ہائی کورٹ نے گرفتاری کا کوئی حکم نہیں دیا آصف زرداری نے احتجاجاً گرفتاری دی

حکمران مار بھی رہے ہیں اور رونے بھی نہیں دیتے‘کارکن پرامن رہیں جیلوں اور گرفتاریوں سے نہیں ڈرتے. بلاول بھٹو زرداری

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 10 جون 2019 21:54

ہائی کورٹ نے گرفتاری کا کوئی حکم نہیں دیا آصف زرداری نے احتجاجاً گرفتاری ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 جون۔2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے آصف علی زرداری کی گرفتاری کا کوئی حکم نہیں دیا بلکہ انہوں نے احتجاجاً گرفتاری دی ہے. اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قومی اسمبلی میں آج مجھے دوسری بار بولنے نہیں دیا گیا لاڑکانہ کے رکن کو بولنے نہیں دیا گیا، اسپیکر نے مجھے یقین دلایا تھا کہ آئندہ اجلاس میں مجھے بولنے کا موقع دیا جائے گا لیکن آج بدقسمتی سے دوسرا سیشن تھا جس میں مجھے بولنے نہیں دیا گیا آج تین وزرا کو بات کرنے کا موقع دیا گیا مگر مجھے بات کرنے کا موقع نہیں دیا گیا.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے رویے کی مذمت کرتا ہوں اور ان سے استعفے کا مطالبہ کرتا ہوں. قومی اسمبلی میں بلاول بھٹو زرداری کو بات کرنے کی اجازت نہ دینے پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے احتجاجاً اسپیکر ڈائس کا گھیراﺅ کرلیا. ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے باربار وارننگ دی اور کہا کہ وفاقی وزیر شیخ رشید کی تقریر کے بعد بلاول بھٹو کو بولنے کی اجازت دی جائے گی پیپلز پارٹی ارکان کی طرف سے باری کا انتظار نہ کرنے پر ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس کل منگل تک ملتوی کردیایوں بلاول بھٹو تقریر نہ کرسکے.

اسمبلی کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دوسری بار لاڑکانہ کے ایم این اے کو نہیں بولنے دیا گیا‘انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر نے مجھ سے قبل 2وفاقی وزرا کو بولنے دیا لیکن مجھے اجازت نہیں دی. قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پی پی ارکان کے احتجاج پر ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے استفسار کیا کہ کیا آپ لوگ اجلاس ملتوی کرانا چاہتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ اسپیکر پر اس طرح دباﺅ نہیں ڈالا جاسکتا، میں کہہ رہا ہوںشیخ صاحب کو 2 منٹ بولنے دیںپھر بلاول بھٹو کی باری آئی گی‘قاسم خان سوری کی یقین دہانی کے باوجود پی پی ارکان اسپیکر کی ڈائس سے نہیں ہٹے اور ایوان میں شور شرابہ بھی جاری رہا.

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید تقریر کرنے کے لئے سازگار ماحول نہ ملنے پر بپھر گئے‘انہوں نے کہا کہ آج مجھے تقریر نہ کرنے دی گئی تو بلاول بھٹو سمیت کسی کو بھی بولنے نہیں دوں گا. اپنی پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت جمہوری اور انسانی حقوق پر حملے کر رہی ہے یہ مارتے ہیں اور رونے بھی نہیں دیتے، ایسا رویہ پرویز مشرف، ضیاالحق کے دور میں بھی نہیں دیکھا جیسا آج نئے پاکستان کی اسمبلی میں دیکھ رہے ہیں .

میں نے وزیرستان کے اراکین قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر کے لیے اسپیکر کو خط لکھا تھا یہ بھی کہا تھا کہ اسپیکر کے علم میں لائے بغیر ان اراکین کو گرفتار کیا گیا اور اسپیکر، وزیرستان کے دو نوجوان اراکین اسمبلی کا تحفظ کرنے میں ناکام رہے، سنگین الزامات کے باوجود شفاف ٹرائل کا حق سب کو حاصل ہے. انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت سلیکٹڈ عدلیہ، سلیکٹڈ اپوزیشن اور سلیکٹڈ میڈیا چاہتی ہے، عدلیہ پر بھی سازش کے تحت حملہ کیا گیا، پہلے بھی ججز کو نکالنے کی کوشش کی گئی آج بھی یہ کوشش ہو رہی ہے، حکومت اظہار آزادی پر بھی پابندی لگا رہی ہے، مخالف سیاسی شخصیات کے انٹرویوز نشر نہیں ہونے دیئے جاتے پارلیمنٹ ہاﺅس کے فلور پر بات کرنے والے اراکین کی بات دبا دی جاتی ہے، ایوب خان، ضیاالحق، پرویز مشرف اور نئے پاکستان میں کیا فرق ہے؟ ایوب، ضیا، مشرف کے دور میں بھی بولنے کی اجازت نہیں تھی آج بھی نہیں ہے.

انہوں نے کہا کہ آج اسمبلی کا اجلاس چل رہا تھا کل بجٹ سیشن ہوگاایسی صورتحال میں آصف زرداری کو گرفتار کیا گیا اور حکومت نے انہیں اسمبلی اجلاس میں شرکت سے روکا ہمیں آج بھی فری ٹرائل کا حق نہیں دیا جارہا جمہوریت اور معاشی حقوق کے لیے لڑنا میرا فرض ہے اس بچے کو کیسے ڈرائیں گے جس کے والد نے 11 سال جیل کاٹی، موت سے اس بچے کو کیسے ڈرائیں گے جس کی والدہ اور نانا کو شہید کیا گیا، جس کے ایک ماموں کو زہر اور دوسرے کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا.

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی گرفتاری کوئی حکم نہیں دیا بلکہ انہوں نے احتجاجاً گرفتاری دی، نیب ٹیم بغیر آرڈرز کے آصف زرداری کی گرفتاری کے لیے زرداری ہاﺅس پہنچی. انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان عوام کے لیے عذاب بن گیا ہے، چاہتے ہیں پارلیمان اپنی مدت پوری کرے لیکن لگتا ہے حکومت نہیں چاہتی کہ قومی اسمبلی چلے اپوزیشن حکومت کا احتساب کرتی ہے حکومت اپوزیشن کے خلاف جو کرتی ہے وہ سیاسی انتقام ہے علیمہ خان کا احتساب کب ہوگا؟ انہیں اور جہانگیر ترین کو کلین چٹ دی گئی.

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جعلی اکاﺅنٹ کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ضمانت منسوخ ہونے اور قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے انہیں گرفتار کیے جانے کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں پی پی پی کارکنوں نے مظاہرے کیئے‘ آصف علی زرداری کی گرفتاری کے فوری بعد پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کی جانب سے احتجاج کا فیصلہ کیا گیا اور سندھ میں کل یوم سیاہ منانے اعلان کیا گیا ہے.

اطلاعات کے مطابق سکھر میں آصف زرداری کی گرفتاری کے خلاف پی پی پی جیالوں نے احتجاج کیا اور قومی شاہراہ بلاک کردی. قومی شاہراہ بلاک ہونے کے نتیجے میں سندھ اور پنجاب کے درمیان ٹریفک کی آمدورفت معطل ہوگئی‘علاوہ ازیں لاہور کے علاقے گڑھی شاہو اور فیروز پور روڈ پر بھی جیالوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور ٹائر جلا کر سڑک بلاک کر دی. ادھر لاڑکانہ میں بھی مختلف علاقوں میں احتجاج کیاگیا، اس موقع پر کئی مقامات پر سڑکوں پر ٹائر جلائے گئے اور دکانیں و مارکیٹیں بند کرادی گئیں. کراچی پریس کلب کے باہر بھی پی پی کارکنوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی‘آصف زرداری کی گرفتاری سے قبل قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے بھی احتجاج کیا .