صدر آزاد کشمیر کا مسئلہ کشمیر پر اصولی اور جرات مندانہ موقف اختیار کرنے پر ملائشین وزیر اعظم مہاتیر محمد کا شکریہ

جموں وکشمیر کے عوام تصادم، جنگ یا لا متناہی جھگڑا نہیں چاہتے اپنا حق خودارادیت چاہتے ہیں ، ملائشیا کے نوجوان مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون ختم کرانے، ظلم و تشدد بند کرانے اورکشمیریوں کی زمین ہتھیانے جیسے ہتھکنڈے رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں،سردار مسعود خان

ہفتہ 15 فروری 2020 17:22

صدر آزاد کشمیر کا مسئلہ کشمیر پر اصولی اور جرات مندانہ موقف اختیار ..
کوالالمپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2020ء) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے مسئلہ کشمیر پر اصولی اور جرات مندانہ موقف اختیار کرنے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ جمہوری طریقے سے خود کرنے کا مطالبہ کرنے پر ملائشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے۔

انہوں نے ملائشیا کی پارلیمان میں فرینڈز آف کشمیر گروپ کے قیام کا بھی خیر مقدم کیا اور اس توقع کااظہار کیا کہ یہ گروپ آگے چل کر ملائشین پارلیمان میں تمام جماعتوں کے مشترکہ کاکس کی شکل اختیار کرے گا۔ صدر آزادکشمیر نے یہ پیغامات ملائشیا کی اعلیٰ ترین قیادت کو نائب وزیر اعظم وان عزیزہ بنتی وان اسماعیل، وزیر خارجہ سیف الدین عبداللہ، وزیر صحت ڈاکٹر ذوالکفلی احمد اور وزیر مملکت برائے صنعت و تجارت اور سرمایہ کاری داتوک محمد رفیق سے اپنی ملاقاتوں کے ذریعے پہنچایا۔

(جاری ہے)

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام تصادم، جنگ یا لا متناہی جھگڑا نہیں چاہتے بلکہ اپنا حق خودارادیت چاہتے ہیں جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں تسلیم کیا گیا ہے اور جس کا وعدہ عالمی برادری نے کشمیریوں سے کر رکھا ہے۔ انہوں نے ملائشیا کے زعماء کو بتایا کہ یوں تو مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کو گزشتہ 72سال سے قتل، جبری گمشدگیوں، آنکھوں کی بصارت سے محرومی اور جنسی تشدد جیسے وحشیانہ مظالم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن گزشتہ سال پانچ اگست کے بعد مقبوضہ کشمیر کا پورا علاقہ مسلسل محاصرے، لاک ڈائون اور مواصلاتی ناکہ بندی کی زد میں ہے۔

مقبوضہ جموں وکشمیر کے سرزمین اور وہاں کے باشندے دونوں عذاب سے دوچار ہیں اور تاریخ کے اس تاریک لمحہ میں ملائشیا کی حکومت اور عوام کا یہ اعلان کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی سرزمین سے غیر ملکی قبضہ اور مظالم کا خاتمہ چاہتے ہیں ، مظلوم کشمیریوں کے لئے ہوا کے ٹھنڈے جھونکے کی مانند ہے۔ بھارت کی جانب سے ملائشیا کو کشمیر کے حوالے سے اپنا موقف بدلنے کے تمام تر دبائو کو خاطر میں نہ لانے پر ہم ملائشیا کی قیادت کو سلام پیش کرتے ہیں۔

اپنی ملاقاتوں میں صدر آزادکشمیر نے ملائشیا کی قیادت سے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کو برقرار رکھتے ہوئے سیاسی و سفارتی ذرائع سے پرامن طور پر حل کرنے کے حوالہ سے رہنمائی بھی حاصل کی۔ صدر آزادکشمیر نے ملائشین قیادت سے اپنی ملاقاتوں میں اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان اور آزادجموں وکشمیر کے عوام آسیان ممالک کے اندرونی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تنازعات کے حل کے لئے اختیار کردہ حکمت عملی اور تجربات سے فائدہ اٹھانے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں جس کے لئے آسیان نے سیاسی عزم اور اعتماد سازی پر ایک طویل وقت اور صلاحیتیںصرف کیں۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ملائشین مشاورتی کونسل برائے اسلامک آرگنائزیشن (ماپیم) کے رہنما عظمی عبدالحمید کے آزادکشمیر کے تین دوروں کے باعث آج ہم ملائشیا اور کشمیر کے عوام کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنے کے لئے نئے راستے تلاش کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔ اپنے دورے کے دوران ماپیم ہیڈ کوارٹر میں صدر آزادکشمیر نے عظمی عبدالحمید کا بطور خاص شکریہ ادا کیا جنہوں نے مسلسل محنت کر کے آسیان کے پارلیمانی رہنمائوںاور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے نمائندوں کو مظفرآباد لایا۔

ملائشیا اور آزادکشمیر کی حکومت نے اس سال کے آخر میں ملائشیا کشمیر کلچرل سنٹر قائم کرنے کے لئے وسیع انتظامات کئے ہیں اور اس طرح خیر سگالی کے اظہار کے لئے ماپیم آزادکشمیر کو ایمبولینسز کا عطیہ کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے جس کے لئے ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ ملائشیا کشمیر یوتھ موومنٹ جس کے صدر سہیل قمر الدین اور سرپرست وزیر مملکت محمد رفیق ہیں یہ موومنٹ بھی کشمیر کے حوالے سے ایک وسیع پیمانے پر مہم چلانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

آزادکشمیر کو اس کی قدرتی خوبصورتی کی وجہ جنت عرضی قرار دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ریاست کی حکومت اور عوام ملائشیا کے سیاحوں کی مہمان نوازی اور ان کو آزاد ریاست میں خوش آمدید کہنے کے لئے گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ملائشیا اور آزادکشمیر قیمتی اور نیم قیمتی پتھروں کی کان کنی، کھانے پینے کی حلال اشیاء کی تجارت، سمال اور میڈیم سائز کی صنعتوں کے قیام اور تجارت کے دیگر شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں۔

اسی طرح ملائشیا ٹیلی کام سیکٹر میں آزاد کشمیر کی مدد کر سکتا ہے جبکہ ریاست کی حکومت زراعت اور صنعتی شعبہ میں بھی ملائشیا کی مدد اور تعاون اور دونوں خطوں کے طلبہ اور استاتذہ کے درمیان باہمی تبادلہ جات کی خواہش مند ہے۔ اپنے دورے کے دوران صدر آزادکشمیر نے نیچرل سائنس اور جدید ٹیکنالوجی کے علوم کی تعلیم دینے کے حوالے سے شہرت رکھنے والی کوالالمپور یونیورسٹی کے دو سو سے زیادہ طلبہ سے خطاب کے علاوہ ملائشیا کی وزارت خارجہ میں ملائشیا کی یوتھ کونسل کی بین الاقوامی تعلقات کی کمیٹی کے ارکان اور ملائشیا کی یوتھ کونسل سے بھی خطاب کیا جہاں انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے شرکاء کو آگاہ کرنے کے بعد اس توقع کا اظہار کیا کہ ملائشیا کے نوجوان مسئلہ کشمیر کے حوالے سے دنیا میں آگاہی پیدا کرنے اور رائے عامہ ہموار کرنے، مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری نسل کشی ختم کرانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے ملائشیا کے نوجوانوں سے یہ بھی اپیل کی کہ اقوام متحدہ سے دنیا کے مختلف اہم فورمز اور اہم ممالک کی پارلیمانز سے رابطہ کر کے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون ختم کرانے، ظلم و تشدد بند کرانے، بھارت کی طرف سے پانچ اگست کے دن اٹھائے گے غیر قانونی اقدامات واپس لینے اورکشمیریوں کی زمین ہتھیانے جیسے ہتھکنڈے رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ ملائشیا کے نوجوان پہلے ہی ایک ایسا پلیٹ فارم قائم کر چکے ہیں جہاں سے وہ عالمی سول سوسائٹی اور بھارت کی سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر تنازعہ کشمیر کے فوری حل کے لئے رائے عامہ کو ہموار کریں گے۔ صدر آزادکشمیر نے ماپیم ہیڈکورارٹر میں ایک سیمینار سے خطاب بھی کیا جس میں فلسطین، شام، ترکی، بنگلہ دیش، بھارت اور ملائشیا کی مختلف خواتین تنظیموں کے نمائندگان نے بھی شرکت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ کشمیریوںکو نسل کشی سے بچانے کے لئے انسانی بنیادوں پر مداخلت کریں گے۔

سیمینار کے مندوبین نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی جنتا پارٹی اور راشٹریا سوائم سیوک سنگھ کو اس بات کی اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ اسرائیل کی طرز پر مقبوضہ کشمیرمیں نئی آبادیاں تعمیر کر کے مقبوضہ علاقے میں اپنا غیر قانونی قبضہ مستحکم کرے اور کشمیریوں کو ان کی اپنی زمین اور گھروں سے محروم کریں۔ صدر سردار مسعود خان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کشمیر ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے اور کشمیریوں کو مکمل تباہی و بربادی سے بچانے کے لئے ایک بین الاقوامی اتحاد بنایا جائے۔