مقبوضہ کشمیر، یونیورسٹی طلباء کا سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ

بھارتی فورسز کی طرف سے خو ف و دہشت کا ماحول قائم کرنے کی مذمت

پیر 12 نومبر 2018 21:13

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 نومبر2018ء) مقبوضہ کشمیر میں سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے طلباء نے بھارتی فورسز کی طرف سے گزشتہ ہفتے گرفتارکئے گئے اپنے ساتھی طالبعلموں کی رہائی کیلئے آج سرینگر میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق یونیورسٹی کے طلباء پریس انکلیو سرینگر میں جمع ہوئے او گرفتارطلباء سہیل احمد اور محمد اسماعیل کی رہائی کیلئے مظاہرہ کیا جنہیں پولیس نے چند دن پہلے جھوٹے الزامات پر انکی کرائے کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا تھا ۔

دونوں طلباء شوپیان اور بارہمولہ کے رہائشی ہیں۔ مظاہرے میں شامل طالبعلموں نے خبردار کیاکہ اگر نظربند کئے گئے طلباء کو رہا نہ کیا گیا تو احتجاج میںتیزی لائی جائے گی۔ تحریک حریت جموںوکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاہے کہ بھارتی فورسز نے پورے مقبوضہ علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ جس طرح سے نوجوانوں کو خاص طورپر نشانہ بنایا جارہا اورظالم بھارتی فورسز انہیں قتل اورشخصی آزادی سے محروم کر رہی ہیںاس سے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ انکی دشمنی واضح ہوجاتی ہے ۔ ادھر تحریک حریت جموںوکشمیر نے پارٹی رہنما میر حفیظ اللہ کو نامعلوم نمبروں سے دھمکی آمیز ٹیلی فون کالز کی شدید مذمت کی ہے ۔ جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے بھارت کی ریاستی دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کپواڑہ اور پلوامہ اضلاع کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا ۔

انہوں نے اس موقع پرکہاکہ بھارتی فورسز کشمیریوں کو شہید اوران کی املاک کو تباہ کررہی ہیں۔ پارٹی رہنما نور محمد کلوال، مشتاق اجمل اور بشیر احمد کشمیری بھی ان کے ہمراہ تھے۔ حریت رہنما میر شاہد سلیم نے راجوری میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کا مرتکب ہورہاہے۔ جموںوکشمیر مسلم لیگ نے جیلوںمیں غیر قانونی طورپر نظربند پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں کی بگڑتی ہوئی صحت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ضلع بارہمولہ میں بھارتی پولیس نے پتھرائو کے جھوٹے الزام میں گرفتار نوجوانوں پر دوران حراست تشدد کرکے کم از کم تین افراد کو شدید زخمی کردیا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کا سینے میں درد کی شکایت پرسرینگر کے صورہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں طبی معائنہ کرایاگیا۔ تاہم کچھ ضروری ٹیسٹوں کے بعد وہ واپس اپنی رہائشگاہ آ گئے۔ وادی کشمیر کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے سکھوں نے قابض انتظامیہ کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف پیر کوسرینگر کے پرتاپ پارک میں احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر’’سکھوں کے ساتھ امتیازی سلوک ختم کرو‘‘جیسے نعرے درج تھے۔