سی پیک منصوبے کے تحت خصوصی اقتصادی زون تعمیر ہوں گے اور لوگوں کو روز گار کے نئے مواقع میسر آئیں گے،صدر آزاد کشمیر

پاکستان، چین اور خطے کے دوسرے ممالک کیلئے معاشی انقلاب لانے والا سی پیک منصوبہ تیزی سے تکمیل کے مراحل طے کر رہا ہے،سردار مسعود خان

ہفتہ 3 نومبر 2018 18:02

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 نومبر2018ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان، چین اور خطے کے دوسرے ممالک کے لیے معاشی انقلاب لانے والا سی پیک منصوبہ تیزی سے تکمیل کے مراحل طے کر رہا ہے ۔ لندن کے رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ (RUSI) میں محقیقین اور اسٹرٹیجک تجربہ کاروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک ا-ٹھاسٹھ ممالک کی حمایت سے شروع ہونے والے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا اہم حصہ ہے ۔

جس پر اکیلے عوامی جمہوریہ چین ایک کھرب ڈالر کی سرمایہ کار کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا بنیادی مقصد دنیا کے مختلف خطوں کو باہم جوڑ کر بین البراعظمی تعاون کو فروغ دینا اور مختلف معیشتوں اور عوام کو ایک دوسرے سے منسلک کرنا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت بنیادی ڈ ھانچے کی تعمیر ، صنعتی ترقی ، اور توانائی کے منصوبوں سے جہاں ممالک کے درمیان باہمی تعاون فروغ پائے گا وہاں مختلف اقوام کے ما بین فاصلے اور دوریاں کم ہوں گی اور مختلف اقوام ایک دوسرے سے پہلے زیادہ قریب آئیں گی ۔

انہوں نے کہا کہ عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ نے یہ نظریہ پیش کیا ہے کہ نئے دور میں اُبھرتی ہوئی قوتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ تصادم کا راستہ ترک کر کے ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنے وسائل کو اجتماعی ترقی اور خوشحالی کے لیے بروئے کار لانے ہوں گے اور ایسا کرنے سے تمام ممالک کی معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ ا ن کی سلامتی کو بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے ۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ سی پیک کے تحت جاری منصوبوں پر نظر ثانی ایک معمول کی کارروائی ہے جس کا مقصد دونوں ممالک کو مساوی بنیاد پر فائدہ پہنچانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ’’ڈیتھ ٹریپ ڈپلومیسی‘‘ جیسے نا م نہاد مفروضوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مجموعی بیرونی قرضوں میں عوامی جمہوری چین کا چھ بلین ڈالر کا قرضہ معمولی نوعیت کا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان چین ، امریکہ اور دوسری مغربی اقوام کے مابین اپنے تعلقات میں ایک توازن قائم کرنا چاہتا ہے ۔ انہوں نے بعض ممالک کی طرف سے کئے جانے والی اس پروپیگنڈے کو بھی مسترد کیا جس میںیہ کہا جا رہا ہے کہ سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے علاقائی ممالک بالخصوص پاکستان کے لیے نقصان دہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طویل مدتی بنیاد پر سی پیک منصوبے کے تحت خصوصی اقتصادی زون تعمیر ہوں گے اور لوگوں کو روز گار کے نئے مواقع میسر آئیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ اب تک سی پیک منصوبوں کے نتیجہ میں پاکستان کے ہزاروں شہریوں کو روزگار کے مواقع مل چکے ہیں انہوں نے کہاکہ سی پیک پاکستان کی مجموعی معیشت کا ایک حصہ ضروری ہے لیکن یہ ملک کے ترقیاتی پلان کا متبادل نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے ابتدائی اقتصادی فوائد سامنے آنے کے بعد کسی تیسرے شراکت دار کی شمولیت پر غور کیا جا سکتا ہے ۔

بھارت کی طرف سے اس اعتراض پر کہ سی پیک کشمیر کے متنازعہ علاقے سے گزر رہا ہے پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہاکہ پاکستان کئی عشروں سے بھارت کو کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے لیے مذکرات کی میز پر لانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن بھارت نہ تو کشمیر کو تنازعہ سمجھتا ہے اور نہ ہی اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے آمادہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ انڈیا نہیں چاہتا کہ پاکستان معاشی طور پر خوشحال ہو اور وہ مشرق وسطی ایشیاء ، مغربی اور جنوب مغربی ایشیاء کی معاشی مارکیٹ بن سکے ۔

پاکستان کا یہ موقف ہے کہ سی پیک جنوبی ایشیاء اور ملحقہ علاقوں کے لیے یکساں مفید منصوبہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شامل ہونے والے دیگر ممالک کو یہ خدشہ نہیں ہے کہ اس منصوبے سے چین کو اپنی مصنوعات بیرونی دنیا میں برآمد کرنے اور سیاسی اثر و سوخ حاصل کرنے کے لیے اجرا داری حاصل ہو جائے گی ۔ چین وہ ملک ہے جو کئی برسوں سے دوسرے ممالک کی آزادی اور خود مختاری کا احترام کر رہا ہے اور اس کی یہ پالیسی ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے اندورنی معاملات میں مداخلت نہیںکرتا ۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک فریم ورک کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان ہونے والے دو طرفہ معاہدات دونوں ممالک کے بہترین مفاد میں ہے اور ان معاہدوں کے نتیجے میں تکمیل پانے والے منصوبوں سے دونوںممالک کو یکساں اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے ۔