مسلم لیگ (ن) نی ملک کو قرضوں کے بوجھ تلے پہنچا دیا اور آج ملک 28 ہزار ارب کا مقروض ہے، 20 کروڑ عوام میں 70 ہزار لوگ ٹیکس دیتے ہیں، 5 سال کی حکومت نے جب دنیا میں تیل کی قیمتیں کم ہوئیں تو اس نے عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا، 32 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا یہ کہاں گیا اس کا جواب دے، پاکستانی عوام 12 سو ارب روپے کا گردشی قرضے کا مقروض ہے، (ن) لیگ نے آخری سال میں 450 نئی سکیمیں شروع کیں، قرضے لے کر ترقیاتی کام سیاسی بنیادوں پر شروع کئے جو کہ عارضی تھے، وزیراعظم نے بلاک ایلوکیشن اور صوابدیدی فنڈز ختم کئے

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار کی پریس کانفرنس

منگل 2 اکتوبر 2018 21:36

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے 18 سال تک پاکستان پر حکومت کی لیکن انہوں نے ملک کو قرضوں کے بوجھ تلے پہنچا دیا اور آج ملک 28 ہزار ارب کا مقروض ہے، 20 کروڑ عوام میں 70 ہزار لوگ ٹیکس دیتے ہیں، 5 سال کی حکومت نے جب دنیا میں تیل کی قیمتیں کم ہوئیں تو اس نے عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا، 32 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا یہ کہاں گیا اس کا جواب دے، پاکستانی عوام 12 سو ارب روپے کا گردشی قرضے کا مقروض ہے، (ن) لیگ نے آخری سال میں 450 نئی سکیمیں شروع کیں، قرضے لے کر ترقیاتی کام سیاسی بنیادوں پر شروع کئے جو کہ عارضی تھے، وزیراعظم نے بلاک ایلوکیشن اور صوابدیدی فنڈز ختم کئے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ دو جماعتیں پاکستان پر تین دہائیوں سے براجمان ہیں، (ن) لیگ نے 18 سال پنجاب پر حکومت کی، پیپلز پارٹی نے 15 سال تک سندھ پر حکومت کی اور اب ان دونوں صوبوں کے حالات دیکھو۔ انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے 32 ارب ڈالر کا ریلیف ملا، یہ 32 ارب ڈالر کہاں گئے۔

انہوں نے کہا کہ تین سال سے پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری کم ہے، جی ڈی پی گروتھ قرضے لے کر بڑھائی گئی، قرضے لے کر ترقیاتی منصوبے شروع کئے گئے، پرائیویٹ سیکٹر کے قرضے محدود کر دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضہ 12 سو ارب تک پہنچ چکا ہے، اس سے بری گورننس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ لیسکو کے 2.8 ارب یونٹ ضائع ہو رہے ہیں، گذشتہ حکومت نے بجلی کے ترسیلی نظام پر کوئی کام نہیں کیا، اس لئے آج ملک میں یہ صورتحال ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2017-18ء میں (ن) لیگ نے 10 کھرب ایک ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ پیش کیا جس میں 34 فیصد ترقیاتی بجٹ جاری ہی نہیں ہوا، عوام کو بیوقوف بناتے رہے اور (ن) لیگ نے 2018-19ء میں 450 نئی ترقیاتی سکیمیں شروع کیں، ان میں 343 منصوبے غیر منظوری شدہ تھے، نئی حکومت نے ان تمام غیر منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں کو ختم کیا۔ انہوں نے کہا کہ قرضے معیشت کا 72 فیصد ہیں اور جس ملک میں 70 ہزار لوگ ٹیکس دہندہ ہوں تو معاشی ترقی قرضے لے کر ناممکن ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معاشی نظم و ضبط کی ضرورت ہے، معیشت میں ٹیکس کا حصہ 10.3 فیصد ہے، اگر معیشت میں 14 فیصد قرضہ ہو تو 12 سو ارب روپے ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومت نے گوادر کی ترقی کو صرف کاغذی بیانات تک محدود رکھا مگر گوادر میں اب بھی نہ پانی ہے، نہ بجلی ہے، یہ ترقی کہاں گئی۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین چار سالوں سے 9 اکنامک زونز کا واویلا کرتے رہے مگر ابھی تک کوئی اکنامک زون آپریشنل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت آتے ہی اس نے دو چار فیصلے کئے اور اکنامک زون کے حوالہ سے بھی اہم اقدامات کئے، آئندہ چند ماہ میں ان اکنامک زونز پر کام شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کو بہتر انداز میں بنانے کیلئے نیا ورکنگ گروپ تشکیل دے رہے ہیں، اس گروپ کا اصل مقصد پاکستان میں غربت کے خاتمہ پر توجہ دینا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں براہ راست سرمایہ کاری سے پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی گذشتہ حکومت نے سی پیک پر کوئی توجہ نہیں دی، اس نے میٹرو بس پر اربوں روپے خرچ کئے جبکہ سی پیک منصوبوں کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ انفراسٹرکچر کو ترقی دینے کیلئے وسائل کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس کیلئے توجہ غلط سمت پر رہی۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے میں کارگو سے منافع ہوتا ہے جس سے مسافروں کو سہولت ملتی ہے، اس لئے کراچی سے پشاور تک ٹریک کی مرمت کی جائے گی اور اس کیلئے سرمایہ بیرونی سرمایہ کاروں سے حاصل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پانی سے بجلی کی پیداوار 1985ء میں 52 فیصد تھی جو اب 26 فیصد رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہائیڈرو کے حوالہ سے خصوصی اقدامات کئے ہیں اور اس پر جنگی بنیادوں پر کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 16 ارب ڈالر کا تیل خرید رہا ہے، اگر ہم گوادر میں اپنی آئل ریفائنری لگائیں گے تو اس تیل کا بل آدھا ہو جائے گا۔