کوئٹہ ،قومی اسمبلی کے 3 اور صوبائی اسمبلی کے 9 حلقوں سے درجنوں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی واپس، انتخابات سے دستبردار ہوگئے، اہل امیدواروں کے نام اور انتخابی نشانات کی لسٹ ریٹرننگ آفیسرز کے دفاتر کے باہر آویزاں کردی گئیں

ہفتہ 30 جون 2018 19:29

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 جون2018ء) صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے قومی اسمبلی کے 3 اور صوبائی اسمبلی کے 9 حلقوں سے ہفتے کے روز تک درجنوں امیدواران کاغذات نامزدگی واپس لے کر انتخابات سے دستبردار ہوگئے بلکہ اہل امیدواروں کے نام اور انتخابی نشانات پر مشتمل لسٹیں بھی ریٹرننگ آفیسرز کے دفاتر کے باہر آویزاں کردی گئی ہیں ، قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 پر اب 41 کی بجائے 25 امیدواران کے درمیان مقابلہ متوقع ہے جبکہ حلقہ این اے 264پر مختلف سیاسی ، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اور آزاد امیدواران سمیت درجن بھر امیدواران کے درمیان مقابلہ متوقع ہے جبکہ حلقہ این سے 266 پر کاغذات نامزدگی جمع کرنے والے 22 امیدواران کی بھی تعداد دستبردار ہونے والوں کے باعث کم ہوگئی ہے اس کے علاوہ صوبائی حلقوں سے امیدواران کے دستبردار ہونے کے بعد امیدواران کی تعداد میں کمی ہوئی ہے تاہم الیکشن کے قریب آنے کے ساتھ سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کارکنوں اور آزاد امیدواران کے حمایت کرنے والوں کے جوش و جذبے میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

(جاری ہے)

۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265کوئٹہ پر پشتونخوا میپ کے چیئرمین محمود خان اچکزئی ، متحدہ مجلس عمل کے مولانا حافظ حمداللہ ، بلوچستان عوامی پارٹی کے حاجی نصیب اللہ اچکزئی ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے میر حاجی لشکری رئیسانی ، نیشنل پارٹی کی یاسمین لہڑی ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ ، پاکستان مسلم لیگ (ن)کی راحیلہ حمید درانی ، آزاد امیدواران سردار یعقوب ناصر ، میر لیاقت لہڑی سمیت 25 امیدواران کے درمیان مقابلہ ہوگا جبکہ محمد اسماعیل ، عطاء الرحمن ، کامران حسین ، خدابخش ، ہمایوں جوگیزئی ، سیدناصر علی شاہ ، لیاقت ، ولی خان ، سیدال خان ، محمد یونس ، سعید احمد ہاشمی، مجیب الرحمن سمیت دیگر نے کاغذات نامزدگی واپس لے لئے ہیں کیونکہ ان کے نام حتمی لسٹ میں شامل نہیں اس لئے اب پشتونخوا میپ کے محمود خان اچکزئی ، متحدہ مجلس عمل کے مولانا حافظ حمداللہ ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے میر لشکری رئیسانی ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ ، بلوچستان عوامی پارٹی حاجی نصیب اللہ اچکزئی ، پاکستان مسلم لیگ (ن) راحیلہ حمید درانی ، پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز روزی خان کاکڑ ، پاکستان تحریک انصاف قاسم خان سوری ، پاکستان رائے حق پارٹی قاری عبدالولی فاروقی ، عوامی نیشنل پارٹی کے ارباب عمر فاروق ، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ملک عمران للہ خان کاکڑ ، نیشنل پارٹی کی یاسمین لہڑی ، قومی وطن پارٹی کے شیر علی میروانی ، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سید محمد رضا، آل پاکستان مسلم لیگ کے محمد عارف اوتمانزئی کے علاوہ آزاد امیدواران سردار برات خان ، سردار یعقوب خان ناصر ، غلام علی نوشاد ، مجیب الرحمن ترین ، معصوم خان ، محمد طاہر خان ، محمد نعیم ، محمد ہارون ، میر لیاقت لہڑی ، ندا محمد ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے ۔

این اے 266کوئٹہ پر گزشتہ روز تک عبدالباسط نامی امیدوار نے کاغذات نامزدگی واپس لے لئے تھے جبکہ پشتونخوا میپ کے جمال ترہ کئی ، متحدہ مجلس عمل کے حافظ حسین احمد ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے آغا حسن ، محمد یونس ، نواب محمد خان شاہوانی ، پرنس احمد عمراحمدزئی ، زین العابدین خلجی سمیت 22 امیدواران نے کاغذات نامزدگی جمع کئے تھے اس کے علاوہ حلقہ این اے 264 پر بھی درجنوں امیدواران نے کاغذات نامزدگی جمع کئے تھے جن میں سے سردار عاطف سنجرانی ، نواب اورنگ زیب جوگیزئی ، عبدالقاسم خلجی ، عبدالنعیم ، ولی محمد ترابی ، سید ظہور احمد ، نواب سلمان خلجی ، ملک عبدالمالک سمیت دیگر نے کاغذات نامزدگی واپس لے لئے ہیں جبکہ پشتونخوا میپ کے عبدالرحمن بازئی ، متحدہ مجلس عمل کے مولوی عصمت اللہ ، عوامی نیشنل پارٹی کے ارباب غلام ، پاکستان پیپلزپارٹی کے لالا یوسف خلجی ، جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے مولانا عبدالقادر لونی سمیت 20ا میدواران نے کاغذات نامزدگی جمع کئے تھے ۔

اس کے علاوہ کوئٹہ کی 9 صوبائی اسمبلی کے حلقوں سے سینکڑوں امیدوران نے ایک دوسرے کے مدمقابل کاغذات نامزدگی جمع کئے تھے جن میں سے درجنوں نے کاغذات نامزدگی واپس لے لئے ہیں اس سلسلے میں ہفتہ کے روز مدت پوری ہونے کے بعد امیدواران کی حتمی لسٹیں آویزاں کردی گئی ہیں جن میں ان کے انتخابی نشان بھی شامل کئے گئے ہیں ۔ ریٹرننگ آفیسرز کی جانب سے امیدواران کے ناموں اور انتخابی نشانات پر مشتمل لسٹیں آویزاں کردی گئی ہیں ۔

الیکشن کے قریب آنے کے ساتھ ہی صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت صوبے کے تمام اضلاع اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز سمیت دیہی علاقوں میں بھی انتخابات کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں بلکہ نامزد امیدواران گھر گھر رابطہ مہم میں بھی مصروف نظر آتے ہیں ۔ نہ صرف سیاسی جماعتوں میں شمولیتوں کا سلسلہ چل پڑا ہے بلکہ مختلف سیاسی جماعتوں سے ناراض کارکن مستعفی بھی ہورہے ہیں ۔

دوسری جانب مختلف سیاسی ، مذہبی ، قوم پرست جماعتوں اور آزاد امیدواران کی اہلیت سے متعلق 45 آئینی درخواستیں بلوچستان ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں جن میں سے 41 پر ہفتے کے روز تک فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلے محفوظ کر لئے گئے ہیں جبکہ 4 آئینی درخواست ایسے ہیں جن کی سماعت کو 2 جولائی تک ملتوی کردیا گیا ہے۔ مذکورہ درخواستوں میں نہ صرف امیدواران نے اپنی نااہلی کے ریٹرننگ آفیسران اور الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے بلکہ مدمقابل امیدواروں کو بھی چیلنج کرنے کے حوالے سے آئینی درخواستیں دائر کی گئیں ہیں ۔