پولیس نےزیرحراست دونوں ملازمین کو تفتیش کےبعد چھوڑ دیا
دونوں ملازمین کومولانا حامدالحق کی مداخلت پرچھوڑا گیا، ملازمین نے دوران تفتیش2 افراد کی مولانا سمیع الحق سے ملاقات کا بھی ذکر کیا، سی ٹی ڈی نے بھی جائے وقوعہ پر کاروائی شروع کردی، ذرائع
ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 3 نومبر 2018 19:12
(جاری ہے)
پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق پولیس کو مولانا سمیع الحق کے ملازمین نے ابتدائی بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔
ابتدائی بیان میں ملازمین نے بتایا کہ مولانا صاحب سے2 افراد ملنے آئے جومولانا صاحب کے جاننے والے تھے۔ یہ دونوں افراد اس سے قبل بھی مولانا سمیع الحق کے پاس آتے رہتے تھے۔ ان دونوں افراد نے مولانا صاحب سے درخواست کی کہ آپ سے اکیلے میں بات کرنی ہے۔ جس پر مولانا سمیع الحق نے ہمیں بازار سے کھانے پینے کی اشیاء لانے کے لیے بھیج دیا۔ ابتدائی بیان میں یہ بات سامنے آئی کہ جب ملازمین واپس آئے تو مولانا سمیع الحق اپنے بستر پرخون میں لت پت تھے۔ جبکہ یہ دونوں افراد موقع پربھی موجود نہیں تھے۔ انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ ہم 15 منٹ میں ہی واپس آگئے تھے لیکن مولانا صاحب خون میں لت پت تھے۔ ملازمین نے مولانا سمیع الحق کو نجی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبرنہ ہو سکے۔ واضح رہے معروف عالم دین، مذہبی اسکالر اور جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو راولپنڈی میں ان گھر میں ہی قاتلانہ حملے میں شہید کردیا گیا۔ ملزمان نے مولانا سمیع الحق پر چاقوؤں سے حملہ کیا۔ حملے کے وقت مولانا سمیع الحق اکیلے ہی گھر میں موجود تھے۔ ملازم کا کہنا ہے کہ میں باہر گیا تھا، جونہی میں گھر واپس آیا تو مولانا سمیع الحق خون میں لت پت تھے۔ ان کو اسپتال لے جایا گیا تووہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔ یاد رہے مولانا سمیع الحق جمعیت علماء اسلام (س)، دفاع پاکستان کونسل کے سربراہ اور جامعہ حقانیہ کے مہتمم تھے۔ ان کی عمر81 برس تھی۔مولانا سمیع الحق 18دسمبر،1937ء کو اکوڑہ خٹک میں پید ا ہوئے۔ مولانا سمیع الحق1988 سے دارالعلوم حقانیہ کے سربراہ ہیں جہاں سے ہزاروں طالبان نے دینی تعلیم حاصل کی ہے۔ دارالعلوم حقانیہ کو 1990 کی دہائی میں افغان جہاد کی نرسری تصور کیا جاتا تھا۔ وہ مذہبی اسکالر، عالم اور سیاست دان تھے وہ متعدد مرتبہ قومی اسمبلی اور سینٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ مولانا سمیع الحق کے طالبان اور ملا محمد عمر کے ساتھ قریبی تعلقات تھے انہیں طالبان کے حوالے سے ایک بااثرشخصیت سمجھا جاتا تھا۔ مولانا سمیع الحق دار العلوم حقانیہ کے مہتمم اور سربراہ بھی تھے۔ دار العلوم حقانیہ ایک دینی درس گاہ ہے جو دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھتی ہے۔ مولانا سمیع الحق دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور جمعیت علما اسلام کے سمیع الحق گروپ کے امیرتھے۔ وہ ایک عرصے تک متحدہ مجلس عمل کے نائب صدر رہے. وہ ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن بھی رہے اور متحدہ دینی محاذ کے بھی بانی تھے۔ مولانا سمیع الحق کے والد مولانا عبد الحق بھی عالم دین تھے جنہوں نے جامعہ حقانیہ کی بنیاد رکھی. مولانا سمیع الق نے اپنے والد کے ہی مدرسے دار العلوم حقانیہ میں تعلیم حاصل کی انہوں نے فقہ، اصول فقہ، عربی ادب، منطق ، عربی صرف و نحو (گرائمر)، تفسیر اور حدیث کا علم حاصل کیا۔ انہیں عربی زبان پر عبور حاصل تھا لیکن ساتھ ساتھ پاکستان کی قومی زبان اردو اور علاقائی زبان پشتو میں بھی کلام کرتے اور کالم لکھتے رہے. تحریک طالبان پاکستان کے پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے کو غیر اسلامی قرار دینے پر اور لوگوں کو اسے اپنے بچوں کو پلانے سے روکنے پر مولانا سمیع الحق نے 9 دسمبر، 2013ء کو پولیو کے حفاظتی قطروں کی حمایت میں ایک فتوہ جاری کیا۔ شہید مولانا سمیع الحق کی نماز جنازہ آج ان کے آبائی علاقے اکوڑہ خٹک میں ادا کردی گئی ہے۔ شہید مولانا سمیع الحق کو ان کے والد مولانا عبد الحق کے پہلو میں دفن کردیا گیا ہے۔مزید اہم خبریں
-
مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.