Live Updates

ساہیوال واقعہ ریاستی جبر اور سفاکیت کی انتہاء ہے،قاری محمدعثمان

عمران خان کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے وقت کا اعلان قوم بھولی نہیں،اب اس پر عملدرآمد کا وقت انہیں کا امتحان ہے،رائوانوار سمیت دیگر ریاستی دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکا یا جاتا تو سانحہ ساہیوال نہ ہوتا، گفتگو

پیر 21 جنوری 2019 21:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2019ء) جمعیت علماء اسلام سندھ کے نائب امیر قاری محمد عثمان نے کہا کہ ساہیوال واقعہ ریاستی جبر اور سفاکیت کی انتہاء ہے۔محافظوں کے لبادے میں درندوں کو معصوم شہریوں کے قتل عام کا لائسنس عمرانی حکومت کا نیا پاکستان ہے۔عمران خان کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے وقت کا اعلان قوم بھولی نہیں،اب اس پر عملدرآمد کا وقت انہیں کا امتحان ہے۔

رائوانوار سمیت دیگر ریاستی دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکا یا جاتا تو سانحہ ساہیوال نہ ہوتا۔وہ گھگھر پھاٹک میں عطاء اللہ کے ولیمہ، مظفر آباد کالونی میں ناصر خان کے بھائی کی اہلیہ کی نماز جنازہ میں شرکت سمیت مختلف پروگرامز کے موقع پر جماعتی احباب سے گفتگو کررہے تھے۔اس موقع پر مولانا حمداللہ لونڈ،مولانا عبدالماجد،سید اکرم شاہ شیرازی،بابائے جمعیت محمد الیاس خان، بشیر بن عزیز،فضل الہی،رشید احمد خاکسار ،عبدالوکیل بخاری، ناصر خان اور دیگر بڑی تعداد میں جماعتی احباب موجود تھے۔

(جاری ہے)

قاری محمد عثمان نے کہا کہ سی ٹی ڈی جیسے اداروں پر فوری پابندی لگائی جائے جو عوام سے انکا جینے کا حق چھین رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سانحہ ساہیوال انسانیت کی تذلیل اور تاریخ کا بدترین ظلم ہے۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ اگر پاکستان میں انصاف نام کی کوئی چیز ہوتی تو سانحہ ساہیوال کے ذمہ دار اب تک نشان عبرت بن چکے ہوتے۔اس المناک ظلم کی ذمہ دار پنجاب حکومت اور آئی جی پنجاب ہیں۔

عمران خان اگر واقعی عوامی وزیر اعظم ہوتے تو وہ مستعفی ہوگئے ہوتے یا آخری درجہ کے حکمران کے طور پر مقتولین کے معصوم بچوں کو انصاف فراہم کرچکے ہوتے مگر ایسا نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اگر معیار عدل یہ ہی رہا جو چل رہا ہے تو پھر ایسے سانحات معمول بن جائیں گے۔اپنی ناکامی اور حکومت کے حصول کیلے انصاف دہلیز پر پہنچانے کے جھوٹے وعدوں کا اعتراف کرتے ہوئے جعلی حکمرانوں کے پاس مستعفی ہونے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ درندگی اور سفاکیت سی ٹی ڈی اور پنجاب پولیس کی پہچان بن چکی ہے۔واقعے میں ملوث ذمہ داران کا تعین کیلئے جی آئی ٹی یا جھوٹی تحقیقات کے اعلان کے بجائے سب سے پہلے آئی جی پنجاب کو شامل تفتیش کرکے سرعام گولی چلانے والے درندوں کو تختہ دار پر لٹکا دیاجائے۔یہی انصاف کا تقاضا ہی.انہوں نے کہا کہ ایسے اداروں پر فوری پابندی لگائی جائے جو قانون و آئین کے ماورا اپنی ریاستیں بنائے بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں تو فرات کے کنارے اگر کتا بھی مرجائے تو ذمہ دار خلیفہ ہوتا تھا،یہاں شائد عمرانی ریاست بن رہی ہے جسمیں یقینا دھوکہ فریب کے علاوہ کچھ نہیں۔قاری محمد عثمان نے کہا کہ اگر رائو انوار اور دیگر ایسے لاتعداد واقعات کے ذمہ داروں کو سزا دی جاتی تو صورتحال یہ نہ ہوتی۔اگر قاتلوں اور محافظوں کے لبادے میں درندوں کو پروٹوکول ملے گا تو پھر اس طرح کے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ساہیوال حادثے پر وفاقی حکومت کی ہٹ دھرمی اور خاموشی شرمناک ہے۔حکومت کے رویہ سے جو سوالات جنم لے رہے ہیں بظاہر سانحہ ساہیوال کو ردی کی ٹوکری میں ڈال کر مقتولین کو ہی دہشت گرد ثابت کردیا جائیگا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات