ترقیاتی منصوبوں کی پلاننگ کی ہے لیکن فنڈز مختص نہیں کر سکے،وزیراعلیٰ سندھ

سہون سمیت سندھ بھر کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز کی کمی کی وجہ سے مسائل در پیش ہیں،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو

پیر 24 فروری 2020 20:02

ترقیاتی منصوبوں کی پلاننگ کی ہے لیکن فنڈز مختص نہیں کر سکے،وزیراعلیٰ ..
حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2020ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کی پلاننگ کی ہے لیکن فنڈز مختص نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے 140ارب روپے کم ملے ہیں اس لیے سہون سمیت سندھ بھر کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز کی کمی کی وجہ سے مسائل در پیش ہیں۔وہ پیرکواپنے آبائی علاقے سہون کے تین روزہ دورے کے دوران سہون کے نزدیک ٹنڈو شہباز میں ایڈووکیٹ رفیق احمد ڈاہری کی ٹی پارٹی اور جھانگارا باجارا سہون میں میڈیا کے نمائندوں سے باتیں کرر ہے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ منچھر جھیل کی بحالی کیلئے ماحولیات کے ماہرین کو منصوبہ بندی کرنے کیلئے کہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گندم کی خریداری کیلئے اب تک ریٹس فکس نہیں کیے اور گندم کی خریداری کیلئے حکومت کو سبسڈی دینی پڑتی ہے ۔

(جاری ہے)

ایک دوسرے سوال کے جواب میں وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ اتحادیوں نے حکومت کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیے ہیں کبھی ایم کیو ایم تو کبھی ق لیگ روٹھی جا رہی ہے اور حکومت میں بیٹھے لوگ خود کہہ رہے ہیں کہ حکومت اپنی مدت پوری نہیں کرے گی ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ جو لوگوں کی خدمت کرتے ہیں ان کیلئے ایک ایک منٹ بھی اہم ہے اور یہ حکومت وہ حکومت ہے جنہوں نے کہا تھا کہ ہم خود کشی کر لیں گے اور یہ بھی کہا تھا کہ اگر مہنگائی بڑھتی ہے تو سمجھا جائے کہ حکمران چور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اپنی ہر بات سے مکر جاتے ہیں اور پتہ نہیں کتنی بار سندھ حکومت ختم کر چکے ہیں اس لیے عوام و میڈیا کو چاہیے کہ ان کی باتوں پر دھیان نہ دیں اور ہمیں عوام کے مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی قیادت میں بہت کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام نے ہمیشہ پی پی پی پر اعتماد کیا ہے اور ووٹ دیا ہے اور 2018کے انتخابات میں ہمیں پہلے سے بھی زیادہ ووٹ ملے ہیں ۔آئی جی سندھ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ آئی جی متنازعہ ہیں اور سندھ کابینہ نے متفقہ طور پر انہیں ہٹانے کی منظوری دی تھی جبکہ وزیر اعظم نے بھی یہی بات کہی تھی اور ہم نے وفاق کو اس ضمن میں نام بھی دیے تھے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ دیگر صوبوں میں 24گھنٹے کے اند ر افسران کے تبادلے ہو جاتے ہیں جبکہ سندھ کی حکومت کو عوام نے ووٹ دیا ہے اور آئی جی کو تبدیل کرنا حکومت سندھ کا بھی اختیار ہے اور اس وقت بد امنی کی وجہ سے ایک رکن صوبائی اسمبلی اور ایک صحافی کا قتل بھی ہوا ہے اورکہا کہ ان قتل میں جو بھی ملوث پایا گیا چاہے وہ میں ہی کیوں نہ ہوں اسے سزا قانون کے مطابق دینی چاہیے ۔

وفاقی وزیر قانون کی تبدیلی کے حوالے سے وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ اگر پاکستان بار کونسل نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی وزیر قانون کو ہٹایا جائے تو اب دیکھنا ہے کہ وفاقی حکومت وکلاکو اہمیت دیتی ہے یا اپنی وزارت کو ۔ شہباز شریف کی غیر موجودگی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کا مو قف بلکل صحیح ہے کہ جب موجودہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے عوام مہنگائی اور بیروزگاری سے تنگ ہیں تو قائد حزب اختلاف کو ملک میں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف کی غیر موجودگی کی وجہ سے بلاول بھٹو نے پاکستان کے عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے مہنگائی اور بیروزگاری پر حکومت سے سوال پوچھے تو وفاقی حکومت نے روایتی طور پر سوالوں کے جواب نہیں دیے اور ذاتیات پر حملے کرنا شروع کر دیے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے پاس کوئی جواب نہیں یہ ہر بات پر ماضی کی حکومتوں کو قصور وار ٹھہراتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ان سے بھی خراب حالات میں ذوالفقار علی بھٹو کو ملک ملا تھا اور انہوں نے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا ۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی خدمت وہ کرتا ہے جسے لوگوں کی مشکلات کا احساس ہو اور شاید ان کے پاس لوگوں کیلئے احساس نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 2017کے شروع میں ہم نے وفاق کو سندھ کے روڈز کے حوالے سے خط لکھا تھا کہ حیدرآباد تا سہون روڈ پر بہت حادثات ہوتے ہیں اور اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ سہون درگاہ پر زائرین کی بڑی تعداد آتی ہے اس لیے اس روڈ کی تعمیر کیلئے آدھی رقم وفاق دے گی اور 17اپریل 2017کوسندھ نے اپنے حصے کی آدھی رقم 7ارب روپے وفاق کو دے دیے اور کام شروع تو ہو گیا لیکن سست روی کا شکا رہے اور ہم نے کئی بار اس روڈ کی تعمیر کیلئے وفاق کو خط لکھے ہیں اور بلاول بھٹو زرداری نے یہ مسئلہ قومی اسمبلی میں بھی اٹھایا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ وفاق کی جانب سے سندھ کے عوام کے ساتھ نا انصافی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ بھی کہا ہے کہ ہمیں سندھ کے 7ارب روپے واپس کر دیں اور اپنے حصے کے 7ارب روپے ہمیں دیں تاکہ ہم خود اس روڈ کی تعمیر کا کام جلد مکمل کر لیں ۔بعد ازاں وزیر اعلی سندھ نے سہون میں کچھ روز قبل قتل کیے گئے لیکچرار شہید خادم حسین میمن کے گھر جاکر مرحوم کے بھائی الطاف میمن و دیگر لواحقین سے تعزیت کی ۔ ورثانے واقعے کی تفصیلات اور دیگر پیش ورفت سے متعلق وزیر اعلی سندھ کو آگاہ کیا جس پر وزیر اعلی سندھ نے متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔