ہماری نشستیں کم، ہم توفل اسٹاپ کامے کی تبدیلی بھی نہیں کرسکتے، بلاول بھٹو

امید کرتا ہوں پی ٹی آئی، ن لیگ قانون سازی کی حمایت کریں گے، اگر ترمیمی بل پر ہمیں آن بورڈ لیا جاتا توبہتر ہوتا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا ٹویٹ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 3 جنوری 2020 21:47

ہماری نشستیں کم، ہم توفل اسٹاپ کامے کی تبدیلی بھی نہیں کرسکتے، بلاول ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔03 جنوری 2020ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ امید کرتا ہوں پی ٹی آئی اور ن لیگ قانون سازی کی حمایت کریں گے، ترمیمی بل پر ہمیں آن بورڈ لیا جاتا تو بہتر ہوتا، ہماری نشستیں کم ہیں، ہم تو قومی اسمبلی میں فل اسٹاپ اور کامے کی تبدیلی بھی نہیں کرواسکتے۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ اور بیان میں کہا کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل ڈیفنس کمیٹی میں جانا ہماری کامیابی ہے۔

ترمیمی بل پراگر ہمیں آن بورڈ لیا جاتا تو بہتر ہوتا۔ پیپلز پارٹی کی سپورٹ چاہیے تو پارلیمانی طریقہ کار اپنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بل کو حکومت کمیٹی میں لے جائے بغیر بھی پاس کروا سکتی تھی۔ قومی اسمبلی میں ہماری نشستیں کم ہیں۔

(جاری ہے)

ہم تو فل اسٹاپ اور کامے کی تبدیلی بھی نہیں کرواسکتے۔ انہوں نے کہا کہ میں پھر کہہ رہا ہوں کہ دونوں ایوانوں میں پارلیمانی قواعد و ضوابط کی پاسداری اداروں کو مضبوط کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ جلد بازی ایک نقصان دہ عمل ہے۔ پیپلزپارٹی کی سپورٹ چاہیے تو پارلیمانی طریقہ کار اپنانا ہوگا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن دونوں قانون سازی کے عمل کی حمایت کریں گے۔ دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف نے خواجہ آصف کو تحریر کردہ خط میں آرمی ایکٹ میں ترمیم پر جلد بازی سے گریز کی ہدایت کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اہم بل پر 24 یا 48 گھنٹے میں قانون سازی نہیں کی جاسکتی۔  پارلیمنٹ کی عزت پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بل کو ملکی استحکام کے تناظر میں دیکھا جائے۔ بل کو اس انداز میں منظور نہ کیا جائے کہ پارلیمنٹ ربڑ اسٹمپ نظر آئے۔ بل کو اسمبلی میں پیش کرنے سے پہلے ن لیگ پارلیمانی اجلاس بلا کر تمام ارکان اسمبلی کو بل سے متعلق آگاہ کرے۔

اسی طرح جمعیت علماء اسلام ف اور جماعت اسلامی نے بھی آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت نہ کرنےکا اعلان کردیا ہے۔ امیرجماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ حکومت15نومبرسے قبل یہی قانون سازی کرتی تو وہ ادارے کے مفاد ہوتی، حکومتیں تبدیل ہوتی رہتی ہیں، ہم سیاست کا نہیں ملکی مفاد کا ساتھ دیں گے، وزیراعظم کےفیصلوں سے ادارے کمزور ہونگے۔

سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عوام کے چوری مینڈیٹ سے موجودہ حکومت بنائی گئی ہے۔ قانون سازی کیلئے ہمیں جائز اور قانونی ماحول چاہیے۔ فوج کا ادارہ غیرمتنازع ہے، اس کو متنازع نہیں بنانا چاہتے۔ جعلی اسمبلی کو آرمی ایکٹ میں قانون سازی کا بل منظور نہیں کرنے دیں گے۔ عدالت نے قانون میں سقم دور کرنے کا کہا تھا لیکن مزید سقم پیدا کیا جارہا ہے۔

یہاں یہ رائے بھی آرہی ہے کہ جہاں سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کو سلب ،فیصلوں کو تحلیل کیا جاتا ہے وہاں قانون سازی نہیں دستور میں ترمیم کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کو پیغام دیا تھا کہ ساری جماعتوں کی مشاورت سے چلا جائے، ن لیگ کا فرض تھا کہ پہلے اپوزیشن کو اکٹھا کرتی، ایسا نہیں کیا گیا۔