ن لیگ کے پارلیمانی پارٹی اجلاس سے 83 میں سے41 ارکان غائب، شاہد خاقان عباسی برہم

لیگی ارکان پریشان ہیں کہ اصل لیڈر کون ہے، شاہد صاحب شہباز شریف سے لیڈرشپ چھیننا چاہ رہے ہیں، ارکان تذبزب میں ہیں کہ کس کو لیڈر مانیں: ڈاکٹر شہباز گل کا دعویٰ

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ منگل 10 مارچ 2020 00:04

ن لیگ کے پارلیمانی پارٹی اجلاس سے 83 میں سے41 ارکان غائب، شاہد خاقان عباسی ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09مارچ2020ء) : آج پاکستان مسلم لیگ ن کے پارلیمانی پارٹی اجلاس سے 83 میں سے41 ارکان غائب ترہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق آج سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرِ صدارت پاکستان مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہو جس میں 83میں سے صرف 42اراکین نے شرکت کی۔

41 اراکین کی جانب سے شرکت نہ کرنے پر شاہد خاقان عباسی نے اظہارِ برہمی کیا اور ہدایت کی کہ پارلیمنٹ میں لیگی ارکان اپنی شرکت یقینی بنائیں۔ اس حوالے سے پاکستان تحریکِ انصاف کے مرکزی رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے دعویٰ کیا ہے کہ ن لیگی ارکان تذبزب میں ہیں کہ کس کو لیڈر مانیں، شہباز شریف کو یا شاہد خاقان عباسی کو۔

(جاری ہے)

انکے مطابق مسلم لیگ ن اس وقت دو حصوں میں تقسیم ہے، ایک حصی شاہد خاقان عباسی کو لیڈر مانتا ہے جبکہ دوسرا شہباز شریف کو۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شاہد خاقان عباسی شہباز شریف سے لیڈرشپ چھیننا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر شہباز گل نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ "لیگی ارکان پریشان ہیں کہ اصل لیڈر کون ہے، شاہد صاحب شہباز شریف سے لیڈرشپ چھیننا چاہ رہے ہیں، ارکان تذبزب میں ہیں کہ کس کو لیڈر مانیں"۔ اس حوالے سے ن لیگ کی جانب سے ابھی تک کوئی موقف نہیں اپنایا گیا ہے لیکن ڈاکٹر شہباز گل کا دعویٰ ہے کہ اس وقت ن لیگی اراکین خود تذبذب کا شکار ہیں کہ وہ کس کا ساتھ دیں اور کس کا نہیں۔

خیال رہے کہ شہباز شریف اس وقت مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر ہیں جبکہ شاہد خاقان عباسی، میاں نواز شریف کی نااہلی کے بعد وزیراعظم پاکستان رہ چکے ہیں۔ کافی عرصے سے یہ باتیں سامنے آرہی ہیں کہ مسلم لیگ ن میں دو دھڑے ہیں جن میں سے ایک شہباز شریف کا حامی ہے جبکہ دوسرا شاہد خاقان عباسی کا۔