نگران حکومت کو الیکشن کا مینڈیٹ ملا ہے اس کے کسی عمل سے لائیک اور ڈس لائیک کا تاثر نہیں ملنا چاہیے ‘سراج الحق

الیکشن کے حوالے سے پائی جانے والے بے یقینی سے لگتاہے کہ لوگ 24 جولائی کو بھی پوچھ رہے ہوں گے کہ الیکشن ہوگا یا نہیں پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی کی حقیقی متبادل ایم ایم اے ہے ، 25 جولائی کا الیکشن نظریے اور تہذیبوں کے درمیان ہوگا ‘ امیر جماعت اسلامی

جمعرات 12 جولائی 2018 23:45

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2018ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ قوم چاہتی ہے کہ 25 جولائی کو الیکشن ہو ، سلیکشن نہ ہو ، نگران حکومت کو الیکشن کا مینڈیٹ ملا ہے اس کے کسی عمل سے لائیک اور ڈس لائیک کا تاثر نہیں ملنا چاہیے ، الیکشن قوانین بالکل واضح ہیں ان سے ہٹ کر کوئی چیز قابل قبول نہیں ، الیکشن کے حوالے سے پائی جانے والے بے یقینی سے لگتاہے کہ لوگ 24 جولائی کو بھی پوچھ رہے ہوں گے کہ الیکشن ہوگا یا نہیں ۔

پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی کی حقیقی متبادل ایم ایم اے ہے ، 25 جولائی کا الیکشن نظریے اور تہذیبوں کے درمیان ہوگا ۔ ایک طرف اللہ والے اور دوسری طرف امریکہ والے ہیں ۔ یہ غلامان ٹرمپ اور غلامان مصطفیٰؐ کے درمیان معرکہ ہے ۔

(جاری ہے)

اگر سیکولر اور لبرل قوتوں کے ساتھ امریکہ ہے تو منبر و محراب اور خانقاہوں کی سرپرستی ایم ایم اے کو حاصل ہے ۔

نظریہ پاکستان کی حفاظت کے لیے قوم کو پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کے نعرے پر متحد ہونا پڑے گا ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے منصورہ میں علما و مشائخ کنونشن کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کنونشن سے حلقہ این اے 135 اور پی پی 161 سے متحدہ مجلس عمل کے امیدوار امیر العظیم اور پی پی 173 کے امیدوار اور متحدہ مجلس عمل لاہور کے صدر ذکر اللہ مجاہد ، خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ ، دربار لعل شہباز قلندر کے گدی نشین پیر ڈاکٹر فضل رضا مہدی ، پیر سید عثمان نوری ، مولانا نظام الدین اشرفی ، مولانا محمد امین عاجز ، مولانا محمد اعظم قاسم ، مولانا عبدالطیف اشرفی ، مولانا فضل الرحمن ، قاری مامون الرشید اور خطیب جامع مسجد منصورہ قاری وقار احمد چترالی نے بھی خطاب کیا ۔

اس موقع پر علماء و مشائخ نے متحدہ مجلس عمل کے امیدواروں امیر العظیم اور ذکر اللہ مجاہد کی بھر پور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اپنے معتقدین اور مریدین کو متحدہ مجلس عمل کا ساتھ دینے کی ہدایت کی ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اس وقت الیکشن کے علاوہ کوئی چوائس نہیں ۔ ہم چاہتے ہیںکہ نگران حکومت اور الیکشن کمیشن صاف شفاف اور غیر جانبدار الیکشن کو یقینی بنائے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے آئین نے ملک کو متحد کیا ہواہے اور کوئی بھی غیر آئینی اقدام قومی یکجہتی اور وحدت کو پارہ پارہ کر سکتاہے ۔ آئین پاکستان کی حفاظت کے لیے آنے والے انتخابات میں نظریہ پاکستان اور اسلام پر غیر متزلزل ایمان رکھنے والی قوتوں کی کامیابی ملک و قوم کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ خانقاہوں اور علمائے کرام نے جس طرح تحریک پاکستان میں ناقابل فراموش کردار ادا کیاتھا ، اب پاکستان کے اسلامی تشخص کی حفاظت کے لیے بھی اسی طرح قوم کی رہنمائی کا فریضہ سر انجام دینا ہوگا ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پٹی ہوئی قیادت اور چلے ہوئے کارتوس ایم ایم اے کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔ پیپلز پارٹی کے بعد ن لیگ سے ق لیگ اور پھر ن لیگ سے ہوتے ہوئے اب پی ٹی آئی میں جانے والے سیاست دان جہاں بھی جائیں گے ، ہم ان کا پیچھا کریں گے اور قوم کی لوٹی ہوئی دولت کی ایک ایک پائی وصو ل کر کے رہیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ لٹیرے خواہ غلاف کعبہ میں بھی جا چھپیں ، انہیں چھوڑا نہیں جائے گا ۔

انہوںنے کہاکہ ملک کو مسلح دہشتگردی کے ساتھ ساتھ معاشی اور سیاسی دہشتگردوں سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ قوم متحد ہو کر متحدہ مجلس عمل کا ساتھ دے اور منبر و محراب اور خانقاہی نظام قوم کی قیادت کرے ۔ انہوںنے کہاکہ میڈیا کو بھی غیر جانبداری کو یقینی بناتے ہوئے تمام جماعتوں کو ایک جیسی کوریج دینی چاہیے اگر میڈیا چوروں لٹیروں کے ساتھ ہے تو مسجدیں اور خانقاہیں ہمارے ساتھ ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں کا لہو بہہ رہاہے ۔ افغانستان ، عراق اور شام میں لاکھوں مسلمانوں کو تہ تیغ کردیا گیا ، قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکی قید میں ہے لیکن امریکی آلہ کار صرف اقتدار کے مزے لینے اور قومی خزانہ لوٹنے آتے ہیں کیونکہ اس کے علاوہ انہیں کوئی کام نہیں آتا ۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امید وار این اے 135 امیر العظیم نے کہاکہ پاکستان پر جب بھی کوئی مشکل وقت پڑا ، علماء و مشائخ نے متحدہو کر قوم کو اس مصیبت سے نجات دلائی ۔

آنے والا الیکشن پاکستان کی بقا اور سا لمیت کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتاہے ۔ 25جولائی تک منبر و محراب اور درگاہوں اور خانقاہوں سے یہود و ہنود کے ایجنڈے کے خلاف زور دار آواز اٹھنی چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ ختم نبوت میں نقب لگانے والے نہ صرف ملک و قوم کے وفادر نہیں بلکہ خاتم النیبین حضرت محمد ؐ کے بھی مجرم ہیں اور اللہ انہیں ذلیل و خوار کرے گا اور وہ نشان عبرت بنیں گے ۔