خالد مقبول صدیقی نے استعفیٰ واپس لے لیا

ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد استعفیٰ واپس لیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 13 فروری 2020 16:02

خالد مقبول صدیقی نے استعفیٰ واپس لے لیا
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 13 فروری2020ء ) حکومت نے ایم کیو ایم کو منا لیا،خالد مقبول نے استعفیٰ واپس لے لیا۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے اتحادیوں نے اختیارات نہ ملنے اور دیگر وجوہات کی بنا پر تنگ آکر پیچھے ہٹنا شروع کر دیا تھا۔ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے بھی گذشتہ ماہ استعفیٰ دے دیا تھا۔خالد مقبول صدیقی کا شمار بھی پی ٹی آئی کے اُن اتحادی وزراء میں ہوتا ہے جو اپنی وزارت سے ناخوش تھے۔

تاہم آج وزیراعظم عمران خان سے ایم کیو ایم کے رہنما اور وفاقی وزیرخالد مقبول صدیقی کی ملاقات ہوئی ہے جس کے بعد خالد مقبول صدیقی نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا ہے۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی کا وفاقی کابینہ سے علیحدگی کا اعلان سامنے آیا تھا۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ میرا اب کابینہ میں بیٹھنا بے سود ہے، فروغ نسیم کابینہ کا حصہ رہیں گے، بلاول کی آفر کا اس علیحدگی سے کوئی تعلق نہیں، حکومت کے ساتھ تعاون کو جاری رکھیں گے۔

انھوں نے کہا تھا کہ میرے لیے مشکل ہےکہ میں کابینہ میں بیٹھوں اور عوام پریشان ہوں، کابینہ سے دستبردار ہو جائینگے لیکن حکومت سے تعاون کو جاری رکھیں گے، میرے وزارت میں بیٹھنے سے کراچی کی عوام کو فائدہ نہیں ہو رہا۔ انکا کہنا تھا کہ ملک میں انصاف کے فروغ کے لیے فروغ نسیم جیسے لوگوں کی ضرورت ہے۔ انھوں نے بتایا تھا کہ ہم نے حکومت کے سامنے عوامی مسائل رکھے جو کہ کاغذات تک محدود رہے، میرا کابینہ میں بیٹھنا بہت سارے سوالات کو جنم دیتا ہے، گزشتہ دنوں سے کہں اور سے بھی وزارتوں کی بات ہوئی تھی، اس وقت ایم کیو ایم نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔

یہ بھی بتایا گیا کہ خالد مقبول صدیقی گوگل چھوڑ کر پاکستان آنے والی اور حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان کو ڈیجیٹل دنیا کا ایک بڑا نام بنانے کی کوششیں کرنے والی ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کی سربراہ تانیہ ادرس کی مسلسل مداخلت کے باعث وزارت سے مستعفی ہوئے۔خالد مقبول صدی اپنی وزارت میں خود کو ہی اجنبی محسوس کرنے لگے تھے۔ تانیہ ادرس نے وزیراعظم اور دوسرے اداروں سے براہ راست ملاقاتیں شروع کر دی تھیں اس کے ساتھ ساتھ وہ اُن اداروں کو بھی ہدایات دینے لگی تھیں جن پر وزارت کے معاملات چلانے کی ذمہ داری تھی جس کی شکایت وفاقی سیکرٹری آئی ٹی شعیب صدیقی نے بھی کئی بار کی۔