Live Updates

پچاس برس میں پہلی مرتبہ دنیا کے سب سے بڑے سفارتی فورم سلامتی کونسل میں مقبوضہ کشمیر پر اجلاس پاکستان کی اہم کامیابی

منگل 20 اگست 2019 17:09

پچاس برس میں پہلی مرتبہ دنیا کے سب سے بڑے سفارتی فورم سلامتی کونسل میں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2019ء) موجودہ حکومت نے عالمی سطح پر پاکستان کا مثبت تشخص اور مسئلہ کشمیر کو موثر انداز میں اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری اور تجارت کے ذریعے ملکی معیشت کی ترقی کیلئے خارجہ پالیسی میں اقتصادی ڈپلومیسی کا اضافہ کرکے قومی سفارتکاری کو اکیسویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کر دیا ہے جبکہ 50 برس میں پہلی مرتبہ دنیا کے سب سے بڑے سفارتی فورم، اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے اجلاس پاکستان کی ایک اہم کامیابی تصور کیا جاتا ہے۔

اہم علاقائی و بین الاقوامی ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ اور طویل المدتی اقتصادی شراکت داری کی از سر نو تشکیل،او آئی سی کے پلیٹ فارم پر اسلامو فوبیا اور گستاخانہ خاکوں کے خلاف دو ٹوک موقف ،کرتار پور راہداری کا آغاز بھی سفارتی محاذ پر اہم کامیابیاں ہیں، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر وزارت خارجہ امور کی چیدہ چیدہ کامیابیوں کی جاری تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ امور اور دیگر متعلقہ محکموں نے وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں بیرون ملک پاکستان کے تشخص کو مثبت طور پر اجاگر کرنے اور سفارتی محاذوں پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔

(جاری ہے)

خارجہ امور کے شعبہ میں موجودہ حکومت نے بالخصوص ملائیشیا، چین ، متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب ،امریکہ ، قطر ، ترکی ، انڈونیشیا اور دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم بنایا ، متعدد ممالک کے ساتھ دو طرفہ تجارت اور تعاون کے فروغ کے لئے معاہدے کئے۔ وزیراعظم عمران خان کی ذاتی کوششوں سے خلیجی ممالک خصوصاً متحدہ عرب امارات اور قطر کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنایا گیا ۔

خلیجی ممالک کی طرف سے اربوں ڈالرز کی پاکستان میں سرمایہ کاری ہو رہی ہے جبکہ پاکستان سے ہنرمند افرادی قوت کے لئے بیرون ملک روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے اقدامات حکومتی ترجیحات کا حصہ رہیں۔ایک سال کے دوران مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر موثر طور پراجاگر کیا گیا اور بھارتی پروپیگنڈے کا موثر توڑ کیا گیا۔ وزارت خارجہ اور حکومت کی سفارتی جدوجہداور بھارتی مظالم کو موثر طو رپر اجاگر کرنے سے اقوام عالم تک کشمیریوں کی آواز پہنچی۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس پاکستان کے موقف کی جیت اور بھارتی سفارت کاری کی شکست ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر دورہ امریکہ دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کی جانب اہم پیشرفت تھی، دونوں رہنمائوں کی ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش سے پوری دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر پر مرکوز ہوئی۔

5 اگست کو بھارتی حکومت نے مقبوضة جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت متعین کرنے والے آرٹیکل370 کے خاتمے کا اعلان کیا۔پاکستان نے اقوام متحدہ کے قراردادوں کے منافی بھارت کے اس غیر قانونی اقدام کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے تمام بین الاقوامی پلیٹ فورمز پر آواز بلند کی۔اس سلسلے میں چھ اگست کو جدہ میں او آئی سی رابطہ گروپ برائے کشمیر کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ،جس میں پاکستان،سعودی عرب،آذربائیجان،ترکی اور دیگر رکن ممالک نے شرکت کی۔

آرٹیکل 370کی تنسیخ کے معاملے پر پاکستان نے بھارت کے ساتھ اپنے تعلقاتمحدود کر دئیے اور دو طرفہ تجارت معطل کر دی۔جبکہ وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل کے صدر کے نام ایک خط میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جارحانہ اقدامات کی طرف توجہ مبذول کرائی، پاکستان کی درخواست پر 16 اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کے اجلاس کا انعقاد بھی پاکستان کی ایک اہم کامیابی تصور کیا جاتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اجلاس کے حوالے سے اپنے ٹویٹ میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال پرغور کے لئے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے اجلاس کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ 50 برس میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے سفارتی فورم نے یہ مسئلہ اٹھایا ہے ، انہوں نے کہا کہ اہل کشمیر کا حق خود ارادیت سلامتی کونسل کی 11 قراردادوں میں دہرایا گیا ہے۔

سلامتی کونسل کا یہ اجلاس ان تمام قرار دادوں کی توثیق تھا۔ چنانچہ کشمیریوں کو درپیش تکالیف کا ازالہ کرنا اور تنازع کا حل یقینی بنانا اس بین الاقوامی ادارے کی ذمہ داری ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سیکورٹی کونسل کے اجلاس کے فوری بعد حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کشمیر کے مسئلے پر آخری حد تک جانے کا فیصلہ کیا ہے، پچاس سال کے بعد پہلی مرتبہ سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر زیر بحث آیا ۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی درخواست پر 72 گھنٹوں میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا ۔ بھارت نے سکیورٹی کونسل کا اجلاس رکوانے کی بھرپور کوشش کی لیکن اس کی کوششوں کو مسترد کر دیا گیا اور اجلاس منعقد ہوا ۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے بیان میں کہا گیا کہ کشمیرمتنازعہ مسئلہ ہے جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل ہونا چاہئے۔

۔وزیر خارجہ نے کہا کہ 14 اگست کو پاکستان کا یوم آزادی کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار طور پر منایاگیا اور 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی پرپوری دنیا میں یوم سیاہ منایا گیا۔ ذرائع کے مطابق سفارتی محاذ پر حکومت نے ایک سال کے مختصر کے عرصہ دوران ہمسایہ ممالک کیساتھ تنازعات کے ترجیحی حل،چین اور دیگر برادرمملک کیساتھ سٹریٹجک شراکت داری کو تقویت دی اور براہ راست سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کیذریعے معاشی ترقی کیلئے سیاسی و اقتصادی ڈپلومیسی جیسے نئے اقدامات کا آغازکیا ہے ۔

حکومت کی سیاسی و اقتصادی سفارتکاری کی کوششوں کے نتیجے میں سعودی عرب،چین اور یو اے ای سے اقتصادیمعاونت اور سرمایہ کاری کے نمایاں پیکج مل گئے جبکہ سعودی عرب نے پاکستانی ورکرز کیلئے ویزا کی فیسوں میں 85فیصد کمی کا اعلان کیا۔اس کے علاوہ رواں مالی سال کے پہلے دس ما ہ کے دوران غیر ملکی ترسیلات زر 2.04ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیئں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت سے 2.8فیصد اضافہ کو ظاہر کرتی ہیں ۔

سٹیٹ بنک کی رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت کی کوششوں سے ماہانہ بنیادوں پر رواں سال ماہ جون میں غیر ملکی ترسیلات زر میں چوبیس فیصد اضافہ ہوا۔اعداد وشمار کے مطابق سب سے زیادہ غیر ملکی ترسیلات زر بالترتیب سعودی عرب 470.95 ملین ڈالر،متحدہ عرب امارت 427.33ملین ڈالر،امریکہ332.37 ملین ڈالر،برطانیہ 229.27 ملین ڈالر اور ملائشیا سے 160.36 ملین ڈالر موصول ہوئیں۔

حکومت کی موثر سفارتکاری سے پاک چین سٹریٹجک شراکت داری کو مستحکم کیا گیا اور تجارتی توازن کی بہتری،پاکستان کی صنعتی صلاحیت بڑھانے،غربت کے خاتمے اور زرعی پیداوار میں اضافے کیلئے اقدامات کئے گئے اور وزارت خارجہ کی سرگرمیوں کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کیا گیا اور پاکستان کو سفارتی لحاظ سے تنہا کرنیکی بھارتی کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا۔

سرد جنگ کے خاتمہ کے بعد پہلی بار روس اور پاکستان کے تعلقات میں گرمجوشی آگئی۔رواں سال جون میں کرغیزستان کے دارلحکومت بشکیک میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے مابین قریبی روابط تمام سربراہان مملکت کے خصوصی توجہ کا مرکز رہے جبکہ روس نے افغان مفاہمتی عمل میں پاکستان کی کوششوں اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کیا۔

روس کی جانب سے پاکستان میں توانائی کے شعبہ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ،مشترکہ فوجی مشقیں ،اعلی سطح پر رابطے اور دفاعی تعاون پاک روس مستحکم تعلقات کی عکاس ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالتے ہی ہمسایہ ملک کو پیشکش کی کہ اگر بھارت خطے میںامن کیلئے ایک قدم بڑھائے گا تو پاکستان دو قدم بڑھائے گا۔پاکستان نے بھارت کو کشمیر سمیت تمام معاملات پر مذاکرات کی بھی پیشکش کی لیکن بھارت بار بار مذاکرات سے راہ فراہ اختیار کر رہا ہے۔

اس کے باوجود وزیر اعظم عمران نے جذبہ خیر سگالی کے تحت کرتار پور میں واقع سکھوں کے مقدس مقام بابا گرو نانک کی جنم بومی آنے والے سکھ زائرین کی آسانی کیلئے کرتار پور راہداری کی بنیاد رکھ دی۔وزیر اعظم عمران خان نیذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد پہلی ہی فرصت میں وزارت خارجہ کا دورہ کیا ۔ وزیر اعظم عمران نے ابتدائی ایام میں ہی ملکی خارجہ پالیسی کو نئی سمت دینے کی غرض سے وزارت خارجہ امور کو سفارشات اور گائیڈ لائنز فراہم کرنے کیلئے تجربہ کار سابق سفارتکاروں پر مشتمل 18 رکنی مشاورتی کونسل برائے خارجہ امور تشکیل دی تھی۔

جس کا مقصد قومی مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے پالیسی ساز عمل کو مستحکم کرنا ہے۔ وزیراعظم نے اہم خارجہ پالیسی چیلنجوں اور قومی مفادات کے حوالے سے ہدایات جاری کیں۔جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے مختصر وقت میں اہم علاقائی و بین الاقوامی ممالک کیساتھ تعلقات کی تجدید کی گئی۔ متحدہ عرب امارت تعلقات میں طویل المدتی اقتصادی شراکت داری کی از سر نو تشکیل،او آئی سی کے پلیٹ فارم پر اسلامو فوبیا اور گستاخانہ خاکوں کے خلاف دو ٹوک موقف اور اجتماعی کوششوں میں پاکستان کا قائدانہ کردار،کرتار پور راہداری کا آغاز اہم کامیابیاں ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے اب تک سعودی عرب،چین،یو اے ای، قطرملائشیا اور امریکہ کے دورے کئے۔ جبکہ رواں سال کرغیزستان میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی ۔وزیر اعظم عمران کے دورہ واشنگٹن نے سابقہ حکومتوں کے دور سے موجود دونوں ملکوں کے مابین تلخیوں کو ختم کیا اور پاک امریکہ تعلقات کی از سر نو تشکیل کی۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے اقتدار سنبھالتے ہی سادگی اختیار کرنے اور غیر ملکی دوروں پر اخراجات میں کمی اور چارٹر فلائیٹ کے بجائے عام مسافروں کے جہاز میں سفر کرنے کا اعلان کیا تھا۔وزیر اعظم عمران خان نے اس پر مکمل عملدرآمد کرتے ہوئے واشنگٹن کا سفر چارٹر طیارے کے بجائے قطر ائر ویز کیذریعے کیا جبکہ انکے ہمراہ وفد بھی مختصر ترین تھا۔

زیر اعظم کے تین روزہ دورہ واشنگٹن پر مجموعی اخراجات 2013میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ امریکہ سے آٹھ گنا کم تھے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکہ پر 67ہزار180ڈالر خرچ ہوئے ،جو ایک کروڑ دس لاکھ روپے بنتے ہیں۔جو موجودہ حکومت کی کفایت شعاری مہم کی بہترین مثال ہے۔جبکہ سابق صدر آصف ذرداری نے 2009میں چھ روزہ دورہ امریکہ پر قومی خزانے سے 7لاکھ 52ہزار 688ڈالر خرچ ہوئے اور نواز شریف کا 2013میں چھ روزہ دورہ قوم کو 5لاکھ49ہزار853ڈالرز میں پڑا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کے چار،امریکہ،برطانیہ،تاجکستان ،سعودی عرب اوریو اے ای کے دورے کئے اور عام کمرشل طیاروں میں سفر کر کے کفایت شعاری کی نئی مثال قائم کی ہے۔امریکہ میں یو این سلامتی کونسل کے اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واشنگٹن اور نیویارک میں اپنے ہم منصبوں سمیت دیگر رہنماوں سے 54 ملاقاتیں کیں۔

ان ملاقاتوں میں دو طرفہ تعلقات،علاقائی و بین الاقوامی امور زیر بحث لائے گئے۔جبکہ وزیر خارجہ نے تمام بین الاقوامی فورمز پر مسلہ کشمیر کو اجاگر کیا۔ موجودہ حکومت کی موثر خارجہ پالیسی اور بین الاقوامی سفارتکاری کے نتیجے میں ایک سال کے مختصر عرصہ میں امریکہ،ترکی،ایران،چین،ازبکستان،قطر،جاپان،سعودی عرب کے وزراء خارجہ،سعودی ولی عہد،یو اے ای کے حکمراں،ملائیشین وزیر اعظم سمیت یو این ہائی کمشنر برائے مہاجرین،سیکرٹری جنرل ڈی ایٹ اور یورپین یونین پارلیمانی وفد نے پاکستان کے دورے کئے۔

گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان نے یو این جنرل اسمبلی،شنگھائی تعاون تنظیم، آسیم سمٹ اور ڈی ایٹ کونسل آف منسٹرز جیسے کثیر الجہتی فورمز نئے پاکستان کا وژن موثر انداز میں اجاگر کیا
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات