عزاداروں پر بھارتی فورسز کا تشدد اور گرفتاریاں دینی معاملات میں مداخلت ہے‘ سید علی گیلانی

سید علی گیلانی ، میر واعظ فورم ، تحریک وحدت اسلامی کی محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی اور عزاداروںپر تشدد اور گرفتاری کی مذمت

جمعرات 20 ستمبر 2018 12:12

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2018ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے قابض انتظامیہ کی طرف سے محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی اور سرینگر میں عزاداروں پر بھارتی فورسز کے تشدد اور انکی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے دینی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ ہزاروں لوگوں نے قابض انتظامیہ کی پابندیوں کے باوجود جب 8ویں محرم کوسرینگر میں جلوس نکالنے کی کوشش کی تو قابض بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے ان پر دھاوا بول کر تحریک وحدت اسلامی کے چیئرمین نثار حسین راتھر کے علاوہ سید امتیاز حیدر، علی محمد راتھر، شبیر حسین ڈار، محمد قاسم بٹ، محمد افضل بہار سمیت دو سو سے زائد شرکائے جلوس کو گرفتار کرکے تھانوں میں منتقل کیا جبکہ جلوس میں شامل درجنوں افراد کولاٹھیاں برسابرسا کر زخمی کیا گیا۔

(جاری ہے)

سید علی گیلانی نے قابض فورسز کی بزدلانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پُرامن مذہبی جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کرنا آمرانہ سوچ کا عکاس ہے۔ سید علی گیلانی صاحب نے مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں قابض فورسز کی طرف سے گھر گھر تلاشیوں کے دوران بلا تفریق جنس و عمر مکینوں کی مارپیٹ کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جابرانہ کارروائیوں سے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ہرگز دبایا نہیں جاسکتا۔

انہوں نے جموںوکشمیر مسلم لیگ کے جنرل سیکریٹری محمد رفیق گنائی کے گھر پر بھارتی پولیس کے چھاپے کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حریت راہنماؤں اور کارکنوں کے اہل خانہ اور معصوم بچوں کو خوف وہراس میں مبتلا کرنا سرکاری دہشت گردی کی بدترین مثال ہے۔ سید علی گیلانی نے مسلم لیگ کے آرگنائزر فیروز احمد خان اور شوپیان کے بلال احمد گٹو پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر کے جموںخطے کی کوٹ بلوال جیل میں منتقل کیے جانے کی بھی مذمت کی ۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری نظر بندوں کو جیلوں میں سخت غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے جو انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے۔سید علی گیلانی نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ کشمیری نظر بندوں کی حالت زار کا جائزہ لینے کیلئے جیلوں کا دورہ کریں ۔میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم حریت فورم نے بھی قابض انتظامیہ کی طرف سے محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی ، عزا داروں پر طاقت کے وحشیانہ استعمال اورانکی گرفتاری اور جبر واستبداد کی دیگر کاررروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔

فورم کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں محرم کے جلوسوں پر پابندی کو دینی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام کے جلوسوں میں شہدائے کربلا حضرت امام حسین ؓ اور آپ کے جانثار رفقاء کو خراج عقیدت و محبت پیش کیا جاتا ہے تاہم قابض انتظامیہ نے گزشتہ تین دہائیوں سے مقبوضہ علاقے میں محرم کے جلوسوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے جو انتہائی قابل مذمت ہے۔

انہوںنے کہا کہ قابض انتظامیہ طاقت کے بل پر پہلے ہی کشمیریوں کے بنیادی انسانی اور سیاسی حقوق سلب کرچکی ہے اور اب ہر مرحلے پر انکے دینی جذبات اور احساسات کو پائوں تلے کچلنے کا بھی کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا جو انتہائی افسوسناک ہے ۔ تحریک وحدت کے ترجمان نے بھی سرینگر میں جاری ایک بیان میں سرینگر8ویں محرم کے جلوس پر بھارتی پولیس کے دھاوے اور بڑی تعداد میں رہنمائوں اور کارکنوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے دینی معاملات میں مداخلت قرار دیا۔

قابض انتظامیہ نے سرینگر میں محرم کے جلوس روکنے کیلئے سخت پابندیاں لگا دی ہیں اور بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر دیے ہیں۔ تحریک وحدت اسلامی کے رہنمائوں اور کارکنوں سمیت سینکڑوں لوگوں نے بدھ کے روز آٹھویں محرم کو پابندیوںکو خاطر میں نہ لاتے ہوئے بٹہ مالو سے شہید گنج سرینگر کی طرف مارچ کی کوشش کی لیکن بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے شدید لاٹھی چارچ اور آنسو گیس کی شیلنگ کر تے ہوئے مارچ کے شرکا پر دھاو بول دیااور نثار حسین راتھر، سید امتیاز حیدر، علی محمد راتھر، سید مظفر رضوی اور فیاض احمدسمیت درجنوں عزا دار گرفتار کر لیے ۔

پولیس کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کے نتیجے میں بیسیوں عزا دار زخمی ہو گئے۔ انتظامیہ نے حریت رہنمائوںمولانا عباس انصاری اور مسرور عباس کو گھروں میں نظر بند کر دیا ہے ۔