ملک میں امتیازی قانون رائج ہے،حکمرانوں کا انجام ضیا ء اور مشرف جیسا ہو گا،اسفندیار ولی خان

نا اہل حکمرانوں کی نا تجربہ کاری سے ملکی معیشت آخری ہچکیاں لے رہی ہے،احتساب کے نام پر سیاسی مخالفین کے خلاف کی انتقام کی سیاست ملکی مفاد میں نہیں،بنی گالہ کو ریگولائزڈ کرانے والے تجاوزات کے نام پر غریبوں کو بے روزگار کر کے دنیا کو منفی پیغام دے رہے ہیں،صدر اے این پی کا تقریب سے خطاب

بدھ 13 فروری 2019 21:23

ملک میں امتیازی قانون رائج ہے،حکمرانوں کا انجام ضیا ء اور مشرف جیسا ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 فروری2019ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان سعودی عرب کے دورے کے بعد گزشتہ رات دوبئی پہنچ گئے جہاں پارٹی رہنماؤں کی جانب سے ان کا پُرتپاک استقبال کیا گیا، مرکزی صدر15فروری کو دوبئی میں باچا خان اور ولی خان کی برسی تقریب سے خطاب کریں گے، دوبئی پہنچنے کے بعد اسفندیار ولی خان نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم دورے کا مقصد باچا خان اورولی خان کی برسی تقاریب سمیت اے این پی سعودی عرب کے سابق مرکزی صدر گل زمین سید کی یاد میں منعقدہ ریفرنس میں شرکت کرنا تھا جبکہ عرب امارات کے ساتھیوں کی جانب سے دورے کی دعوت بھی دی گئی تھی، ملکی صورتحال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک سنگین سیاسی بحران کی زد میں ہے اور موجودہ نا اہل حکمرانوں کی نا تجربہ کاری سے ملکی معیشت آخری ہچکیاں لے رہی ہے،انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستانی روپے کی گراوٹ کا ریکارڈ قائم ہوا ہے جس کا براہ راست اثر عوام پر پڑا ، ایک سوال کے جواب میں اسفندیار ولی خان نے کہا کہ مسلط وزیر اعظم کا حشر بھی ضیا الحق اور مشرف جیسا ہو گااور کپتان کی سیاست اپنی موت آپ مر جائے گی ، عوام کو گمراہ کرنے کیلئے مرغیوں اور انڈوں کا فارمولہ دیا گیا جبکہ عمران کی اپنی باجی نے سلائی مشینوں کے ذریعے دبئی اور امریکہ میں اربوں کی جائیدادیں خرید لیں، انہوں نے کہا کہ درحقیقت ملک میں جو تبدیلی آئی ہے اس میں متوسط طبقہ غربت کی لکیر سے نیچے جا گرا ہے ،خود غیر قانونی گھر میں رہنے والا مسلط وزیر اعظم خیبر سے کراچی تک لوگوں کو تجاوزات کے نام پر بے گھر کر رہا ہے، انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں یکساں قانون نہیں ہے ، اپنے چوروں کو صرف جرمانے کر کے تحفظ دیا جا رہا ہے جبکہ سیاسی مخالفین کو کوئی کیس نہ ہونے کے باوجود جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے،اسفندیار ولی خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ خود کشی کے دعوے کرنے والا شخص بالآخر آئی ایم ایف کے گھٹنوں میں جا بیٹھا جس سے ملک کا تشخص پامال ہوا ، ملک میں جاری پختونوں کے قتل عام بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص تحریک اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان معاملات سلجھانے کی خاطر مذاکرات بہترین آپشن ہیں کوئی مسئلہ بات چیت کے بغیر حل نہیں ہو سکتا اور جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں ، انہوں نے کہا کہ فوج کے جوانوں نے بھی امن کی خاطر جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں جن سے انکار کسی صورت ممکن نہیں، اسفندیار ولی خان نے افغانستان میں قیام امن کیلئے جاری کوششوں کو خوش آئند قرار دیا تاہم انہوں نے مطالبہ کیا کہ امن مذاکرات میں افغان حکومت کو شامل کیا جائے کسی بھی ایک فریق کی غیر موجودگی سے مذاکرات کا مستقبل تابناک نہیں ہو سکتا۔