Live Updates

بھارت کی انتہا پسند قیادت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ممکنہ نسل کشی سے چشم پوشی عالمی امن و استحکام کیلئے شدید خطرے کا باعث ہوگی،

پاکستان بھارت پر واضح کر دینا چاہتا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی قطعاً برداشت نہیں کی جائے گی، پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے ، ہم کسی موڑ پر انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہم ان کے ساتھ تھے، ساتھ ہیں اور ہمیشہ ساتھ رہیں گے، بھارتی حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور حالت کو اس نہج تک نہ لے جائیں جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو، ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

جمعرات 12 ستمبر 2019 21:32

بھارت کی انتہا پسند قیادت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ممکنہ نسل کشی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 ستمبر2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ بھارت کی انتہا پسند قیادت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ممکنہ نسل کشی سے چشم پوشی عالمی امن و استحکام کیلئے شدید خطرے کا باعث ہوگی،پاکستان بھارت پر واضح کر دینا چاہتا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی قطعاً برداشت نہیں کی جائے گی، پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے ، ہم کسی موڑ پر انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہم ان کے ساتھ تھے، ساتھ ہیں اور ہمیشہ ساتھ رہیں گے، بھارتی حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور حالت کو اس نہج تک نہ لے جائیں جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو، ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

جس کی صدارت چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے مشترکہ طور پر کی۔ وزیراعظم عمران خان بھی اجلاس میں موجود تھے۔ صدرمملکت نے اپنے خطاب میں مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے کئے گئے اقدامات پر حکومت پاکستان اور عوام نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

بھارت نے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات سے نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ شملہ معاہدے کی روح کو بھی ٹھیس پہنچائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پارلیمان نے 7 اگست 2019ء کے اپنے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے غیر قانونی اوریک طرفہ اقدامات کی متفقہ طور پر شدید مذمت کی۔

صدرمملکت نے کہا کہ حکومت نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کمی، تجارت معطل کرنے، دوطرفہ تعلقات کا ازسِر نو جائزہ لینے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں بھرپور طریقے سے اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے کہ 50 سال بعد مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ِزیربحث لایا گیا خصوصاًجب بھارت خصوصی اجلاس میں اسے زیر بحث لانے سے روکنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زورلگا رہا تھا۔

مسئلہ کشمیر پر دہائیوں بعد سلامتی کونسل کے اجلاس میں گفت وشنیداس بات کی عکاسی ہے کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک عالمی تصفیہ طلب مسئلہ ہے جس کے اقوام متحدہ کی سلامتی حل کے لئے عالمی برادری خصوصاً کونسل کو اپنا بھرپورکردار ادا کرنا ہوگا، ورنہ یہ مسئلہ علاقائی و عالمی امن کے لئے شدید خطرے کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) نے کشمیر میں بھارت کی جانب سے کئے جانے والے غیرقانونی اور جارحانہ اقدامات کی شدید مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہر قسم کی پابندیوں کا فی الفور خاتمہ کیا جائے اور اس دیرینہ تنازعے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے ۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے بھی اس معاملے پر 58 ممالک کی حمایت سے مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں بھارت سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں تمام پابندیوں کو فوری طور پر ختم کرے۔ صدر مملکت نے ان تمام دوست ممالک کا بھی شکریہ اداکیا جنہوں نے کشمیر کے مسئلے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے سلامتی کونسل کے اجلاس کے کامیاب انعقاد میں اپنا کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ہم چین کی کوششوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔صدر نے وزیراعظم کے کامیاب امریکی دورے کے دوران صدر ٹرمپ کی توجہ مقبوضہ کشمیرکی طرف مبذول کرانے پر سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکہ کی مقبوضہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے لئے ثالثی کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ 9 لاکھ بھارتی فوجیوں کی موجودگی کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر اس وقت دٴْنیا کا سب سے زیادہ تعداد کا حامل فوجی علاقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت جابرانہ ہتھکنڈے استعمال کرکے کشمیریوں کی آواز سلب نہیں کر سکتا۔ آج بھارت کی سیکولرازم اور جمہوریت آر ایس ایس کی جنونیت کی نذر ہو رہی ہے۔ بھارت کو ہندو نسل پرست نظریے اور فاشسٹ سوچ کے حامل لوگوں نے ایسے یرغمال بنایا ہے جیسے نازیوں اور نازی ازم نے جرمنی کو بنایا تھا۔انہوں نے کہا کہ 90 لاکھ کشمیریوں کی زندگی کوشدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔

میں اقوا ِم متحدہ سے اپیل کرتا ہوں کہ کشمیر میں اپنے مبصرین بھیج کر موجودہ مخدوش حالات کے صحیح تناظر کو واضح کرے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک لاکھ80 ہزارمزیدفوجیوں کی تعیناتی شدید تشویشناک ہے۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ غاصب بھارتی افواج قتل و غارت گری، تشدد، غیر قانونی گرفتاریوں، پیلٹ گنز کے استعمال اور کشمیری خواتین کی عصمت دری جیسے درندانہ اور سفاکانہ جرائم کے ذریعے کشمیریوں کے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔

بھارت کی انتہا پسندقیادت مقبوضہ جموں و کشمیر کا آبادیاتی ڈھانچہ مسخ کرنے پر تلی ہوئی ہے اور یہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی جیسی انسانیت سوز پالیسی کو اپناتے ہوئے یوگوسلاویہ میں کی گئی انسانی حقوق کی پامالی کی تاریخ کو دہرا نے کے درپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اگر دٴْنیا نے بھارت کی کشمیر میں ممکنہ نسل کشی کا نوٹس نہ لیا تو مجھے ڈر ہے کہ عالمی امن ایک بہت بڑے بحران کا شکار ہوجائے گا۔

صدر نے کہا کہ پاکستان بھارت پر واضح کر دینا چاہتا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی قطعاً برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں پارلیمان کے اس پلیٹ فارم سے عالمی برادری پر یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی چشم پوشی عالمی امن و استحکام کے لیے شدید خطرے کا باعث ہوگی۔ صدرمملکت نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق جموں و کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت کرتا ہے۔

اس سلسلے میں پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور اس وقت تک ان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مددکرتی رہے گی جب تک انہیں حق خودارادیت نہیں مل جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی موڑ پر انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہم ان کے ساتھ تھے، ساتھ ہیں اور ہمیشہ ساتھ رہیں گے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بھارت مسلسل لائن آف کنٹرول کے پار غیر مسلح شہری آبادی پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے جنگ بندی معاہدوں کی خلاف ورزی کررہا ہے۔

گزشتہ برس پاکستان نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاکستان و بھارت کو متعدد بار بھارت کی جانب سے کی گئی لائن آف کنٹرول کی خلاف وزریوں کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی غیر ذمہ دارانہ اور جارجانہ کارروائیوں سے جنوبی ایشیاء میں امن، سلامتی اور استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اب بھی بھارتی حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور حالت کو اس نہج تک نہ لے جائیں جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو۔

پاکستان نے ہمیشہ بھارتی جنگی جنون کا جواب صبروتحمل سے دیا اور بارہا یہ یاددہانی کرائی کہ ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پلوامہ کا واقعہ رونما ہوا تو بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے واقعہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا شروع کردیا تھا۔ اس وقت بھی وزیراعظم پاکستان نے تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی تھی اور بھارت سے ثبوت مانگے تھے مگر بھارت نے پاکستانی سرحدوں پر اشتعال انگیزی شروع کردی جس کے نتیجے میں پاکستانی فضائیہ نے شاندار جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دراندازی کرنے والے طیاروں کو مار گرایا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حدود میں گرنے والے طیارے کے پائلٹ کو حراست میں لے لیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے اگلے ہی روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان کیا جسے دٴْنیا بھر میں سراہا گیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ بھارت ہمیشہ پاکستان کے اندر تخریبی کارروائیوں میں ملوث رہا اور وطن عزیز میں دہشت گردی کی سرپرستی کرتا رہا۔

اس کی ایک مثال کمانڈر کلبھوشن یادیوکی گرفتاری کی صورت میں سامنے آئی جسے پاکستان نے مارچ 2016ء میں بلوچستان سے گرفتار کیا جس نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین نیوی کا حاضر سروس افسر ہے اور بلوچستان میں اس کی آمد کا مقصد بھارتی معاونت کے ساتھ تخریب کاری اور دہشت گردی پھیلانا تھا۔ ان سنگین جرائم کی پاداش میں پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے کمانڈر کلبھوشن یادیو کو موت کی سزا سنائی تو بھارت یہ معاملہ عالمی عدالت میں لے گیاجس نے بھارت کی جانب سے کلبھوشن کی بریت، رہائی اور واپسی کی استدعا کو یکسر مسترد کر دیا۔

صدر نے اس بات پر زور دیا کہ دٴْنیا کو اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ بھارت پر آج ہندو انتہاپسندانہ سوچ نے اپنا غلبہ قائم کر لیا ہے۔ دٴْنیا کو ان فاشسٹ پالیسیوں کے خلاف مزاحمت کرنی ہوگی۔ آر ایس ایس کی مذہبی جنونیت کی وجہ سے مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو کا ہندوستان آج بہت تیزی سے اپنی ہیئت بدل رہا ہے۔ یہ حقیقت ہندوستان میں بسنے والی اقلیتوں اور معتدل سوچ کے حامل افراد کے لئے کسی آفت سے کم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بھارت میں رونما ہونے والے واقعات نے ایک مرتبہ پھر بانیان پاکستان کی بصیرت اور دو قومی نظریے کی اہمیت کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔ z-kbf-msf-tar-atr/tam/msb-zhm/saj 1821 ;@ }خ*…ً$}خ*…ً }خ*…ً$}خ*…ً }خ*…ً})}$`mخ*ی* `mخ*ی*$`mخ*ی* `mخ*ی*$`mخ*ی* `mخ*ی*ی$`mخ*ی*("`mخ*ی* `mخ*ی*$`mخ*ی* `mخ*ی*$`mخ*ی*V `mخ*ی*$`mخ*ی*۶ `mخ*ی*$`mخ*ی*گ* `mخ*ی*($`mخ*ی*خ*ی*ٴsؔs 222)~ؐٴْ ٴ*2ز*~ؐٴْ ٴ*2~ؐٴْ ٴ*2 ;ي۰L۸mؐ:;ًم/8=گٹ*:م/wآ*(U…ًہ**ؐTUtؓ*W`m>Tؓ*،ْl! ٹ*(>،ْ>@(>/۶۹ ٹ*/0 �*چ*غو*ؐEF:ُ2`Eُ2؛س*M؛س*ِYٹ*ِj`,ی*{ؐ+,P۔8=j#+۔}Pjٹ*!#}P}P!}P۷|ٹ*۷غھ*8غھ*#jVی*.{ؐٹ*V =#X ی*.{ؐٹ*L/!ؒ۶#H>ی*.{ؐٹ*>۳"C۵$Iی*L{ؐHIؒ۔H8=Dٹ*H۔H# D}ی*L{ؐ|}wzپً8=ٍٹ*|پًشLٍ?ی*چ*{ؐٹ*?_
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات