Live Updates

مسلم لیگ (ن) میں چچا بھتیجی کی لڑائی، پارٹی میں مریم نوازشریف کا بیانیہ چل رہا ہے، شہبازشریف کی پارٹی کے اندر کوئی نہیں سنتا

بلاول بھٹو اور شہبازشریف ایوان میں وزیراعظم کو سلیکٹڈ کہہ کر خوش رہے اور ہم نے بجٹ منظور کروا لیا، اپوزیشن جماعتیں اب بکھر رہی ہیں، وزیراعظم سے ملاقات کرنے والے مسلم لیگ (ن) کے 12 ارکان کی فہرست جلد جاری کریں گے �ہ بعد پاکستان کی معاشی حالت تبدیل ہو چکی ہوگی، عمران خان کی قیادت میں پاکستان میں ہونے والی ترقی سے لوگ 1960 ء کی دہائی بھول جائیں گے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین کی پریس کانفرنس

اتوار 30 جون 2019 17:00

مسلم لیگ (ن) میں چچا بھتیجی کی لڑائی، پارٹی میں مریم نوازشریف کا بیانیہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جون2019ء) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں چچا بھتیجی کی لڑائی چل رہی ہے، پارٹی میں مریم نوازشریف کا بیانیہ چل رہا ہے، شہبازشریف فضل الہی اور رفیق تارڑ بن چکے ہیں، ان کی پارٹی کے اندر بھی کوئی نہیں سنتا، نااہل خاندان آپس میںلڑ رہا ہے، بلاول بھٹو اور شہبازشریف ایوان میں وزیراعظم کو سلیکٹڈ کہہ کر خوش رہے اور ہم نے بجٹ منظور کروا لیا، اپوزیشن جماعتیں اب بکھر رہی ہیں، وزیراعظم سے ملاقات کرنے والے مسلم لیگ (ن) کے 12 ارکان کی فہرست جلد جاری کریں گے، 6 ماہ بعد پاکستان کی معاشی حالت تبدیل ہو چکی ہوگی، عمران خان کی قیادت میں پاکستان میں ہونے والی ترقی سے لوگ 1960 ء کی دہائی بھول جائیں گے۔

(جاری ہے)

اتوار کو وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری فواد حسین نے کہا کہ امریکا اور افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی ہے، یورپی یونین سے 25 سال بعد سائنس و ٹیکنالوجی میں رابطے بحال ہوئے ہیں۔ افغانستان کے شہر قندھار میں کامسیٹس یونیورسٹی قائم کر رہے ہیں، افریقا میں بھی یہ یونیورسٹی قائم کی ہے۔انہوں نے کہا کہ معیشت کو درپیش اصل چیلنج ٹیکس وصولیاں ہیں، معیشت کے حوالے سے اچھی خبریں آرہی ہیں، خارجہ محاذ پر بھی اچھی خبریں آرہی ہیں یہ پاکستان کیلئے اچھی جبکہ اپوزیشن کیلئے بری خبریں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہبازشریف قائد حزب اختلاف کے علاوہ تمام کمیٹیوں سے استعفیٰ دے چکے ہیں وہ کبھی بھی بحران یا اپوزیشن کے ادوار کے لیڈر نہیں رہے، وہ مشکل وقت کے لیڈر نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے اس موقع سے فائدہ اٹھا کر شہبازشریف کی قیادت پر شب خون مارا ہے، اس وقت پارٹی میں بیانیہ مریم نواز کا ہی چل رہا ہے، شہبازشریف کی بات پارٹی میں بھی کوئی نہیں سن رہا۔

شہبازشریف نے قومی اسمبلی کے فلور پر میثاق معیشت کی بات کی اور خواجہ آصف نے اس پر بھرپور ڈیسک بجائے تاہم دوسرے روز جب مریم نواز نے اس میثاق کی مخالفت کی تو خواجہ آصف بھی پلٹ گئے، شہبازشریف کی پارٹی امور پر گرفت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے منتخب لوگوں کو مریم نواز کی نیت کا علم ہے اس لئے وہ پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں، اس جہاندیدہ خاتون نے پہلے اپنے والد کو نااہل پھر اسے گرفتار کرایا اور اب پارٹی کی قیادت سنبھال لی۔

ان کے بیانیے پر چلنے والے طلال چوہدری اور دانیال عزیز کا پتا کریں وہ کہاں ہیں، جس نے بھی سیاست میں مریم نواز کی بات مانی وہ تباہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ نااہل خاندان کی آپس میں لڑائی ہے، اپوزیشن ایوان میں سلیکٹڈ کہہ کر بچوں کی طرح خوش ہو رہی تھی اور ہم نے انہیں سلیکٹڈ پر لگا کر بجٹ منظور کرایا، ہمارے نئے لوگوں نے اپوزیشن کو ایوان میں تگنی نچایا، بلاول بھٹو کے خلاف متفقہ قرار داد منظور کرائی، اپوزیشن کو سمجھ ہی نہیں آئی کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں اب بکھر رہی ہیں تاہم یہ اپنے کرتوتوں کی وجہ سے بکھر رہی ہیں، ہمارا اس میں کوئی کردار نہیں نہ ہی ہم نے اپنی تعداد بڑھانی ہے، وزیراعظم نے ملاقات کرنے والے 12 ایم پی ایز کے نام جلد جاری کر دیں گے، یہ سب کچھ ان کی قیادت کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کے بڑے منصوبوں کو لے کر آگے جارہے ہیں، مستقبل کے پاکستان کی 6 ماہ بعد معاشی حالت اور ہوگی جو سال ہم نے گزارا یہ مشکل کا تھا، عمران خان کی قیادت میں یہ پاکستان اس طرح ترقی کی منزلیں طے کرے گا کہ ہم 60 کی دہائی بھول جائیں گے۔

چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن یہ رسک نہیں لے سکتی کیونکہ انہیں اپنے اندرونی حالات کا پتہ ہے اس کیلئے میڈیا پر باتیں کرنا تو ٹھیک ہے تاہم عملی طور پر انہیں میرا مشورہ ہے کہ وہ ایسا رسک نہ لیں کہ جس سے ان کو مایوسی ہو۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ کے ریکٹر کی تقرری کیلئے جلد اجلاس طلب کیا جائے گا جس کے بعد اس کا اشتہار دیں گے اور 7 دن میں نئے ریکٹر کی تقرری ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وفاداریاں تبدیل کرنے والے ارکان صرف بجٹ اور قائد ایوان کے انتخاب میں ووٹ نہیں دے سکتے انہیں نئے انتخابات کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں چھانگا مانگا لوگوں کو لے جایا جاتا رہا لیکن ہمارے پاس لوگ خود آرہے ہیں، ہمیں ان کے ووٹ کی ضرورت نہیں ہے نہ ہم نے اس حوالے سے کوئی لابنگ کی ہے، کسی بھی منتخب رکن کو اپنے انتخابی حلقے اور مقامی سیاست کو دیکھ کر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ چیئرمین سینیٹ کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے اور یہ ہماری اتحادی جماعت ہے، چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے وقت عمران خان کا موقف تھا کہ بلوچستان یا فاٹا سے چیئرمین ہونا چاہئے، صادق سنجرانی ہمارے امیدوار تھے اور ہم نے انہیں چیئرمین بنوایا۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات