سپریم کورٹ کا جعلی اکائونٹس کے حوالہ سے جے آئی ٹی رپورٹ کا فیصلہ پاناما کیس کے فیصلہ سے مماثلت رکھتا ہے،

عدالت نے جے آئی ٹی کی تمام گزارشات کو منظور کرتے ہوئے معاملہ نیب کو بھجوا دیا ہے، عدالت نے نیب کو 2 ماہ میں تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے، ای سی ایل سے بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری کا نام نکال دیا جائے گا، جے آئی ٹی رپورٹ پر 172 افراد میں سے کسی بھی فریق کی جانب سے الزامات کا جواب نہیں دیا گیا، ان لوگوں کیلئے اب نیب کے سامنے جواب دینے کا ایک اور موقع آ گیا ہے، وزیراعلیٰ سندھ کو کسی قسم کا استثنیٰ حاصل نہیں، قومی احتساب بیورو جے آئی ٹی رپورٹ پر تحقیقات مکمل کرنے کے بعد ریفرنس دائر کرے گا یا پلی بار گین کر سکتا ہے، کوئی تیسر آپشن موجود نہیں، اومنی گروپ، زرداری سسٹم، بحریہ ٹائون کو ہر صورت بتانا ہو گا کہ انہوں نے پیسے کیسے بنائے، جے آئی ٹی رپورٹ کے ہر الزام کا جواب بمعہ دستاویزات دینا ہو گا، میوچل لیگل اسسٹنٹس قانون کا ڈرافٹ مکمل کر لیا گیا ہے، جلد اسے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 7 جنوری 2019 19:02

سپریم کورٹ کا جعلی اکائونٹس کے حوالہ سے جے آئی ٹی رپورٹ کا فیصلہ پاناما ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جنوری2019ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا جعلی اکائونٹس کے حوالہ سے جے آئی ٹی رپورٹ کا فیصلہ پاناما کیس کے فیصلہ سے مماثلت رکھتا ہے، عدالت نے جے آئی ٹی کی تمام گزارشات کو منظور کرتے ہوئے معاملہ نیب کو بھجوا دیا ہے، عدالت نے نیب کو 2 ماہ میں تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے، ای سی ایل سے بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری کا نام نکال دیا جائے گا لیکن ان کا جو اس وقت کردار رہا اس حوالہ سے نیب جوابدہی کر سکتا ہے، جے آئی ٹی رپورٹ پر 172 افراد میں سے کسی بھی فریق کی جانب سے عائد کئے گئے الزامات کا جواب نہیں دیا گیا، ان لوگوں کیلئے اب قومی احتساب بیورو کے سامنے جواب دینے کا ایک اور موقع آ گیا ہے، وزیراعلیٰ سندھ کو کسی قسم کا استثنیٰ حاصل نہیں ہے، قومی احتساب بیورو جے آئی ٹی رپورٹ پر تحقیقات مکمل کرنے کے بعد ریفرنس دائر کرے گا یا پلی بار گین کر سکتا ہے، کوئی تیسر آپشن موجود نہیں ہے، اومنی گروپ، زرداری سسٹم، بحریہ ٹائون کو ہر صورت بتانا ہو گا کہ انہوں نے کیسے پیسے بنائے، جے آئی ٹی رپورٹ کے ہر الزام کا جواب بمعہ دستاویزات دینا ہو گا، میوچل لیگل اسسٹنٹس قانون کا ڈرافٹ مکمل کر لیا گیا ہے، جلد اسے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کے ہمراہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر عدالتی فیصلہ کے بعد وہی منظر سامنے آ رہا ہے جو پاناما کے معاملہ پر جے آئی ٹی رپورٹ پر سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تو کچھ لوگوں نے اس پر مٹھائیاں تقسیم کیں اور دھمالیں ڈالتے رہے، یہ عدالتی فیصلہ بھی اسی عدالتی فیصلہ سے مماثلت رکھتا ہے، یہ عدالتی فیصلہ آسان زبان میں ہے، اس کا مطلب اور مقصد بھی واضح ہے، سپریم کورٹ میں جعلی اکائونٹس کے حوالہ سے جے آئی ٹی نے جو رپورٹ پیش کی تھی اس میں لگائے گئے الزامات پر کسی فریق نے بھی جواب نہیں دیا، جن پر الزام لگایا گیا انہوں نے اس رپورٹ کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا، فریقین کے تمام اعتراضات کو بھی عدالت عظمیٰ نے مسترد کرکے معاملہ نیب کو بھجوا دیا، جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں اب بھی جعلی اکائونٹس معاملہ میں اومنی گروپ، آصف علی زرداری، فریال تالپور، بحریہ ٹائون، سندھ حکومت، وزیراعلیٰ سندھ اور دیگر افراد کا کردار برقرار ہے، جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ کے آخر میں جو گزارشات کی تھیں سپریم کورٹ نے وہ تمام منظور کر لیں، جے آئی ٹی کی سفارشات اور فائنڈنگز نیب کو بھجوا دی گئی ہیں اور 2 ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق جے آئی ٹی ابھی بھی اپنا کام جاری رکھے گی اور نیب تفتیش میں بھی معاونت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ نیب کو بھجوانے کے بعد عدالت عظمیٰ نے ان تمام افراد جن پر الزامات تھے، کو جواب دینے کا ایک اور موقع فراہم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالہ سے سپریم کورٹ کا فیصلہ سر آنکھوں پر ہے، یہ افراد اس کے باوجود بھی تحقیقات کے ہر مرحلہ میں جوابدہ ہوں گے، نیب ان لوگوں کو کسی وقت بھی طلب کر سکتا ہے یا سوالنامہ بھجوا سکتا ہے، وزیراعلیٰ سندھ کو کسی طرح کا بھی استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ فاروق ایچ نائیک کا نام اس لئے حذف کرنے کا کہا گیا کہ ادائیگی ان کے بیٹے کے اکائونٹ سے ہوئی لیکن اس کے باوجود بھی ان سے تحقیقات ہوں گی، جے آئی ٹی نے 131 افراد پر مشتمل رپورٹ اور ثبوت جو رپورٹ کے ساتھ لف کئے ہیں ان کا جواب دینا ہو گا، یہ بھی بتانا پڑے گا کہ کمیشن کس طرح اور کس نے بھیجا ہے، سرکاری زمین پر قبضے، من پسند افراد کو زمینیں دینے، پاکستان سٹیل ملز کی 362 ایکڑ اراضی کوڑیوں کے بھائو بیچنے، لائبریری، جمنازیم، مندر کے پلاٹوں پر قبضوں، صدقے کے بکروں کی خریداری جعلی اکائونٹس سے کرنے والوں کو جواب دینا پڑے گا، یہ بھی بتانا پڑے گا کہ اومنی گروپ دو، چارکمپنیوں سے 90 کمپنیوں تک کیسے پہنچا اور 10 سالوں میں اتنی گروتھ کیسے ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ جو لوگ کرپٹ سیاستدانوں اور ان کے سسٹم کا دفاع کر رہے ہیں وہ بھی درحقیقت کسی نہ کسی طرح اس سسٹم سے مستفید ہوئے ہیں، 50 بڑے ناموں میں شامل قائم علی شاہ، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، فریال تالپور، شرجیل میمن، سعید غنی، قمر الزمان کائرہ، فاروق ایچ نائیک، یوسف بلوچ اور خورشید شاہ، مصطفی نواز کھوکھر سمیت دیگر نے اومنی ایئر کرافٹ پر مفت سفر کئے ہیں، جب ان سے پوچھا گیا کہ مفت سفر کیوں کئے تو ان کا جواب تھا کہ عقیدت مندوں نے مفت سفر کرائے ہیں، اس جواب سے کوئی بھی مطمئن نہیں ہو سکتا، حقائق پر مشتمل جواب ہی اداروں کو مطمئن کر سکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دوطرفہ تعاون کے حوالہ سے میوچل ڈرافٹ تیار کرکے دونوں ممالک کو بھجوا دیا گیا ہے، پاکستان کے متعلقہ حکام اور ادارے اس پر کام کر رہے ہیں، 12 سال بعد یو اے ای کی قیادت کا پاکستان آنا خوش آئند ہے، دونوں ممالک کے تعلقات میں پیشرفت ہو رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صرف زرداری کے نام کے حوالہ سے کچھ نہیں کہہ سکتے، وزارت داخلہ کی ای سی ایل جائزہ کمیٹی 172 ناموں کا جائزہ لے رہی ہے، ہر نام پر الگ الگ غور کرنے کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کو آزادی دینے، قوانین میں بہتری اور حکومتی کاوشوں کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے، ہم یہ سفر جاری رکھیں گے۔