Live Updates

مولانا فضل الرحمن نے 35سال تک اقتدار میں رہ کر بھی توہین رسالت ؐ اور کشمیر میں جارحیت کے خلاف کبھی ٹھوس آواز بلند نہیں کی

زرداری اور نواز شریف ایک دوسرے پر بنائے گئے مقدمات بھگت رہے ہیں، رانا ثناء اللہ کے خلاف تمام ثبوت موجود ہیں ْوزیر اعظم عمران خان کے جنرل اسمبلی سے خطاب نے مسئلہ کشمیر کو پوری دنیا میں اجاگر کیا ہے وفاقی وزیر سیفران و اینٹی نارکوٹکس شہر یار آفریدی کا انڈیجینئس یوتھ لیڈر شپ کانفرنس سے خطاب

جمعہ 4 اکتوبر 2019 17:43

مولانا فضل الرحمن نے 35سال تک اقتدار میں رہ کر بھی توہین رسالت ؐ اور ..
فیصل ۱ٓباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اکتوبر2019ء) وفاقی وزیر سیفران و اینٹی نارکوٹکس شہر یار آفریدی نے کہا ہے کہ عمران خان کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے تاریخ ساز خطاب کے بعد آج پوری دنیا کے ہر چینل پر کشمیر کے مسئلہ کو اجاگر کیا جا رہا ہے اور اس ضمن میں پاکستان ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے تاہم اگر کشمیر کے مسئلہ پر جنگ ہوئی تو یہ صرف پاکستان اور بھارت تک محدود نہیں رہے گی بلکہ اس ایٹمی تصادم کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے ، مولانا فضل الرحمن 35سال تک وفاقی حکومتوں میں شامل اور5 سال تک بلا شرکت غیرے ایک صوبہ پر حکمران اور کشمیر کمیٹی کے چیئر مین رہے لیکن انہوںنے توہین رسالت ؐ اور کشمیر میں جارحیت کے خلاف کبھی ٹھوس آواز بلند نہیں کی لیکن اس کے باوجود وہ دھرنے کی خواہش میں جتنے لوگ اسلام آباد لے جاسکتے ہیں لے جائیں ہم انہیں کنٹینر بھی دیں گے اور دیگر سہولیات بھی لیکن اب مفاد پرست ٹولہ کو ایکسپوز ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا، پی ٹی آئی نے کسی پر کوئی نیا مقدمہ نہیں بنایا اور زرداری اور نواز شریف ایک دوسرے پر بنائے گئے مقدمات بھگت رہے ہیں، رانا ثناء اللہ کے خلاف تمام ثبوت موجود ہیں جنہیں عدالت میں پیش کرنے سے قبل منظر عام پر نہیں لایا جا سکتا اسی طرح بزنس مینوں نے آرمی چیف کے بعد عمران خان سے 5گھنٹے طویل ملاقات میں اپنے مسائل بیان کئے ہیں جن کے حل کی انہیں بھر پور یقین دہانی کروائی گئی ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کوگورنمنٹ کالج برائے خواتین یونیورسٹی مدینہ ٹائون فیصل آباد میں میڈیا سے بات چیت اور انڈیجینئس یوتھ لیڈر شپ کانفرنس 2019ء سے خطاب کر رہے تھے ۔ اپنے خطاب میں انہوںنے کہاکہ بھارت نے جموں و کشمیر پر اپنا جارحانہ تسلط برقرار رکھنے کیلئے سر دھڑ کی بازی لگائی ہے اور آرٹیکل 370کے خاتمہ سے اپنی حیثیت ایک قابض کے طور پر ثابت کی ہے لیکن اس کے باوجود بھارت کشمیریوں کا حق خود ارادیت سلب نہیں کر سکتا ۔

انہوںنے کہا کہ آ ج پاکستان کا بچہ بچہ سڑکوں پر نکل کر کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کر رہا ہے جس کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف مظاہرے بھی جاری ہیں لہٰذا بھارت کے پاس کشمیر کو آزاد کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ۔انہوںنے کہا کہ ہم علماء کرام کی بے حد عزت کرتے ہیں لیکن کسی کو ملکی سلامتی کو دائو پر لگانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی تاہم قانونی حدود و قیود میں رہتے ہوئے اگر کوئی جائز احتجاج کرنا چاہے تو اس کو نہیں روکا جائے گا لیکن اس کی آڑ میں قانون ہاتھ میں لیا گیا تو حکومت ا پنی ر ٹ منوانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے گی ۔

انہوںنے کہا کہ مولانا فضل الرحمن آج ناموس رسالت ؐ کی بات کرتے ہیں لیکن ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ آج سے پہلے انہوں نے اپنے دینی مدرسوں ، مساجد اور خانقاہوں میں توہین رسالت پر کتنی بات کی ہے۔انہوںنے کہا کہ عمران خان کو اللہ تعالیٰ نے جو عزت دی ہے اسے کوئی چھین نہیں سکتا ۔سابق صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے بارے میں ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ رانا ثناء اللہ کی کئی روز سے کڑی نگرانی کی جا رہی تھی جس کے بعد اینٹی نارکوٹکس فورس نے انہیں رنگے ہاتھوں گرفتار کیا ہے جس کی فوٹیج سمیت تما م ثبوت موجود ہیں جنہیں ٹرائل کے دوران عدالت میں پیش کیا جائے گا تاہم اس سے قبل ان ثبوتوں کو منظر عام پر لانا درست نہیں۔

انہوںنے کہا کہ ہم نے نہ کسی کی پگڑی اچھالی ہے ،نہ کبھی کسی کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی کرتے ہوئے جھوٹے مقدمات بنائے ہیں۔انہوںنے کہا کہ آصف زرداری اور نواز شریف کے خلاف کیسز ان کے اپنے ہی ادوار میں ایک دوسرے کے خلاف بنائے گئے تھے۔انہوںنے کہا کہ میڈیا رانا ثناء اللہ کے مقدمہ کا شفاف ٹرائل ہونے دے جس کے دوران سب کچھ کھل کر سامنے آجائے گا۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وہ تمام فورسز کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوںنے اتنی بڑی اور کامیاب کارروائی کو یقینی بنایا۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ بزنس مینوں نے چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات کے بعد وزیر اعظم عمران خان سے بھی 5گھنٹے کی تفصیلی ملاقات کی ہے جس میں انہوںنے اپنے تحفظات اور مسائل بیان کئے ہیں جن کے حل کی انہیں یقین دہانی کروائی گئی ہے۔

قبل ازیں انڈیجینئس یوتھ لیڈر شپ کانفرنس 2019ء سے خطاب میں انہوںنے کہا کہ ان کی اللہ سے دعا ہے کہ اللہ آپ کو دنیا اور آخرت میں عزت دے تاہم میری خواہش ہے کہ میری آواز آپ تک پہنچے ۔انہوںنے کہاکہ یورپ کے طالب علموں کے پاس جب کوئی وزیر یا کوئی اہم فرد آتا ہے تو وہ اس پر تحقیق کرتے ہیں ،اس سے سوال جواب کرتے ہیں اور اپنے علم کو بڑھاتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ مسلمان وہ ہے جس نے دنیا کو لیڈ کرنا تھا جس کو اللہ نے اپنا نائب بنا کر بھیجا جس نے انسانیت سکھانی تھی مگر57 ممالک میں پونے 2 ارب مسلمان موجود ہونے کے باوجود اتنا گر گئے ہیں کہ آج دوسرے انہیں تہذیب سکھا رہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ آج مکہ اور مدینہ والے مسلمان بھی اس قدر محتاج ہیں کہ حرمین کو تعمیر کرنے والے بھی غیر مسلم تھے اور اس میں تمام جدید ٹیکنالوجی نصب کرنے والے بھی غیر مسلم ہی تھے۔

انہوںنے کہاکہ آج غیر مسلم ہمیں عورتوں ، جانوروں ، مزدوروں کے حقوق بتا رہے ہیں لیکن یہ مسلمان کا خاصا اور ان کی تاریخ تھی۔انہوںنے کہاکہ14سو سال پہلے بیٹیوں کو زندہ درگو ر کیا جاتا ، انسانوں کو غلام بنایا جاتا اور بزرگوں کی تذ لیل کی جاتی تھی جبکہ اس وقت 2 سپر پاورز روم اور فارس تھے مگراس وقت صحابہ کے پا س نہ مال و دولت تھی نہ تعلیم، وہ فاقہ کش بدو تھے جنہوںنے قیصر وکسریٰ کے سر جھکا دیئے ان کے پاس کوئی پر تعیش زندگی نہیں تھی لیکن اللہ پر پختہ ایمان تھا یہی وجہ ہے کہ جب انہیںکوئی تکلیف پہنچتی تو دو رکعت نماز نفل پڑھ کر اپنے اللہ سے مسئلہ حل کروا لیتے ۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں اللہ سے سب کچھ ہونے کا یقین اور کسی سے کچھ بھی نہ ہونے کا یقین ہونا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ آج بل گیٹس جیسے لوگوں کی دنیا میں شہرت ہے جو اگرچہ بنیادی معاملات میں ہدایت سے محروم ہیں۔ لیکن اگر ہم ان کے بارے میں پڑھیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنی گاڑی خود ڈرائیو کرتا ہے،لائن میں لگ کر ٹکٹ لیتا ہے، اس کے کمرے میں کوئی نوکر نہیں ہے،چائے خود بناتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ آج ہم بھی نمازیں پڑھتے ہیں دعائیں مانگتے ہیں لیکن ہماری کوئی دعا قبول نہیں ہوتی اسلئے کہ ہم بیٹی کی عزت نہیں کرتے،اسے جائیداد میں سے حصہ نہیں دیتے، ماں باپ اور سسرال کے ہاں ذلیل کرتے ہیں ،اسے ترغیب دی جاتی ہے کہ سسرال کے آگے سر جھکا کر رکھنا ہے خاموش رہنا ہے پھر وہ بھی اپنی اولاد کو یہی تربیت دیتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ یہ ہم کیسا معاشرہ پیدا کر رہے ہیں جس کو ظلم کے آگے سر جھکانے کی ترغیب دی جا رہی ہے کیونکہ ظلم کے آگے سر جھکانا بھی بڑا ظلم ہے یہی وجہ ہے کہ آج جب شام ،لیبیا اور فلسطین میںمسلمانوں کے ساتھ ظلم ہوتا ہے تو پوپ سے مدد مانگی جاتی ہے۔

آج پناہ گزین کیمپوں میں سب سے زیادہ تعداد مسلمانوں کی ہے ۔ کیمپوں سے پانچ پانچ سال کی بچیاں اٹھا کر فحاشی کے اڈوں پر پہنچا دی جاتی ہیں لیکن پناہ گزین کیمپوں کیلئے کوئی مسلمان نہیں بلکہ جرمنی کی انجیلا مر کل آگے بڑھتی ہے اور ان کو پناہ دینے کی بات کرتی ہے۔انہوںنے کہاکہ آج ہم دولت کی بنیاد پر شادیا ں کرتے ہیں،عراق میں تیل تھا لیکن وہاں مسلمانوں کی عزت کا کیا حال ہوا آج مسلمان تقسیم در تقسیم ہو گئے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ مسلمان شیعہ سنی ،دیو بندی، بریلوی، اہلحدیث میں بٹ کر آپس میں دست و گریبان ہیں اسی لئے پوری دنیا میں ذلیل و خوار ہو رہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ تعلیم کا مقصد انگریزی سیکھنا نہیں بلکہ قوم کو مہذب بنانا اور تہذیب سکھانا تھا۔ انہوںنے کہاکہ اللہ نے آپ کو اسلئے مسلمان نہیں بنایا کہ آپ وسائل کے ہوتے ہوئے بھی یورپ اور امریکہ سے بھیک مانگیں مگر یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ ہم میں سے اللہ اور اس کے رسول کی بات کوئی نہیں سنتا مگر نئے پاکستان میں ہم ظالم کے آگے ڈٹ جائیں گے۔

انہوںنے کہاکہ آج بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتیاں ہو رہی ہیں اور سوشل میڈیا پر بھی بہت کچھ ہو رہا ہے،آج اولاد ماں باپ کی گستاخ ہے اور یہ سب اسلئے ہے کہ حلال اور حرام میں تمیز ختم ہو گئی ہے لہٰذ ا ہمیں اپنی بنیاد کو نہیں کھونا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ غریب کے بچے کے ساتھ جب ظلم ہوتا ہے تو اس کو میڈیا بھی نہیں دکھاتا لیکن ہمیں اپنی خود عزت بنانی ہے۔

انہوںنے طالبات کو تلقین کی کہ اللہ او اس کے رسول ؐ کے بعد اپنے والدین کو پیر و مرشد مانیں،رشتہ داروں کو جوڑیں۔انہوںنے کہاکہ یہ جو انسانوں کی شکل میں گدھ بچوں کے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں انہیں عبرتناک سزادیں گے۔انہوں نے کہاکہ میں نے پنجاب میں تربیت لی کیونکہ میری ماں کا تعلق پنجاب سے تھا مگر ہم کسی صوبائیت یا لسانیت پر یقین نہیں رکھتے کیونکہ پنجاب، سندھ، گلگت بلتستان ،خیبر پختونخوا اور بلوچستان سب صوبوں میں رہنے والے لوگ ایک ہی ہیں۔

تقریب سے وائس چانسلر گورنمنٹ کالج برائے خواتین یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر روبینہ فارو ق اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر کمشنر فیصل آباد ڈویژن محمود جاوید بھٹی ، دیگر انتظامی حکام ، محکمہ تعلیم کے افسران، یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات کے سربراہان اور سول سوسائٹی کی مختلف اہم شخصیات اور طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات