ڈینگی پرڈپٹی کمشنرزکونہیں وزیراعظم کو مستعفی ہونا چاہیے، سینیٹر پرویز رشید

عمران خان خود کہا کرتے تھے، اوپر والا کام ٹھیک کرے تونیچے بھی کام ٹھیک ہوتا ہے، یہ شہبازشریف کے اقدامات کی نقل شروع کردیں توڈینگی کو کنٹرول ہوجائے گا،نقل کیلئے عقل جیل میں احد چیمہ اورفواد حسن فواد سے لے لیں۔نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 21 ستمبر 2019 20:06

ڈینگی پرڈپٹی کمشنرزکونہیں وزیراعظم کو مستعفی ہونا چاہیے، سینیٹر پرویز ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 ستمبر2019ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء سینیٹرپرویز رشید نے کہا ہے کہ ڈینگی پرڈپٹی کمشنرزکونہیں وزیراعظم کو مستعفی ہونا چاہیے،وہ کہا کرتے تھے،اوپر والا کام ٹھیک کرے تونیچے بھی کام ٹھیک ہوتا ہے،یہ شہبازشریف کے اقدامات کی نقل شروع کردیں توڈینگی کو کنٹرول ہوجائے گا۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن میں یکسوئی موجود ہے،اصولی طور پر دھرنے میں جانے کا فیصلہ ہوچکا ہے،رسمی کاروائی ہوچکی ہے۔

30 ستمبر کو ہمارا سی ای سی کا اجلاس ہوگا ۔ اس اجلاس میں ہم اس رسم کو ادا کردیں گے۔مسلم لیگ ن آزادی مارچ میں شرکت کرے گی۔ ن لیگ تین مطالبات پر مولانا فضل الرحمان کا ساتھ دے گی، وزیراعظم استعفیٰ دیں، اسمبلیوں کوتحلیل کردیا جائے اور ملک میں نئے الیکشن کروائے جائیں۔

(جاری ہے)

مطالبہ ایک ہی ہے، 2018ء کے الیکشن میں جس طرح گنتی ہوئی،اس گنتی میں جیتی ہوئی جماعتوں کو ہرا جیل پہنچا دیا گیا اور ہارے ہوئے لوگوں کو حکومت دے دے گئی۔

مولانا فضل الرحمان نے بھی اس دھرنے کا نام آزادی مارچ ہی رکھا ہے۔اگرکوئی مذہبی کارڈ استعمال کرے گاتو ن لیگ کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔کیونکہ ہم سیاست میں مذہبی کارڈ کو استعمال کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔لیکن جو سیاسی مطالبات ہیں جن کی بنیاد الیکشن 2018ء میں ہونے والی ناانصافی سے ہے، ہم اس سیاسی مطالبے کے ساتھ کھڑے ہیں۔پرویز رشید نے کہا کہ میں اصولی اور اخلاقی حمایت کرتا ہوں،یہ لوگ اسلام آباد میں جلسہ کریں گے ہم باقی جگہوں جلسہ کریں گے۔

بلاول بھٹو کا ہرقدم دھرنے کی توسیع ہوگی۔پرویز رشید نے کہا کہ جیل میں بیٹھے لیڈر نے ورکرزکو سمجھادیا کہ آپ مجھے جیل سے نکالنے کی فکر نہ کریں، بلکہ ان کوحکومت سے نکالنے کی فکر کریں۔انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ 93ء میں بھی شہبازشریف کے بارے میں لوگ غلط ثابت ہوئے تھے جب ان کو وزیراعظم کی پیشکش کی گئی تھی، 99ء میں بھی یہ لوگ غلط ثابت ہوئے۔

وہ بھائی کے ساتھ ملک سے باہر گئے اور بھائی کے ساتھ ہی واپس آئے،جب دو بار ایک چیز غلط ثابت ہوگئی تو تیسری بات بھی غلط ہوگی۔ شہبازشریف اپنے بھائی کا سایہ ہے اور سایہ جسم سے علیحدہ نہیں ہوتا۔شہبازشریف سمیت ہم سب چاہتے ہیں کہ نوازشریف جیل سے باہر آئیں کیونکہ جیل میں رکھنا ناانصافی ہے ۔ لیکن جب جیل سے باہر آنے کیلئے ہمیں کوئی کہے اصولوں پر سمجھوتہ کرلیں پھر جیل میں رہنا زیادہ بہتر ہے۔

میں سمجھتا ہوں ناصر بٹ کو پاکستان نہیں آنا چاہیے،یہاں جیسے آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان میں رانا ثناء اللہ جیسے شخص اور حنیف عباسی کو منشیات میں گرفتار کرلیا گیا۔لہذاناصربٹ سے ویڈیولنک پر بیان لے لینا چاہیے۔انہوں نے ڈینگی کوکنٹرول کرنے کیلئے حکومت کو شہبازشریف کے اقدامات کی نقل کرنی چاہیے، نقل کیلئے عقل احد چیمہ اور فواد حسن فواد سے جیل میں جاکر لے سکتے ہیں۔پرویز رشید نے کہا کہ ڈینگی کنٹرول کرنے میں ناکامی پر ڈپٹی کمشنر کو نہیں ہٹانا چاہیے بلکہ وزیراعظم خود استعفیٰ دیں،اس لیے جب ہمارے دور میں ڈینگی آیا تو وہ ڈینگی برادرا ن کہتے تھے۔وہ کہتے تھے اوپروالا ٹھیک ہوتونیچے کام ٹھیک ہوتا ہے، اب اسلام آباد میں زیادہ ڈینگی ہے۔