پشاور ٹریفک پولیس کا ایک اور قابل تعریف اقدام

خواجہ سرا ڈرائیور کے کاغذات پورے ہونے پر حوصلہ افزائی کے لیے انعام دے دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 26 ستمبر 2018 17:32

پشاور ٹریفک پولیس کا ایک اور قابل تعریف اقدام
پشاور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 ستمبر 2018ء) : پشاور میں ٹریفک پولیس کا ایک اور اچھا اقدام سامنے آیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پشاور میں ایک ٹریفک سارجنٹ نے کاغذات چیک کرنے کی غرض سے گاڑی کو روکا تو دیکھا کہ گاڑی چلانے والا خواجہ سرا ہے۔ ٹریفک سارجنٹ نے ڈرائیور سے ضروری کاغذات طلب کیے جس پر اُس نے پوری دستاویزات ٹریفک سارجنٹ کو دکھا دیں۔

کاغذات پورے ہونے پر ٹریفک سارجنٹ نے انعام کے طور پر خواجہ سرا کو چپس کے پیکٹ، کولڈ ڈرنھ اور بسکٹ دئے۔ ٹریفک سارجنٹ کا کہنا ہے کہ خواجہ سرا کو کاغذات مکمل ہونے پر انعام دیا۔ اس خبر کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر سوشل میڈیا صارفین نے بھی مثبت رد عمل دیا اور کہا کہ ملک بھر میں موجود خواجہ سرا کمیونٹی کا خیال ہے کہ ان کو معاشرے میں قابل احترام مقام نہیں دیا جاتا۔

(جاری ہے)

ان کا گلہ ہے کہ ان کے حقوق کا تحفظ نہیں کیا جاتا لیکن پشاور کے ٹریفک سارجنٹ کا یہ اقدام قابل ستائش ہے۔ ہمیں اپنے ملک میں ایسے چھوٹے چھوٹے کام کرنے چاہئیں، جن کا اثر بڑا ہو۔ سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ خواجہ سراؤں کا زندگی کے شعبوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا بھی خوش آئند بات ہے۔ اپریل 2018ء میں لاہور میں خواجہ سراؤں کا ایک تعلیمی ادارہ بھی کھولا گیا۔

اس اسکول کا نام '' دی جینڈر گارڈین'' رکھا گیا جس میں خواجہ سراؤں کو پیشہ ورانہ اور تعلیمی ٹریننگ دی جاتی ہے۔خواجہ سرا مارویہ ملک کی سب سے پہلی نیوز اینکر کے طور پر اُبھریں۔ جبکہ گذشتہ ماہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خواجہ سرا کا بینک اکاؤنٹ کھولا گیا۔ ترجمان نجی بینک نے بتایا کہ منظور نامی خواجہ سرا کا ملتان کی برانچ میں زندگی آسان اکاؤنٹ کھولا گیا ۔

مزید برانچیں بھی خواہش مند خواجہ سراؤں کے اکاؤنٹ کھولیں گی۔یہی نہیں بلکہ عام انتخابات 2018ء میں بھی پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خواجہ سرا نے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کا اعلان کیا۔ نایاب علی نامی خواجہ سرا نے عام انتخابات 2018ء میں پنجاب کے حلقہ این اے 141 اوکاڑہ سے آزاد اُمیدوار کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے علاوہ عام انتخابات 2018ء میں خواجہ سراؤں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ خواجہ سراؤں کو بھی معاشرے میں ایک مقام دے دیا گیا ہے۔ جبکہ معاشرے نے بھی ان وجود کو تسلیم کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں خواجہ سراؤں کی خدمات حاصل کرنا شروع کر دی ہیں۔