افغانستان میں سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا

اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے الگ الگ تقاریب میں صدارتی حلف اٹھائے اشرف غنی کی تقریب حلف برداری کے دوران دھماکے، افغان صدر محفوظ رہے

پیر 9 مارچ 2020 20:10

افغانستان میں سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا
کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 مارچ 2020ء) افغانستان میں صدارتی تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے ۔ اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے الگ الگ تقریب حلف برداری کے دوران بطور افغانی صدر حلف اٹھائے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اشرف غنی کی حلف برداری کی تقریب صدارتی محل میں منعقد ہوئی جس میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد، نیٹیو کمانڈر اور امریکی ناظم الا امور شریک ہوئے۔

افغان صدر اشرف غنی کی تقریب حلف برداری کے دوران صدارتی محل کے قریب دو دھماکے سنے گئے، دھماکوں کی وجہ سے شرکاء میں بھگدڑ مچ گئی لیکن اشرف غنی نے اپنی جگہ نہ چھوڑی اور اپنا خطاب جاری رکھا۔ انہوں نے اپنے حامیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کوئی بلٹ پروف جیکٹ نہیں پہنی، چاہے جان بھی جائے بھاگوں گا نہیں ۔

(جاری ہے)

تقریب کے دوران ایک راکٹ صدارتی محل کی پارکنگ میں گرا جس سے افغان دوئم نائب صدر سرور دانش کی گاڑی کو نقصان پہنچا۔

دوسری طرف عبداللہ عبداللہ نے اشرف غنی کو صدر ماننے سے انکار کرنے کے بعد ایک الگ تقریب میں صدارت کا حلف اٹھایا۔ ان کی حلف برداری کی تقریب سپیدار محل میں ہوئی جہاں پر عبداللہ عبداللہ کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ عبداللہ عبداللہ نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ ہم اپنے عزم پر قائم ہیں اور فراڈ سے بننے والی حکومت کو قبول نہیں کریں گے، ہماری حکومت آج سے کام شروع کر دے گی اور گورننس میں اصلاحات کو یقینی بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ غیرملکی افواج افغانستان میں ہمیشہ کیلئے نہیں رہ سکتیں، غیرملکی فوجیوں کا افغانستان سے ذمہ دارانہ انخلاء ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی تنازعہ کا بہترین حل مذاکرات ہیں اور ہم اس کیلئے تیار ہیں۔