Live Updates

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے کشمیر مخالف منشور پر بی جے پی اور بھارتی وزیر اعظم مودی کیخلاف قرارداد منظور کرلی

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمہ کا اعلان قابل مذمت ہے،کشمیر کے خصوصی حیثیت کو ختم کرنا اقوام متحدہ کے قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہوگی، حکومت اپنے نمائندہ خصوصی کے ذریعے اقوام متحدہ کے نیشنل سیکورٹی کونسل میں ہمارا احتجاج ریکارڈ کرے ، بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کیا جائے ،قرارداد کا متن بھارت سبکی کے بعد نئے مس ایڈونچر کی تیاری کر رہا ہے، انٹیلی جنس اطلاعات ہیں،23 مئی تک پاکستان کو الرٹ رہنے کی ضرورت ہے،وزیر خارجہ بھارتی ڈوزئیر ایسے نعرے جیسا تھا جب تک سموسے میں آلو رہے گا لیڈر ہمارا لالو رہے گا،پاکستان کی حراست میں صرف ایک پائلٹ تھااسرائیلی پائلٹ سے متعلق تمام خبریں غلط ہیں، سعودی عرب سے بات ہو چکی ہے ،2107 قیدی رہا ہونگے ،یو اے ای کے ساتھ قیدیوں کی رہائی پر بات جاری ہے ،رمضان میں خوشخبری ملے گی، شاہ محمود قریشی کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

جمعرات 11 اپریل 2019 14:50

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے کشمیر مخالف منشور پر بی جے پی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2019ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے کشمیر مخالف منشور پر بی جے پی اور بھارتی وزیر اعظم مودی کیخلاف قرارداد منظور کرلی جس میں کہاگیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمہ کا اعلان قابل مذمت ہے،کشمیر کے خصوصی حیثیت کو ختم کرنا اقوام متحدہ کے قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہوگی، حکومت اپنے نمائندہ خصوصی کے ذریعے اقوام متحدہ کے نیشنل سیکورٹی کونسل میں ہمارا احتجاج ریکارڈ کرے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا ہے کہ بھارت سبکی کے بعد ایک نئے مس ایڈونچر کی تیاری کر رہا ہے، پاکستان کے پاس انٹیلی جنس اطلاعات ہیں،23 مئی تک پاکستان کو الرٹ رہنے کی ضرورت ہے،بھارتی ڈوزئیر ایسے نعرے جیسا تھا جب تک سموسے میں آلو رہے گا لیڈر ہمارا لالو رہے گا،پاکستان کی حراست میں صرف ایک پائلٹ تھااسرائیلی پائلٹ سے متعلق تمام خبریں غلط ہیں، سعودی عرب سے بات ہو چکی ہے ،2107 قیدی رہا ہونگے ،یو اے ای کے ساتھ قیدیوں کی رہائی پر بات جاری ہے ،رمضان میں خوشخبری ملے گی۔

(جاری ہے)

جمعرات کو سنیٹر مشاہد حسین سید کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی وزارت خارجہ کا اجلاس ہوا ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی جیل میں پاکستانی سزا پوری کرنے کے باوجو د رہا نہیں ہو رہے ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایاکہ سز ا پوری کرنے والے قیدیوں کی واپسی کیلئے کوشاں ہیں،انہوںنے کہاکہ سعودی عرب سے بات ہو چکی ہے ،2107 قیدی رہا ہونگے ۔

انہوںنے کہاکہ یو اے ای کے ساتھ قیدیوں کی رہائی پر بات جاری ہے ،رمضان میں یو اے ای سے خوشخبری ملے گی ۔وزیر خارجہ نے پلوامہ واقعہ کے بعد وزارت خارجہ کی جانب سے دنیا کو موبلائز کرنے پر بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ پلوامہ واقعہ کے دوران میں یو این سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں تھا ۔وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم نے سب سے پہلے پلوامہ واقعہ کی مذمت کی ۔

انہوںنے کہاکہ بھارت نے دس منٹ میں پاکستان پر الزام عائد کیا ۔انہوںنے کہاکہ دنیا کو بتایا کہ بھارت نے بغیر تحقیق کے پاکستان پر الزام عائد کیا ،سرحدوں کی خلاف ورزی پر افریقی یورپی سفیروں کو بریفنگ دی ۔انہوںنے کہاکہ یو این سیکرٹری جنرل کو بھارتی ردعمل پر خط لکھا ،دنیا کو بتایا بھارت معاملے کو غلط رنگ دے رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے بتایاکہ وزیر اعظم نے پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت کو تعاون کی پیش کش کی انہوںنے کہاکہ نیپال ترکی چین سمیت کئی ممالک کے وزرائے خارجہ رابطہ کیا ،او آئی سی وزارئے خارجہ اجلاس پاکستان کے کہنے پر بلایا گیا ۔

انہوںنے کہاکہ بھارتی وزیر خارجہ کو بلانے کے فیصلے پر پارلیمنٹ کے فیصلے پر او آئی سی اجلاس میں شرکت نہیں کی ۔ انہوںنے کہاکہ او آئی سی نے کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشتگردی کیخلاف قراردا منظور کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ بھارت سبکی کے بعد ایک نئے مس ایڈونچر کی تیاری کر رہا ہے، پاکستان کے پاس انٹیلی جنس اطلاعات ہیں۔انہوںنے کہاکہ 23 مئی تک پاکستان کو الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔

انہوںنے کہاکہ امریکا نے بھی کہہ دیا کہ جہاز گرانے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا ہے ۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ نئے معلومات سے پی فائیو ممالک کے سفیروں کو آگاہ کر دیا ہے۔ شیری رحمن نے کہاکہ ہمارے وزیر اعظم کیوں کہتے ہیں کہ وہ مودی کی حکومت چاہتے ہیں ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اس نکتے پر آپ کو آگاہ کرونگا۔ مشاہد حسین سید نے کہاکہ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں مودی حملہ کرنا چاہتا ہے، وزیر اعظم کہہ رہے ہیں انکی حکومت چاہتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ آج کانگریس کہہ رہی ہے بی جے پی کو ووٹ دینا پاکستان کو ووٹ دینے کے مترادف ہے، خواہش ہے کہ بی جے پی اتنی قریب ہوتی۔انہوںنے کہاکہ ہم نہ کسی کے یار ہیں نہ مدد گار ہیں۔انہوںنے کہاکہ بھارت نے ڈوزئیر میں جو معلومات فراہم کیں اس میں کچھ نیا نہیں تھا،انہوںنے کہاکہ بھارتی ڈوزئیر ایسے نعرے جیسا تھا جب تک سموسے میں آلو رہے گا لیڈر ہمارا لالو رہے گا۔

جاوید عباسی نے کہاکہ پہلے بتایا گیا کہ دو پائلٹ پاکستان کی حراست میں ہیں ، پھر اچانک ایک پائلٹ کم ہو گیا، بتایا جائے ماجرا کیا ہے۔جاوید عباسی نے کہاکہ لوگ اسرائیلی پائلٹ سے متعلق قیاس آرائیاں کر رہے تھے، وزیر خارجہ وضاحت کریں ۔ مشاہد حسین نے کہاکہ عمران خان مودی سے فون پر بات کرنے کی خواہش رکھتے ہیں مگر شہباز شریف سے ہاتھ ملانے سے ہچکچاتے ہیں ۔

شاہ محمود قریشی نے بھارتی پائلٹ کے حوالے سے بتایاکہ پاکستان کی حراست میں صرف ایک پائلٹ تھا، آئی ایس پی آر کی بریفنگ میں غلط فہمی ہوئی۔وزیرخارجہ نے کہاکہ اسرائیلی پائلٹ سے متعلق تمام خبریں غلط ہیں۔وزیر خارجہ نے کہاکہ بھارتی پائلٹ کی رہائی کا فیصلہ وزیر اعظم نے کیا ،آرمی نے وزیر اعظم کے فیصلے پر عمل درآمد کیا ۔وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان نے بھارت کے دو جہاز مار گرائے ،تیسرا ہیلی کاپٹر بھارت نے خود مار گرایا ، ہِیلی کاپٹر میں ان کے چھ سپاہی ہلاک ہوئے ۔

انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کا مودی کے حوالے سے نقطہ نظر واضح ہے۔وزیر خارجہ نے کہاکہ مودی کی ماضی کی دہشتگردی پر کئی بار وزیر اعظم اظہار کر چکے ہیں،مودی کی آر ایس ایس کیساتھ تعلقات پر بھی وزیر اعظم بات کر چکے ہیں۔اجلاس کے دور ان سینیٹر رحمان ملک نے کشمیر مخالف انتخابی منشور پر بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اور بی جے پی کیخلاف قرارداد پیش کی۔

قائمہ کمیٹی برائے خارجہ نے سینیٹر رحمان ملک کا پیش کردہ بی جے پی و مودی مخالف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ قرارداد چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خارجہ مشاہد حسین سید نے پڑھ کر سنائی۔ قرارداد کے متن میں کہاگیاکہ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ بی جے پی کی منشور جس میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا وعدہ ہے کی مذمت کرتے ہیں۔ قرار داد میں کہاگیاکہا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمہ کا اعلان قابل مذمت ہے۔

قرارداد کے مطابق کشمیر کے خصوصی حیثیت کو ختم کرنا اقوام متحدہ کے قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہوگی۔ قرارداد میں کہاگیاکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیاں کرتا آرہا ہے۔ قرارداد کے مطابق حکومت اپنے نمائندہ خصوصی کے ذریعے اقوام متحدہ کے نیشنل سیکورٹی کونسل میں ہمارا احتجاج ریکارڈ کرے۔ قرارداد میں کہاگیاکہ حکومت پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر کو بلا کر وزیراعظم مودی کے اعلان پر بھارت سے احتجاج کرے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات