مقبوضہ کشمیر،نظام زندگی بدستور ٹھپ، سینکڑوں نوجوان بے روز گار،لوگ پیشہ بدلنے پر مجبور

جمعرات 17 اکتوبر 2019 18:26

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میں پانچ اگست کے مذموم بھارتی اقدام کے بعد سے نظام زندگی تاحال ٹھپ ہے اور نامسائد حالات اور غیر یقینی صورتحا ل کی وجہ سے سینکڑوں نوجوان بے روگار ہو چکے ہیں ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سینکڑوں کشمیری نوجوان جو فیکٹریوں ، کارخانوں یا دکانوں پر کام کرتے تھے بے روز گار ہو چکے ہیں اور وہ دوسرے پیشوں کو اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔

تصدق نامی ایک ڈرائیور نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوںکو بتایا کہ موجودہ حالات نے اسے ڈرائیور سے ترکھان بنا دیا ہے ۔ نوجوان نے کہا کہ وہ مسافر گاڑی چلا کر روزی روٹی کماتا تھا لیکن پانچ اگست کو جب کشمیر میں سب کچھ ٹھپ ہو گیا تو اسکا کام بھی رک گیا۔ نوجوان نے کہا کہ اگر چہ اب وہ ترکھان کا کام کر کے اہلخانہ کا پیٹ پال رہا ہے لیکن گاڑی کا جو بنک قرقہ ہے اسکی ادائیگی کی کوئی سبیل نہیں ہے اور وہ زمین فروخت کرنے پر مجبور ہے۔

(جاری ہے)

امداد احمد نامی نے کہا کہ وہ ایک دکان پر سیلز مین کا کام کرتا تھا اور چار پیسے کما کر عمررسیدہ والدین اور بچوں کو پالتا تھا لیکن حالات خراب ہونے کے بعد مالک دکان نے اسکی چھٹی کر دی اور اب وہ مزدوری کر کے چار پیسے کما لیتا ہے۔ شوکت احمد نامی ایک دکاندار نے کہا کہ موجودہ ابتر حالات نے اسے دکاندار سے پھیری والا بنا دیا ہے۔ ایک ہول سیلر دکاندار نے اپنا نامی مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ موجودہ حالات نے اسے ایک عالی شان دکان کے بجائے پٹری پر مال فروخت کرنے پر مجبورکر دیا ہے ۔

ایک اور نوجوان نے کہا کہ اسے سرینگر کے ایک مضافاتی علاقے رنگریٹ میں واقع ایک کمپنی میں نوکری ملی تھی لیکن پانچ اگست کے بعد سے وہ کمپنی ہے اور اب وہ پھلوںکے باعث میں سیبوں کی پیکنگ کر کے روزی روٹی کمانے پر مجبور ہے ۔ یاد رہے کہ بھارتی حکومت نے پانچ اگست کو آئین کی دفعات 370اور 35اے منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی۔ اس غیر قانونی اور ناروا اقدام کے خلاف کشمیریوں کے احتجاج کو روکنے کیلئے مقبوضہ وادی اور جموںکے مسلم اکثریتی میں مزید لاکھوں بھارتی فوجی تعینات کر دیے گئے ہیں ۔ وادی میں معمولات زندگی درہم برہم ہیں اور مواصلاتی نظام مسلسل معطل ہے اور لوگ سخت مشکلات کا شکار ہیں۔