Live Updates

احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے خلاف دائر نیب ریفرنس کی سماعت (کل ) تک ملتوی کر دی

جمعرات 29 نومبر 2018 22:25

احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے خلاف دائر نیب ریفرنس ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 نومبر2018ء) احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے خلاف دائر نیب ریفرنس کی سماعت (کل )جمعہ تک ملتوی کر دی ہے ۔جمعرات کو احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے سماعت کی تو اس موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں نیب نے مقدمے میں شہادتیں مکمل کر لی ہیں ۔سماعت کے دوران سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کے وکیل نے آج حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔

سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر واثق ملک نے حتمی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس وائٹ کالر کرائم کا کیس ہے ، یہ عام طرح کا کیس نہیں ہے ،یہ بڑے منظم طریقے سے کیا گیا جرم ہے ۔خواجہ حارث کے معاون وکیل شیر افگن نے عدالت کو بتایا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کا بطور ملزم 342 کے بیان کو یو ایس بی میں (آج )جمعہ کو فراہم کر دیں گے ۔

(جاری ہے)

نیب ڈپٹی پراسیکوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ آپ نے کل بھی یہ ہی کہنا ہے کہ مکمل نہیں ہو سکا ۔

شیر آفگن نے کہا کہ یوایس بی میں عدالت کو بیان فراہم کرنے کا مقصد ٹائم بچانا ہے ۔ نیب پراسیکیوٹر واثق ملک نے کہا کہ محمد نوازشریف کے خاندان کے افراد کے بیرون ملک اثاثوں کے بارے میں پانامہ لیکس کے بعد ریاست کے علم میں پہلی بار آیا ،سپریم کورٹ میں کیس سے پہلے ان اثاثوں کو ڈیکلیئر نہیں کیا گیا، ملزمان کو سپریم کورٹ ،جے آئی ٹی اور نیب کے سامنے وضاحت پیش کرنے کا موقع ملا ،ملزمان کی طرف سے پیش کی گئی وضاحت جعلی نکلی ،اس کیس میں جس جائیداد کا ذکر ہے وہ تسلیم شدہ ہے ،ملزم نے بے نامی دار کے ذریعے اثاثے چھپائے،کیس کی تحقیقات میں یہ سوال اٹھایا گیا کہ یہ اثاثے بنائے کیسے گئے،2001میں العزیزیہ کی ویلیو 6ملین ڈالر اور 2005 میں ہل میٹل کی ویلیو 5 ملین پاؤنڈ بتائی گئی،2010 سے 2017 کے درمیان 1۔

187بلین کی رقم محمد نوازشریف کو بھیجی گئی،کسی بھی جگہ پر ملزمان کی طرف سے ان سوالوں کا جواب نہیں دیا گیا،بیرون ممالک سے بھی تعاون اس طرح سے نہیں ملا جو ملنا چاہیے تھا ،ریاست ماں کی طرح ہے اسے سوال پوچھنے کا حق حاصل ہے،ہر فورم پر ملزمان کا موقف بدلتا رہا کیس کو نیا رخ دینے کی کوشش کی گئی،جب حکمرانوں کے پاس اتنی زیادہ دولت اکٹھی ہوجائے تو ان سے سوال پوچھا جاتا ہے،حکمرانوں سے سوال پوچھنے کی روایت خلفاء راشدین کے دور سے چلی آرہی ہے۔

فاضل جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ یہاں بھی تو جواب ہی دیا ہے کہ ہماری طرف سے جواب ہے ۔واثق ملک نے کہا کہ اس کیس میں ملزم نے ہر پلیٹ فارم پر الگ رخ دیا، اس کیس کی تفتیش 2 اگست 2017 سے شروع ہوئی اس کیس کے تفتیشی افسر محبوب عالم تھے اس کیس میں 3 ملزم ہیں اور یہ ریفرنس 15 ستمبر 2017 کو دائر ہوا۔اس کیس میں 19 اکتوبر 2017 کو فرد جرم عائد کی گئی ،اس مین ضمنی ریفرنس 14فروری 2018ء کو دائر ہوا،اس ریفرنس میں ٹوٹل 26 گواہان تھے 22 کا بیان ریکارڈ ہوا،یہ کیس بینیفیشل آنر اور بے نامی دار سے متعلق ہی,یہ وہ کیس نہیں کہ اس کا کوئی مالک نہیں,اس کیس سے جڑے تمام افراد کو اپنی دفاع کے لیے ہر جگہ مواقع ملی, سپریم کورٹ نے ان کو اپنے دفاع میں ثبوت دینے کے لیے موقع دیا, پھر بات جے آئی ٹی تک آ گئی اور پھر نیب میں وضاحت پیش کرنے کا موقع ملا, اس کیس میں جو منی ٹریل پیش کی گئی وہ غلط ثابت ہوئی,اس کیس میں وہ تمام اثاثے جو مانے گئے ہیں کہ ہمارے اثاثے ہیں,اس کیس میں اصل مالک کو چھپایا گیا ہی, یہ کیس ملزم محمد نواز شریف کے خلاف ہی, یہ کیس اس بندے کے خلاف ہے جو تین مرتبہ اس ملک کا وزیر اعظم دو بار پنجاب کا وزیر اعلی, وزیر خزانہ اور آپوزیشن لیڈر رہا ہی, گواہ جہانگیر احمد نے تینوں ملزمان کا 1996 سے 2016 کا ٹیکس ریکارڈ پیش کیا ،گواہ طیب معظم نے محمد نوازشریف کے پانچ اکاؤنٹس کا ریکارڈ پیش کیا ،یہ اکاؤنٹس پاکستانی روپے اور غیر ملکی کرنسی کے تھے ،ان اکاؤنٹس سے پتہ چلتا ہے کہ کتنی رقم آئی اور گئی ،یاسر شبیر نے نوازشریف اور مریم نوازشریف کے اکاؤنٹ کی تفصیلات پیش کیں،سدرہ منصور نے مہران رمضان ٹیکسٹائل کا ریکارڈ پیش کیا ، گواہ عمر دراز دو مرتبہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے ،گواہ آفاق احمد نے قطری شہزادے کا پہلا خط جے آئی ٹی کو پہنچایا تھا ، گواہ علی رضا نے محمد انیس کے اکاؤنٹ کا ریکارڈ پیش کیا ،محمد انیس کو ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ سے رقوم منتقل ہوئیں،عرفان محمود ملک نے حنیف خان کے اکاؤنٹ کی تفصیلات پیش کیں ،حنیف خان رمضان شوگر ملز کے مینجر تھے ، اظہر اکرام نے ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے اکاؤنٹنٹ انجم اقبال احمد کے اکاؤنٹ کا ریکارڈ پیش کیا،سنیل اعجاز نے شریف ٹرسٹ کے ملازم عبدالرزاق کے اکاؤنٹ کا ریکارڈ پیش کیا ،گواہ شاہد محمود نے نوازشریف کے قومی اسمبلی اور قوم سے خطاب کا ٹرانسکرپٹ اور ڈی وی ڈی پیش کی، نورین شہزادی نے نوازشریف اور حسین نواز کے اکاؤنٹ اوپنگ فارم پیش کیے،نورین شہزادی نے حسین نواز کے اکاؤنٹ میں ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ سے آنے والی رقوم کا ریکارڈ پیش کیا،گواہ شیر احمد خان نے ملزمان کے اکاؤنٹس کی جائزہ رپورٹ پیش کی ،ہل میٹل کا 97فیصد منافع پاکستان بھجوایا گیا ،جب مل کم منافع کما رہی تھی تو بھی زیادہ پیسے بھجوائے جارہے تھے ۔

فاضل جج محمد ارشد ملک نے استفسار کیا کہ نیب نے ان رقوم کو منجمد کیا یا کچھ بھی نہیں ،کیا یہ رقوم اب بھی بینک میں موجود ہیں ۔نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اب تو اکاؤنٹس میں بہت کم رقوم پڑی ہوئی ہیں منجمند نہیں کی گئی، سپریم کورٹ میں 3 پٹیشن دائر کی گیئں ایک پٹیشن وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی جبکہ دوسری شیخ رشید اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی جانب سے دائر کی گئی،جب یہ پٹیشن دائر کی جاتی ہیں تو ملزمان کی جانب سے سی ایم ایز جمع کرائی گئی، ملزمان کی جانب سے ایک سی ایم اے جے آئی ٹی کے بعد فائل کی گئی،سپریم کورٹ نے 20 اپریل 2017 کو فیصلہ دیا اور جے آئی ئی بنائی گئی،جے آئی ٹی کو سوالات دیے گئے جن کی معلومات حاصل کرنی تھی،جے آئی ٹی نے 2 ماہ میں رپورٹ جمع کرانی تھی،ملزمان نے عدالت اور تحقیقاتی کمیٹی کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ،ملزمان دسمبر 2000میں سعودی عرب منتقل ہوئے،پاکستان سے جانے کے کچھ عرصے بعد العزیزیہ اسٹیل مل قائم کی گئی ،ملزمان خود کہتے ہیں کہ پاکستان سے خالی ہاتھ سعودی عرب گئے ۔

فاضل جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ جلدی جلدی سے اپنے دلائل ختم کریں ،پھر وکیل صفائی کے دلائل بھی سننے ہیں ، دونوں کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سوال و جواب کا ایک سیشن رکھا جائے گا ۔نیب پراسیکوٹر نے کہا کہ محمد نوازشریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ العزیزیہ اسٹیل مل کیلئے سعودی بینکوں سے قرض لیا گیا ،محمد نوازشریف نے کہا کہ العزیزیہ اسٹیل مل کچھ عرصے کے بعد فروخت کردی گئی ،نوازشریف نے کہا کہ ناجائز ذرائع سے پیسہ کمانے والے نہ تو اپنے نام پر کمپنیاں رکھتے ہیں نہ ہی اپنے نام پر اثاثے بناتے ہیں،محمد نوازشریف کے اس بیان کو حسن نواز اور حسین نواز کے کفالت میں ہونے کے تناظر میں پیش کرنا چاہتا ہوں، محمد نوازشریف نے یہ بات اس تناظر میں کی ہوگی کہ اگر ناجائز دولت ہوتی تو حسین نواز اپنے نام پر کمپنی نہ بناتے ،محمد نوازشریف نے کہا کہ العزیزیہ مل 64ملین ریال میں فروخت ہوئی،ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ پانامہ کیس کے آخر میں ظاہر کی گئی ،سعودی عرب سے آنے والی رقوم سے متعلق سوال پر ایچ ایم ای کو ظاہر کیا گیا، نوازشریف کے قومی اسمبلی میں خطاب کے وقت صرف ایون فیلڈ فلیٹس کا معاملہ تھا ،حسین نواز کا انٹرویو اثاثوں سے متعلق تھا ،حسین نواز نے بتایا کہ العزیزیہ فروخت ہوئی تو اس سے ایون فیلڈ فلیٹس خریدے،حسین نواز نے کہا کہ 2005میں اثاثوں کی تقسیم کے بعد میرے والد کا کاروبار سے کوئی تعلق نہیں ، حسین نواز کے بیان سے ظاہر ہے کہ 2005سے پہلے نوازشریف کا کاروبار سے تعلق تھا ، حسین نواز نے کہا کہ شرعی طور پر میرا سارا کچھ میرے والد کا ہے ،شریعت اور قانون مختلف تو نہیں ہے ،نان ریذیڈینشل شہری ہونا حسین نواز کو کوئی استثنی نہیں دیتا ، کسی درخواست میں حسین نواز کا یہ موقف نہیں رہا کہ وہ دادا کا کاروبار چلا رہے تھے ،حسین نواز نے موقف اختیار کیا کہ وہ 16سال سے اپنا کاروبار چلا رہے ہیں ،جب منی ٹریل کی بات آئی تو حسین نواز نے کہا کہ وہ اپنے داد کی معاونت کررہے تھے۔

عدالت نے مذید سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی ۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات