پیپلز پارٹی کا آصف علی زر داری کے پروڈکشن آرڈر جاری کر نے مطالبہ

سپیکر قومی اسمبلی غیر جانبداری کامظاہرہ کریں ، وزیر اعظم اپنے مخالفین کو للکار رہے ہیں ، میثاق جمہوریت کی وجہ سے ملک میں جمہوریت کا پہیہ چلا ، وزارت خزانہ کے پاس اندرونی اور بیرونی قرضوں کی تفصیلات موجود ہیں، آپ مشیر خزانہ سے پوچھ لیں ، کب تک عوام کے ساتھ جھوٹ بولیں گے، قمر زما ن کائرہ کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 12 جون 2019 21:19

پیپلز پارٹی کا آصف علی زر داری کے پروڈکشن آرڈر جاری کر نے مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک بارپھر سابق صدر پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زر داری کے پروڈکشن آرڈر جاری کر نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی غیر جانبداری کامظاہرہ کریں ، وزیر اعظم اپنے مخالفین کو للکار رہے ہیں ، میثاق جمہوریت کی وجہ سے ملک میں جمہوریت کا پہیہ چلا ، وزارت خزانہ کے پاس اندرونی اور بیرونی قرضوں کی تفصیلات موجود ہیں، آپ مشیر خزانہ سے پوچھ لیں ، کب تک عوام کے ساتھ جھوٹ بولیں گے۔

بدھ کو قمر زمان کائرہ نے نفیسہ شاہ اور چوہدری منظور کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے گزشتہ روز قوم سے خطاب کیا۔ انہوںنے کہاکہ کون سی ایسی اہم بات تھی کہ قوم سے خطاب کرنا پڑ گیا، موجودہ حالات میں کیا ملک ایسی باتوں کا متحمل ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ وزیراعظم اپنے خطاب میں صرف اپوزیشن پر طعنہ زنی کی ہے،انہوں نے ایک کمیشن بنانے کا اپنے خطاب میں ذکر کیا۔

انہوںنے کہاکہ وزیراعظم یہ باور کروانا چاہ رہے تھے کہ بیرون ملک جو قرضہ لیا گیا وہ شاید ملک میں استعمال ہونے کے باوجود کہیں باہر لے گئے۔ انہوںنے کہاکہ آپ کب تک عوام کے ساتھ جھوٹ بولیں گے۔ انہوںنے کہاکہ چینی، دودھ، سمیت تمام چیزوں پر ٹیکس لگا دیا،غریب عوام، سرکاری ملازم، کاروباری حضرات سب اس بجٹ میں مشکل کا شکار ہو گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کس پر کمیشن اپنی زیر نگرانی بنانا چاہتے ہیں،انکوائری کمیشن میں 5 اداروں کا نام لیا،ایف بی آر، اسٹیٹ بینک سمیت دیگر ادارے شامل ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ وزارت خزانہ کے پاس اندرونی اور بیرونی قرضوں کی تفصیلات موجود ہیں،آپ کے مشیر خزانہ ہمارے بھی وزیر خزانہ تھے،آپ ان سے پوچھ لیں۔ انہوںنے کہاکہ ملک کا مجموعی قرضہ 24 ہزار ارب ہے جس کو 30 ہزار ارب بتاتے ہیں۔ قمرزمان کائرہ نے کہا کہ آپ نے لوگوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا۔ انہوںنے کہاکہ اسپیکر صاحب غیر جانبداری کا مظاہرہ کریں،آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں۔

قمر زمان کائرہ نے کہاکہ وزیراعظم نے کہا کہ اللہ کے فضل سے تبدیلی کی بدولت آصف زرداری اور نواز شریف جیل میں ہیں،وزیراعظم اپنے مخالفین کو للکار رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میثاق جمہوریت کی وجہ سے ملک میں جمہوریت کا پہیا چلا۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے جمہوریت کو بہتر انتقام سمجھا،وزیراعظم اگر آپ میثاق جمہوریت کو گناہ سمجھتیں ہیں تو ہم یہ مانتیں ہیں کہ یہ گناہ کیا۔

ا نہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ ماضی کی حکومتیں صرف قرض لیتی رہیں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کا خیال تھا کہ بجٹ سے پہلے گرفتاریوں سے بجٹ سے دھیان ہٹ جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ لوگوں پر مہنگائی کی تلوار چلی ہیں اس سے توجہ ہٹنا ممکن نہیں۔انہوںنے کہاکہ ملک کا ہرطبقہ چلا رہا ہے،سرکاری ملازمین پریشان ہیں۔انہوںنے کہاکہ کسان،ایکسپورٹرز سب پریشان ہیں،مگر حکومت شادیانے بجا رہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم ایمنسٹی سکیم پر بھی قوم کو دھمکیاں دے رہیں۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم شوق سے کمیشن بنائے مگر کس مقصد کیلئے بنائی جا رہی ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ایف بی آر،ایس ای سی پی،ایف آئی اے،نیب پہلے ہی وزیر اعظم کے ماتحت ہیں،وزیر اعظم آئی ایس آئی کے ذریعے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کہیں کہ کسی کو چھوڑوں گا نہیں،اس صورتحال میں کیسے انصاف ہو گا ۔

انہوںنے کہاکہ 2011-12میں جب ہماری حکومت تھی تو 1024ارب ڈالر کا قرضہ واپس کیا،ہم نے جی ڈی پی کا 5.4فیصد قرضوں کی مد میں ادا کیا۔انہوںنے کہاکہ پی پی پی اور مسلم لیگ ن کی حکومت نے سالانہ اربوں کے قرض واپس کئے۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم صاحب اس نظرئیے پر گامزن ہیں جس سے ملک کی خدمت نہیں ہوتی۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے اٹھارہویں ترمیم کی،صوبوں کو شناخت دی،وسائل پر صوبوں کا حق تسلیم کیا،آغاز حقوق بلوچستان کے ذریعے بلوچستان کے زخموں پر مرہم رکھا۔

انہوںنے کہاکہ گلگت بلتستان کو شناخت دی،بلوچستان میں علیحدگی کی تحریکیں دم توڑنے لگیں۔انہوںنے کہاکہ پھر تنگی قوم پرستی کا نظریہ پروان چڑھ رہا ہے،اس بارے میں ریاست کو سوچنا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کہتے ہیں ہم نے این آر او نہیں دیا اس لئے شور کر کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ این آر او ہماری ڈیمانڈ نہیں تھی عدالت نے اس کو کالعدم قرار دیا،کالعدم ہونے کے بعد تمام کیسز بحال ہوئے۔

انہوںنے کہاکہ پیپلزپارٹی کے تمام رہنماؤں اور کارکنوں نے عدالت کے ذریعے اپنے آپ کو کلیئر کیا۔ انہوںنے کہاکہ آصف زرداری صدر ہونے کی وجہ سے ان پر کیسز نہیں چلے۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم پیپلزپارٹی کے دور حکومت 13-2008 تک کی پرفارمنس پر مزار قائد پر مناظرہ کریں ۔انہوںنے کہاکہ پچھلی حکومت نے قرض لے کر صحیح جگہ استعمال نہ کیا ہو تو پوری تحقیقات کی جائیں۔

انہوںنے کہاکہ قبائلی اضلاع میں فوری انتخابات کرائی جائیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ کونسے انتخابات ہیں جس میں میڈیا کو کوریج کی اجازت نہیں۔ انہوںنے کہاکہ قوم کو پتہ چلنا چاہئے کہ فاٹا میں کس طرح ووٹ مانگے جا رہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کا میدان قومی اسمبلی ہیں،ایوان میں آکر خطاب کرنا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ چیئرمین پارٹی نے کہا تھا کہ عوام دوست بجٹ ہوا تو سپورٹ کریں گے اور اگر عوام دشمن ہوا تو ووٹ نہ دینا تو دور بلاک بھی کریں گے۔

النہوںنے کہاکہ پی پی پی ساری اپوزیشن جماعتوں سے مل کر اور علیحدہ بھی چلنے کیلئے تیار ہے ۔انہوںنے کہاکہ عدلیہ کے خلاف فاشز حملوں کا پی پی پی اکیلی جنگ لڑیگی۔ انہوںنے کہاکہ جن لوگوں نے میموگیٹ سکینڈل بنایا گیا ان کا تو کوئی حساب ہونا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت پیپلزپارٹی کے کارکنوں اور رہنماؤں پر درج مقدمات فوری ختم کیے جائیں۔

انہوںنے کہاکہ پیپلزپارٹی بہت جلد عوامی رابطہ مہم کا آغاز کریگی۔ انہوںنے کہاکہ رہنما پی پی پی چوہدری منظور نے کہاکہ وزیر اعظم صاحب کمیشن بنانا چاہتے ہیں تو اس کیلئے تیار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پھر ایک نہیں دو کمیشن بنائے،ایک اپنے ماتحت اور دوسرا ہماراے ماتحت۔ انہوںنے کہاکہ آپ ہماری تحقیقات کریں،ہم علیمہ خان،جہانگر ترین،سونامی ٹری کی تحقیقات کریں گے۔