ درخواست دیں ہم اس کا جائزہ لیںگے۔

جائزہ لیں گے کہ آرٹیکل 3-184 کے تحت اس معاملے کو دیکھ سکتے ہیں ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نے آرمی افسران کا معاملہ آرمی کو ہی سونپ دیا ہے، وہ بھی اس معاملے کو اپنے قانون کے مطابق دیکھیں جبکہ اس کیس میں سویلینز کا معاملہ ایف آئی اے دیکھ رہی ہے۔سماعت کے دوران ایڈووکیٹ اعتزاز احسن نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کے نام بھی نوٹس جاری ہوا، مگر ان کا اس کیس میں نام نہیں ہے۔

جس پر عدالت عظمیٰ نے یہ کہہ کر خورشید شاہ کو جاری نوٹس واپس لے لیا کہ یہ نوٹس غلطی سے جاری ہوا۔بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت منگل 12 جون تک کے لیے ملتوی کردی۔واضح رہے کہ مذکورہ کیس کی 2 جون کو ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے 1990 کی انتخابی مہم کے دوران پیسے وصول کرنے والے سابق وزیراعظم نواز شریف، سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی اور عابدہ حسین سمیت21 سویلین کو نوٹس جاری کیے تھے۔جبکہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی سمیت کیس سے متعلقہ آرمی افسران، ڈی جی نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو بھی نوٹس جاری کیے گئے تھے۔