Live Updates

عافیہ صدیقی کی رہائی کے امکانات بڑھ گئے

کابل میں قید افغان طالبان نے اپنی قیادت سے امریکی حکام کے سامنے عافیہ صدیقی کی رہائی کا معاملہ اٹھانے کی درخواست کردی

muhammad ali محمد علی ہفتہ 26 جنوری 2019 22:00

عافیہ صدیقی کی رہائی کے امکانات بڑھ گئے
کابل (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔26جنوری2019ء) عافیہ صدیقی کی رہائی کے امکانات بڑھ گئے، کابل میں قید افغان طالبان نے اپنی قیادت سے عافیہ صدیقی کی رہائی کا معاملہ امریکی حکام کے سامنے اٹھانے کی درخواست کردی۔ تفصیلات کے مطابق امریکا میں قید عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے اہم خبر سامنے آئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان دارالحکوت کابل میں قید کچھ افغان طالبان رہنماوں کی جانب سے امریکا سے مذاکرات میں مصروف افغان طالبان حکام کے نام خصوصی پیغام بھیجا گیا ہے۔

اس پیغام میں جہاں دیگر سفارشات کی گئی ہیں، وہیں عافیہ صدیقی سے متعلق بھی خصوصی سفارش کی گئی ہے۔ کابل میں قید افغان طالبان نے اپنی قیادت سے عافیہ صدیقی کی رہائی کا معاملہ امریکی حکام کے سامنے اٹھانے کی درخواست کی ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے آنے والے دنوں میں اس معاملے کو امریکی حکام کی جانب سے اٹھائے جانے کا امکان ہے۔

امکان ہے کہ امریکا کی جانب سے جہاں دیگر قید افغان طالبان کو رہا کیا جائے گا، وہیں عافیہ صدیقی کی رہائی بھی عمل میں آ سکتی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی جیل میں قید عافیہ صدیقی نے خود بھی وزیراعظم عمران خان کو خط تحریر کیا تھا۔ تحریر کیے گئے خط میں عافیہ صدیقی نے وزیراعظم سے اپیل کی تھی کہ وہ انہیں امریکی قید سے رہا کروائیں۔

دوسری جانب پاکستان کے ثالثی کے کردار سے افغان طالبان اور امریکا کے درمیان امن معادہ طے پاگیا ہے۔ پاکستان کی کوششیں رنگ لے آئیں۔ روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر دوحہ میں طالبان اور امریکا کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد افغانستان روانہ ہوگئے ہیں۔ امریکی نمائندہ خصوصی افغان صدر کو معاہدے سے متعلق آگاہ کریں گے۔

افغانستان میں جنگ بندی کا شیڈول بھی جلد طے کرلیا جائے گا۔ جنگ بندی کے بعد طالبان افغان حکومت سے براہ راست بات چیت کرسکیں گے۔ روسی میڈیا نے مزید بتایا کہ معاہدے میں امریکا نے اس بات کی گارنٹی دی ہے کہ اگلے 18ماہ میں افغانستان سے نیٹواور امریکی فوج نکل جائے گی۔جبکہ طالبان نے گارنٹی دی کہ افغانستان کی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

واضح رہے دوحہ میں افغان طالبان اور امریکا کے درمیان 6 روز مذاکرات کا سلسلہ جاری رہا۔ دوسری جانب پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفورنے عرب میڈیا کوانٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ افغان طالبان پاکستان کوامن عمل سے نہیں نکال رہے۔ اس عمل میں طالبان کےکئی گروپ اور اسٹیک ہولڈرزہیں۔ پاکستان نے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لاکر اپنا ٹاسک پورا کیا ہے۔

پاکستان افغان طالبان اور امریکا کے درمیان ایک سہولتکار تھا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ امریکی فوج کے انخلاء کے بعد افغانستان میں افراتفریح نہیں پھیلنی چاہیے۔ افغانستان کے پاس دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ امریکا افغانستان سے جائے گا تو جنگ ختم کرنے میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کرکے جائے گا۔

پاکستان ہمیشہ خطے کا اہم ملک ہے اور رہے گا۔ امریکا کے ساتھ ہماری ایف 16 کی ڈیل تھی جو ہماری ضرورت تھی۔ میجر آصف غفور نے کہا کہ امریکا سے پاکستان کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ ہر خودمختار ملک کی طرح پاکستان بھی قومی مفاد میں فیصلے کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پشتون عوام کے مطالبات حقیقی ہیں ریاست ان کو حل کرنے کا عزم کیے ہوئے ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فوجی عدالتیں قومی ضرورت تھیں۔

فوجی عدالتیں آئین وقانون کے تحت کام کرتی ہیں۔ ملٹری کورٹس شواہد پر فیصلہ کرتی ہیں جذبات پر فیصلے نہیں کرتیں۔ اگر پارلیمنٹ یہ فیصلہ کرتی ہےکہ فوجی عدالتوں کی ضرورت نہیں تو پھر فوجی عدالتوں کی تجدید نہیں ہوگی۔ انہوں نے بھارت کے حوالے سے کہا کہ بھارت کو اپنا رویہ تبدل کرنے کی ضرورت ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات