Live Updates

احتساب عدالت میں العزیزیہ ریفرنس کیس کی سماعت،پراسیکیوٹر واثق ملک نے حتمی دلائل دیئے

کیس وائٹ کالر کرائم کیس ہے ۔ یہ بڑے منظم طریقے سے کیا گیاہے۔ اس کیس میں اصل مالک کو چھپایا گیا،یہ کیس اس بندے کے خلاف ہے جو تین بار پاکستان کا وزیر اعظم ،پنجاب کا وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر رہا ، واثق ملک تین نامزد ملزمان کو ہر فورم پر مواقع ملے کہ اپنی صفائی دیں۔ مگر ملزمان صفائی دینے میں ناکام رہے۔ نواز شریف خاندان کے افراد کے بیرون ملک اثاثوں کے بارے میں پانامہ لیکس کے بعد ریاست کے علم میں پہلی بار آیا، سپریم کورٹ میں کیس سے پہلے ان اثاثوں کو ڈکلیئرنہیں کیاگیا۔ ملزمان نے جے آئی ٹی کے سامنے جو وضاحتیں اور ثبوت پیش کیے وہ جعلی نکلے۔ اس کیس میں جس جائیداد کا ذکر ہے وہ تسلیم شدہ ہے۔ ملزمان نے بے نامی دار کے ذریعے اثاثے چھپائے، حتمی دلائل

جمعرات 29 نومبر 2018 20:39

احتساب عدالت میں العزیزیہ ریفرنس کیس کی سماعت،پراسیکیوٹر واثق ملک ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 نومبر2018ء) احتساب عدالت نمبر 2کے جج محمد ارشد ملک کی عدالت میں العزیزیہ ریفرنس میں گزشتہ روز نیب پراسیکیوٹر واثق ملک نے حتمی دلائل دیے، انہوںنے حتمی دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ یہ کیس وائٹ کالر کرائم کیس ہے ۔ یہ بڑے منظم طریقے سے کیا گیاہے۔ اس کیس میں اصل مالک کو چھپایا گیا،یہ کیس اس بندے کے خلاف ہے جو تین بار پاکستان کا وزیر اعظم ،پنجاب کا وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر رہا ۔

تین نامزد ملزمان کو ہر فورم پر مواقع ملے کہ اپنی صفائی دیں۔ مگر ملزمان صفائی دینے میں ناکام رہے۔ نواز شریف خاندان کے افراد کے بیرون ملک اثاثوں کے بارے میں پانامہ لیکس کے بعد ریاست کے علم میں پہلی بار آیا، سپریم کورٹ میں کیس سے پہلے ان اثاثوں کو ڈکلیئرنہیں کیاگیا۔

(جاری ہے)

ملزمان نے جے آئی ٹی کے سامنے جو وضاحتیں اور ثبوت پیش کیے وہ جعلی نکلے۔

اس کیس میں جس جائیداد کا ذکر ہے وہ تسلیم شدہ ہے۔ ملزمان نے بے نامی دار کے ذریعے اثاثے چھپائے۔2001میں العزیزیہ کی ویلیو 6ملین ڈالر اور 2005میں کی ویلیو 5ملین زائد بتائی گئی ۔ 2010سے 2017تک نواز شریف کو 1871ملین رقم بھیجی گئی ۔ ہر فورم پر ملزمان کا موقف بدلتا رہا۔ کیس کو نیا رخ دینے کی کوشش کی گئی ، حکمرانوں کے اس اتنی دولت آجائے تو پھر ریاست سوال پوچھتی ہے ۔

کیس کی تفتیش 2اگست 2017سے شروع ہوئی ۔ 3ملزمان اس میںنامزد ہیں ، ٹوٹل 26گواہان میں سے 22کا بیان ریکارڈ ہوا۔ ملزمان کو ہر فورم پر صفائی کیلئے مواقعے دیے گئے۔ کیس میں ملزمان نے جو منی ٹریل دی وہ جعلی نکلی ۔ گواہان جہانگیر احمد نے تینوں ملزمان کا 1996سے 2016تک کا ریکارڈ نہیں کیا۔ ہر اکائونٹس پاکستانی روپے اور غیر ملکی کرنسی میں ہے۔ سدرہ منصور نے ان کا ٹیکسٹائل کا ریکارڈ پیش کیا۔

گواہ افاق احمد نے قطری شہزادے کو خط جے آئی ٹی کو پہنچایا تھا۔ فیصل اعجاز نے نواز شریف کے ملازم عبدرزاق کے اکائونٹ کا ریکارڈ پیش کیا۔ عرفان %حمود نے حنیف خان کے اکائونٹ کی تفصیلات پیش کیں ، حنیف خان رمضان شوگر مل کے منیجر تھے۔ اظہر اکرام نے ہل میٹلاسٹیبلشمنٹ کے اکائونٹ انجم اقبال احمد کے اکائونٹ کاریکارڈ پیش کیا گواہ شاہد محمود نے نواز شریف کے قومی اسمبلی اور قوم سے خطاب کا ٹرانسکرپٹ اور ڈی وی ڈی پیش کی ۔

سپریم کورٹ میں تین پٹیشن دائر کی گئیں ایک پٹیشن عمران خان نیازی کی جانب سے دائر کی گئی ۔ جب یہ پٹیشن دائر کی جاتی تو ملزما ن کی جانب سے سی ایم ایز جمع کردی گئی ۔ ملزمان نے عدالت اور تحقیقاتی کمیٹی کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ۔ ملزمان دسمبر 2000میں سعودی عرب منتقل ہوئے پاکستان سے جانے کے کچھ عرصے بعد العزیزیہ سٹیل ملز فروخت کردی گئی ۔ نوازشریف نے اپنے بیان میں کہا کہ ناجائز ذرائع سے پیسہ کمانے والے اپنے نہ تو اپنے نام پر کمپنیاں بناتے ہیں اور نہ ہی اپنے نام پر اثاثے بناتے ہیں ۔

نواز شریف نے قومی اسمبلی میںخطاب کے وقت صرف ایون فیلڈ فلیٹس کا ذکر کیا۔ حسین نواز کا انٹرویو اثاثوں سے متعلق تھا۔ حسین نواز نے بتایا کہ العزیزیہ شرعی طورپر میرا سب کچھ میرے والد کا ہے ۔ شرتعت اور قانون تو مختلف نہیں ہے۔ غیرملکی شہریت پر کہا کہ وہ دادا کا کاروبار چلارہے تھے۔ حسین اور حسن نواز نواز شریف کے زیر کفالت تھے۔ کیس کے شوائد تینوںملزمان کے حوالے سے مشترک ہیں۔

ملزمان نے 2001میں بننے والی العزیزیہ کی کوئی دستاویز پیش نہیںکی۔ہمارا موقف ہے کہ ملزمان نے العزیزیہ کی دستاویزات جان بوجھ کر چھپائی۔ یو اے ای حکام نے بتایا کہ 25فیصد شیئر ز کی فروخت کا معاہدہ وجود نہیں رکھتا۔یو اے ای حکام نے کہا کہ نوٹرائزلین کا بھی ریکارڈ نہیں ، یوا ے ای حکام نے بتایا کہ 12ملین درہم کی کوئی ٹرانزیکشن نہیں لیکن عبدالقاعد العالی کی طرف سے طارق شفیع کو 12ملین درہم کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں سب مفروضوں پر کہانیاں بنائی گئی ۔

ملزمان کے بیانات میں ہر جگہ تضاد پایا گیا ۔ العزیزیہ پر سٹیل مل ریفرنس کی سماعت 30نومبر بروز جمعہ صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی گئی ۔ نیب پراسیکیوٹر واثق ملک آج بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے ۔ سماعت کے موقع پر میاں نواز شریف موجود نہیں تھے۔ ان کے وکیل خواجہ حارث نے ان کی عدالت سے ایک روز کی استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی عدالت نے میاں نواز شریف کو عدالت سے ایک روز کی استثنیٰ دی
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات