ّانتخابات 2018میں ِغیردستخط شدہ فارم45 کی تعداد ا74 ہزار سے زائد ہے ،سینیٹر فرحت اللہ بابر

u زیادہ تر امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں کو پولنگ سٹیشن چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا تھا اور ای سی پی بے بس تھا، کیوں پریذائیڈنگ افسران دستخط نہیں لے سکے تھی سیکریٹری جنرل پاکستان پیپلزپارٹی

بدھ 10 جولائی 2019 22:35

Gاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جولائی2019ء) پاکستان پیپلزپارٹی نے واضح کیا ہے کہ انتخابات 2018میں 95فیصد فارم45 جن کی تعداد 74302 بنتی ہے پر پولنگ ایجنٹوں کے دستخط نہیں ہیں، زیادہ تر امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں کو پولنگ سٹیشن چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا تھا اور ای سی پی بے بس تھا، کیوں پریذائیڈنگ افسران دستخط نہیں لے سکے تھی غیردستخط شدہ فارم45 کسی بھی صورت میں انتخابی نتائج کی تصدیق نہیں کرتا، ای سی پی کی جانب سے یہ اصرار کہ غیردستخط شدہ فارم45 گنتی کے مصدقہ ہونے کا ثبوت ہے سمجھ میں آنے والا نہیں اور یہ بات مزید سوالات پیدا کرتی ہے۔

پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل سینیٹر فرحت اللہ بابر نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے بیان کے جواب میں کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز ای سی پی کی اس ضد پر حیران اور برہم ہے کہ کمیشن نے 2018کے انتخابات میں سارے فارم 45 اپنی ویب سائٹ پر لوڈ کر دئیے ہیں، اصل میں یہ حقائق کو توڑنا مروڑنا ہے اور حیرت اس بات پر ہے کہ یہ کام ایک آئینی ادارہ ای سی پی کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے الیکشن سیل کے سربراہ تاج حیدر کے پاس فارم 45 کی تمام تفصیل موجود ہے اور اس کے علاوہ فافن نے بھی 78467 پولنگ سٹیشنوں کے تمام فارم 45 اور دیگر فارمز کی تفصیل اکٹھا کی ہے،یہ بات ضروری ہے کہ تمام امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس فارم 45 پر دستخط کریں ایک غیر دستخط شدہ فارم 45 کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتا اور یہی بات پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری شروع سے کہہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات 2018میں 95فیصد فارم45 جن کی تعداد 74302 بنتی ہے پر پولنگ ایجنٹوں کے دستخط نہیں ہیں اور پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے صرف65 ایجنٹوں کے دستخط فارم45 پر ہیں، ای سی پی اکثر اوقات یہ کہتا رہا ہے کہ جو امیدوار ہار گئے تھے ان کے پولنگ ایجنٹوں نے اپنی مرضی سے پولنگ سٹیشن سے چلے گئے تھے اس وجہ سے فارم45پر دستخط موجود نہیں ہیں۔

اس کے جواب میں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ زیادہ تر امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں کو پولنگ سٹیشن چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا تھا اور ای سی پی بے بس تھا،اگر پریذائیڈنگ افسران دستخط نہیں لے سکے تھے تو قانون کے مطابق انہیں یہ بات ریکارڈ پر لانی چاہیے تھی کہ پولنگ ایجنٹوں نے اپنی مرضی سے پولنگ سٹیشن چھوڑ دیا تھا،اس کے علاوہ ای سی پی کو چاہیے تھا کہ وہ جیتنے والے امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں کے دستخط فارم45 پر حاصل کر لیتے کیونکہ یہ پولنگ ایجنٹس خوشی خوشی فارم45 پر دستخط کر دیتے لیکن ایسا نہیں ہوا اور اس کی وجوہات بھی نہیں بتائی گئیں، کچھ اعدادوشمار اس بات کی مزید عکاسی کر سکتے ہیں کہ بلوچستان کے 2427 فارم45 میں سے ایک بھی فارم45 پر کسی بھی پولنگ ایجنٹ کا دستخط موجود نہیں تھا، سندھ میں 17493 فارم میں سے صرف 74 پر، پنجاب میں 43971 فارم میں سے 27 پر پی ایم ایل(ن) کے ایجنٹوں کے دستخط سے اور پی ٹی آئی کے صرف 39 پولنگ ایجنٹوں کے دستخط پائے گئے۔

خیبرپختونخوا میں 13790 میں سے پی ٹی آئی کے صرف 24، مسلم لیگ(ن) کے 13 اور پی پی پی کے 18دستخط شدہ فارم45 پائے گئے۔ دو حلقہ انتخابات این اے 246 اور این اے 200 جہاں سے پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری امیدوار تھے کوئی بھی فارم45 کسی بھی پولنگ ایجنٹس کی جانب سے دستخط شدہ نہیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ غیردستخط شدہ فارم45 کسی بھی صورت میں انتخابی نتائج کی تصدیق نہیں کرتا، ای سی پی کی جانب سے یہ اصرار کہ غیردستخط شدہ فارم45 گنتی کے مصدقہ ہونے کا ثبوت ہے سمجھ میں آنے والا نہیں اور یہ بات مزید سوالات پیدا کرتی ہے۔