Live Updates

کسی کو این آر او نہیں ملے گا، انتخابی عمل کو ٹھیک کریں گے، دھاندلی کا شور مچانے والے الیکشن کمیشن یا سپریم کورٹ کے پاس جائیں ہم نہیں روکیں گے ،

جس طرح کی بھی تحقیقات چاہتے ہیں ہم تعاون کریں گے، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان دھاندلی کے خلاف دھرنا دیں، کنٹینر، کھانا اور کارکن ہم فراہم کریں گے، آج تک مجھے نہ کوئی بلیک میل کر سکا ہے اور نہ آئندہ کر سکے گا۔ پارلیمنٹ کو بااختیار بنایا جائے گا، نوجوانوں کو ملک کے اندر ملازمتیں ملیں گی، ہر مہینے دو بار وزیراعظم کے وقفہ سوالات میں ارکان کے سوالات کا جواب دوں گا تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا قومی اسمبلی میں قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد پہلا خطاب

جمعہ 17 اگست 2018 23:37

کسی کو این آر او نہیں ملے گا، انتخابی عمل کو ٹھیک کریں گے، دھاندلی کا ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2018ء) قومی اسمبلی کے نومنتخب قائد ایوان اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ملک لوٹنے اور مقروض کرنے والوں کے کڑے احتساب کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو این آر او نہیں ملے گا، انتخابی عمل کو ٹھیک کریں گے، دھاندلی کا شور مچانے والے الیکشن کمیشن یا سپریم کورٹ کے پاس جائیں ہم نہیں روکیں گے بلکہ جس طرح کی بھی تحقیقات چاہتے ہیں ہم تعاون کریں گے، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان دھاندلی کے خلاف دھرنا دیں، کنٹینر، کھانا اور کارکن ہم فراہم کریں گے، آج تک مجھے نہ کوئی بلیک میل کر سکا ہے اور نہ آئندہ کر سکے گا۔

پارلیمنٹ کو بااختیار بنایا جائے گا، نوجوانوں کو ملک کے اندر ملازمتیں ملیں گی، ہر مہینے دو بار وزیراعظم کے وقفہ سوالات میں ارکان کے سوالات کا جواب دوں گا۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اسمبلی میں قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ وہ آج الله تعالیٰ اور اپنی قوم کا شکر ادا کرتے ہیں جس نے انہیں ملک میں تبدیلی لانے کا موقع دیا جس کا قوم 70 سال سے انتظار کر رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنی قوم سے وعدہ کرتے ہیں کہ ہم وہ تبدیلی لے کر آئیں گے جس کو وہ ترس رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اب سب سے پہلے ہم نے ملک میں کڑا احتساب کرنا ہے اور جن لوگوں نے ملک کو لوٹا اور مقروض کیا ان کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ بھی وعدہ کرتے ہیں کہ کسی ڈاکو کو این آر او نہیں ملے گا۔ 22 سال کی جدوجہد کے بعد وہ یہاں پہنچے ہیں، کسی فوجی ڈکٹیٹر کی حمایت سے نہیں بلکہ اپنے پائوں پر کھڑے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ قوم کا پیسہ چوری کر کے اور ہمارے بچوں کا مستقبل برباد کر کے پیسہ باہر لے گئے ہیں، ان کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں جدوجہد کر کے یہاں پر پہنچا ہوں، نہ میرے والد پہلے سیاست میں تھے، نہ میرا کوئی سیاسی پس منظر تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح وہ لیڈر تھے جنہوں نے 40 سال تک جدوجہد کی اور میں نے 22 سال کی جدوجہد کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوٹا ہوا پیسہ واپس لائوں گا۔ پارلیمنٹ کو بااختیار بنایا جائے گا۔ ہر مہینے دو بار وہ وزیراعظم کے وقفہ سوالات میں ارکان کے سوالات کا جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا 10 سال میں قرضہ چھ ہزار ارب روپے سے بڑھا کر 28 ہزار ارب روپے تک پہنچا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ہم بحث کریں گے کہ جو پیسہ تعلیم، ہسپتالوں، صاف پانی، اعلیٰ تعلیم، علم پر مبنی معیشت، عدالتی اور معاشی انصاف پر خرچ ہونا تھا وہ لوگوں کی جیبوں میں گیا ہے۔

ان کے ساتھ کیا کرنا ہی انہوں نے کہا کہ ہم اپنی قوم سے پیسہ اکٹھا کریں گے تاکہ باہر کسی قوم کے سامنے ہمیں جھکنا نہ پڑے۔ عمران خان نے کہا کہ نوجوانوں کی وجہ سے وہ آج یہاں کھڑے ہیں، اگر نوجوان نہ نکلتے تو ہم اس مقام پر نہ پہنچتے۔ خاص طور پر نوجوانوں کا شکر گذار ہوں۔ ان کا مستقبل ٹھیک کروں گا اور انہیں باہر نہیں جانا پڑے گا۔ اس ملک میں انہیں ملازمتیں ملیں گی۔

انہوں نے کہا کہ آج لوگ شور مچا رہے ہیں ان سے میرا سوال ہے کہ 2013ء کے الیکشن کے بعد چار حلقے ہم نے کھلوانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن ان شور مچانے والوں نے وہ چار حلقے بھی نہیں کھولا اور ہمیں اڑھائی سال لگ گئے، عدالتوں میں جانا پڑا اور جو چار حلقے کھلوائے گئے ان میں بھی بے ضابطگیاں پائی گئیں۔ اس وقت کی حکومت نے ان بے ضابطگیوں کو درست کرنے کے لئے کیوں قدم نہیں اٹھایا اور بے ضابطگیاں کرنے والوں کا احتساب کیوں نہیں کیا، اگر وہ احتساب کر لیتے تو آج حالات مختلف ہوتے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نے اسی معاملے پر 126 دن دھرنا دیا، عدالتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق اڑھائی کروڑ بیلٹ پیپرز گم تھے، کیوں نہیں اس وقت کے حکمرانوں اور ذمہ داروں نے اس پر ایکشن لیا، اگر وہ ایکشن لے لیتے تو آج انتخابی عمل ٹھیک ہو جاتا۔ عمران خان نے کہا کہ مجھ پر اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہونے کا الزام لگایا گیا ہے، کرکٹ کی 250 سالہ تاریخ میں، میں وہ کپتان ہوں جس کی وجہ سے نیوٹرل ایمپائر اس کھیل میں آئے اور آج انہی نیوٹرل ایمپائرز کی وجہ سے ہارنے اور جیتنے والے دونوں ان کے فیصلوں کو قبول کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم انتخابی عمل کو بھی ایسا بنائیں گے کہ اسے بھی ہارنے اور جیتنے والا دونوں قبول کریں گے۔ عمران خان نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے ہم نے کوئی دھاندلی نہیں کی، شور مچانے والوں کو میں پیشکش کرتا ہوں کہ وہ الیکشن کمیشن یا سپریم کورٹ جس کے پاس مرضی جائیں، ہم انہیں نہیں روکیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے 43 حلقے ایسے ہیں جہاں ہمارے امیدوار تین ہزار سے بھی کم ووٹوں کے فرق سے ہارے ہیں جبکہ قومی اسمبلی کے 14 حلقوں میں ہمارے امیدواروں کو چار ہزار سے بھی کم ووٹوں سے شکست ہوئی ہے اور ایک حلقے میں تو ہمارے امیدوار کو 50 ووٹوں سے شکست ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ہماری مدد کر رہا ہوتا تو یہ سیٹیں بھی ہماری ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی کا شور مچانے والے جس طرح کی بھی تحقیقات چاہتے ہیں ہم تعاون کریں گے کیونکہ ہمیں پتہ ہے کہ ہم نے کوئی دھاندلی نہیں کی۔ عمران خان نے کہا کہ آج تک مجھے کوئی نہ بلیک میل کر سکا ہے اور نہ آئندہ کرسکے گا۔ جتنا مرضی شور کرلیں سڑکوں پر نکلیں اور بے شک دھرنا دیں، کنٹینر ہم آپ کو دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چار مہینے دھرنا دیا تھا، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان ایک مہینہ دھرنا دے دیں، ہم مان جائیں گے بلکہ کھانا بھی ہم انہیں دیں گے اور کارکن بھی فراہم کریں گے لیکن جو مرضی کرلیں آپ کو این آر او نہیں ملے گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات