احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت، 25 ملین ڈالر جرمانہ اور دس سال کیلئے نااہلی کی سزا سنادی،

فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں بری کردیا احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا، کمرہ عدالت میں موجود نیب حکام نے نواز شریف کو تحویل میں لے لیا

پیر 24 دسمبر 2018 16:40

احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 دسمبر2018ء) احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ انوسٹمنٹ اور العزیزیہ ریفرنسز کا محفوظ کردہ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت، 25 ملین ڈالر جرمانہ اور دس سال کیلئے نااہلی کی سزا سنادی جبکہ فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کو بری کر دیا جس کے بعد کمرہ عدالت میں موجود نیب حکام نے انہیں تحویل میں لے لیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے نیب کے دائر کردہ ریفرنسز پر فیصلہ بدھ 19 دسمبر کو محفوظ کیا تھا جو انہوں نے پیر کو سنایا۔ اس موقع پر احتساب عدالت کے آس پاس سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور کارکنان صبح ساڑھے سات بجے ہی احتساب عدالت پہنچنا شروع ہو گئے۔

(جاری ہے)

سابق وزیر اعظم احتساب عدالت کا فیصلہ سننے کے لئے ایک روز قبل اتوار کی صبح ہی اسلام آباد پہنچ گئے تھے۔

مسلم لیک (ن) کے رہنما احسن اقبال، مریم اورنگزیب، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، مہتاب عباسی اور بزرگ رہنما جاوید ہاشمی بھی احتساب عدالت پہنچے۔ شاہد خاقان عباسی اور بعض دیگرلیگی رہنمائوں کو عدالت کے اندر جانے کی اجازت نہ ملی۔سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے احتساب عدالت جانے سے قبل اپنے وکیل خواجہ حارث سے ملاقات کی۔ اس موقع پر حمزہ شہباز، پرویز رشید، طلال چوہدری، طارق فضل چوہدری اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر بھی موجود تھے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں 28 جولائی 2017ء کو محمد نواز شریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے اور ان کے بچوں کے خلاف آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے پر ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔اس عدالتی حکم پر 8 ستمبر 2017 ء کو سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف ان کے بچوں اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف تین ریفرنس دائر کئے تھے۔احتساب عدالت نے نواز شریف کو 19 ستمبر 2017 کو پیش ہونے کا حکم دیا لیکن وہ 26 ستمبر کو پہلی بار احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش ہوئے۔

العزیزیہ ریفرنس میں 22 اورفلیگ شپ میں 16 گواہان پیش ہوئے ۔دونوں ریفرنسز میں 183 سماعتیں ہوئیں اورکارروائی پندرہ ماہ یعنی 19 دسمبر کو مکمل ہوئی۔نواز شریف 130 بار عدالت پیش ہوئے انہیں پندرہ بار جیل سے احتساب عدالت پہنچایا گیا۔ پہلی 103سماعتیں جج محمدبشیر نے کیں جن میں ایون فیلڈ ریفرنس بھی شامل تھا۔ ٹرائل دوسری عدالت منتقل ہونے کے بعد العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں جج ارشدملک نی 80سماعتیں کیں جس کے بعد چوبیس دسمبر تک فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔