اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس کا گزشتہ چار دہائیوں سے افغان مہاجرین کی فراخدلی سے میزبانی کرنے پر پاکستان کو خراج تحسین

پاکستانی عوام اور حکومت نے افغان مہاجرین کیلئے نہ صرف گھروں بلکہ اپنے دلوں کے دروازے بھی کھولے،عالمی برادری لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستان کوا مداد فراہم کرے، افغان ماجرین کی باعزت وطن واپسی کیلئے ساز گار معاشی،سیاسی اور معاشرتی ماحول پیدا کرنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے،سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس کا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 17 فروری 2020 17:07

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس کا گزشتہ چار دہائیوں سے افغان ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 فروری2020ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس نے گزشتہ چار دہائیوں سے افغان مہاجرین کی فراخدلی سے میزبانی کرنے پر پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی عوام اور حکومت نے افغان مہاجرین کیلئے نہ صرف گھروں بلکہ اپنے دلوں کے دروازے بھی کھولے،عالمی برادری لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستان کوا مداد فراہم کرے۔

افغان ماجرین کی باعزت وطن واپسی کیلئے ساز گار معاشی،سیاسی اور معاشرتی ماحول پیدا کرنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے،افغانستان میں امن کو موقع دینا چاہیئے،پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے پر عزم ہے، افغان حکومت اور عوام کی قیادت میں امن عمل افغان تنازعہ کا واحد حل ہے، مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں اور انسانی حقوق کا احترام ناگزیر ہے، سفارتکاری اور مذاکرات سے ہی تمام مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

پیر کو یہاں افغان مہاجرین کی میزبانی کے چالیس مکمل ہونے پر بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر بحث اور بعدازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے گزشتہ چار دہائیوں سے افغان مہاجرین کی فراخدلی سے میزبانی کرنے پر پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ پاکستان نے خلوص دل سے افغان مہاجرین کی میزبانی کی۔

عالمی برادری کو لاکھوں مہاجرین کی میزبانی کر نے پر پاکستان کو امداد فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں مہاجرین کی واپسی کے لیے سازگار معاشی، سیاسی اور معاشرتی ماحول پیدا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مشکل وقت میں افغان مہاجرین کی مدد کی جبکہ افغان عوام اپنے ملک میں کسمپرسی کی حالت میں ہے۔ افغانستان کے پاس اب ملک کو بہتر کرنے اور امن حاصل کرنے کا نادر موقع ہے۔

اگر یہ موقع ضائع کیا گیا تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی، ایسی صورتحال پیدا کرنا ضروری ہے کہ افغانستان آگے بڑھ سکے۔ افغانستان میں امن کے حوالے سے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ افغان امن عمل میں مشکلات کے باوجود پیش رفت ہوئی ہے۔افغان مسئلہ طاقت سے حل نہیں ہو سکتا افغان مسئلے کا واحد حل سیاسی اور مذاکرات ہے۔ بین الاقوامی برادری کو کھل کر افغان امن کی حمایت کرنی چاہیے۔

افغان امن مخالف عناصر کو شکست دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے بھی سیکورٹی معاملات پر یقین دہانیاں کرائی ہیں جبکہ افغان امن کے لیے پاکستان اور افغانستان کو رابطے بڑھانے ہوں گے۔ افغان پاکستان اقتصادی تعاون سے افغان امن کی نئی راہیں کھلیں گی۔ انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات کہیں بھی ہوں اقوام متحدہ ان میں حصہ لینا چاہے گا،جہاں بھی ضرورت ہوگی اقوام متحدہ اپنا کرداد ادا کرے گا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کسی بلیم گیم کا حصہ نہیں بنے گا، افغانستان میں قیام امن کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ پاکستان بین الاقوامی برادی سے مستقبل میں افغانون کی واپسی کے لئے روڈ میپ بنانے کو تیار ہے۔ افغانستان اور پاکستان دونوں ایک. دوسری. کی ضرورت ہیں ۔فوج کے انخلاء کے باوجود بھی امریکہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم افغان مہاجرین کی باعزت او مرحلہ وار واپسی کے خواہاں ہیں۔ افغانستان اور پاکستان ایک دوسرے کی ضرورت ہیں اور دونوں ملکوں نے اکھٹا رہنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم مل کر امن کے دشمنوں کو شکست دے سکتے ہیں اور مشترکہ کوششوں سے اس خطے میں ترقی کے نئے دور کیلئے راہیں کھول سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے سب سے اہم کردار افغان عوام کو ادا کرنا ہوگا اور اس مقصد کیلئے انٹرا افغان ڈائیلاگ ضروری ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان مل کر ایک پائیدار امن کا حصول ممکن بنا سکتے ہیں جبکہ امریکہ نے بھی سمجھ لیا ہے کہ اب افغان مہاجرین کی واپسی ناگزیر ہو چکی ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دونوں ممالک کو اس بات کا احساس ہوگیا ہے کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک مل کر خطے میں نئے دور کی بنیاد رکھ سکتے ہیں جبکہ امریکہ کو بھی اس بات کا اندازہ ہوگیا ہے کہ فوج کے انخلاء کے باوجود بھی امریکہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔